کیجریوال کے مفت بجلی پانی کے دعوے جھوٹ: کانگریس

0
0

نئی دہلی، //دہلی پردیش کانگریس نے دہلی حکومت کے مفت بجلی اور پانی فراہم کرنے کے دعوؤں کو بے نقاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے دعوے کھوکھلے ہیں اور وہ جھوٹ بول کر اپنے منہ میاں مٹھو بن رہے ہیں۔
دہلی پردیش کانگریس کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے جے جے کالونی، ساودا میں مقامی لوگوں سے ملاقات کے دوران یہ الزام لگایا۔ ڈاکٹر کمار نے یہاں لوگوں سے بات چیت کے بعد میڈیا میں جاری ایک بیان میں ان لوگوں کے حوالے سے کہا کہ یہاں کے لوگوں کے گھروں میں صرف کولر، فریج اور بلب موجود ہیں پھر بھی ان کے بل ہزاروں روپے میں آرہے ہیں۔ یہاں بہت سے لوگوں نے اپنے بجلی کے بل دکھائے ہیں جن میں سے کئی لوگوں کے بل 2400، 2700 اور 2900 تک پہنچ گئے ہیں۔
یہاں کے لوگوں نے یہ بھی کہا کہ مسٹر کیجریوال کہہ رہے ہیں کہ وہ راجدھانی کے لوگوں کو روزانہ 700 لیٹر پانی دے رہے ہیں، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اور یہاں پانی تین تین دن میں صرف ایک بار آتا ہے، جو بہت گندا ہے۔ جس سے علاقہ کے باشندوں کو پیٹ کی اور دیگر بیماریاں لاحق ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو 20 روپے کا جار خرید کر پانی لینا پڑرہا ہے۔
اسی کالونی میں ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ گندے پانی کی وجہ سے لوگ یرقان، پیٹ کے امراض اور ٹائیفائیڈ میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
یوٹیوب پر جاری اس ویڈیو میں ان لوگوں کی پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر کمار نے کہا کہ کیجریوال کھوکھلے وعدے کرتے ہیں اور اگر ان میں ہمت ہے تو ان کالونیوں کے لوگوں کے درمیان آئیں اور اپنی حکومت کے دعوے چیک کریں۔
خیال رہے کہ مسٹر کیجریوال نے ایک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کے لیے بسوں میں مفت بجلی، پانی اور مفت سفر مہنگائی پر کاری ضرب ہے۔ مسٹر کمار نے کہا کہ مہنگائی کا مفت پانی اور بجلی سے کیا تعلق ہے؟ لوگوں کے پاس روزگار نہیں، اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، اگر مہنگائی کم کرنا ہے تو پیٹرول اور ڈیزل پر ٹیکس کم کریں، اس سے فائدہ ہو گا کہ اشیائے ضروریہ کی نقل و حمل کے اخراجات میں کمی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر کیجریوال کے قول و فعل میں فرق ہے۔ یہاں دہلی حکومت کے کئی اسپتالوں میں کئی مہینوں سے تنخواہ اور پنشن نہ ملنے پر ڈاکٹر، نرسیں اور پنشنرز تل تل کرکے مرنے پر مجبور ہیں اور مسٹر کیجریوال اپنی حکومت کی تعریف کر رہے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا