سکولی عمارت محض 5 کمروں پر مشتمل2 دفتری کام کیلئے صرف ، 3 کمروں میں بچے پڑھائے جاتے ہیں
سی این آئی
سرینگر؍؍پتھری بل شانگس اننت ناگ میں گورنمنٹ مڈل سکول میں زیر تعلیم 125بچے صرف 3 کمروں میں پڑھائے جارہے ہیں جہاں پر نہ سوشل دوری کا کوئی پاس و لحاظ رہتا ہے اورناہی طلبہ ٹھیک طرح سے پڑھائی کرپارہے ہیں۔ اس صورتحال پر مقامی لوگوں نے متعلقہ محکمہ کے خلاف شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دور دراز علاقوں میں قائم سکولوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ جنوبی کشمیر کے دور دراز علاقوں میں قائم سرکاری سکول سرکار اور متعلقہ محکمہ کی نظروں سے اْجھل ہیں جہاں پر بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کا شوق تو ہے لیکن انہیں سہولیات مئیسر نہیں ہے جس کی وجہ سے دور درازعلاقوں کے بچے معیاری تعلیم سے محروم رہتے ہیں۔ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے شانگس زون میں پتھری بل گائوں میں 1969 میں پرائمری سکول قائم کیاگیا جس کو 2009 میں اپ گریڈ کرکے پھر مڈل سکول بنایا گیا لیکن پرائمری سکول کیلئے جو اْس وقت عمارت تھی اسی عمارت کے پانچ کمروں میں مڈل سکول کو بھی چلایا جارہا ہے۔ پتھری بل چونکہ ایک وسیع آبادی پر مشتمل ہے جس کی وجہ سے سکول میں بچوں کا رول بھی کافی ہے۔ سکول میں 125سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں سکول میں عملہ کی قلت بھی ہے لیکن سکولی عمارت صرف پانچ کمروں پر مشتمل ہے جن میں سے دو دفتری کام کاج کیلئے ہے جبکہ دیگر تین کمروں میں 9 کلاسوں کو پڑھایا جارہا ہے۔ تین کمروں میں 125بچے جب ایک ساتھ جمع کردئے جائیں گے تو کلاس روم میں پڑھنے اور پڑھانے کا عمل متاثر ہوجاتا ہے۔ سکول میں تعینات اساتذہ کا کہنا ہے کہ سکول میں بچوں کو پڑھانے کا کام بہت مشکل بن جاتا ہے کیوں کہ ایک ہی کمرے میں دو تین کلاسوں کے بچوں کو رکھ کر بچوں کو پڑھانا ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب موسم بہتر ہوتا ہے تو ہم بچوں کو سکول صحن میں پڑھاتے ہیں جو کلاسوں کے بنسبت بہتر ہوتا ہے لیکن جب موسم خراب ہوتا ہے تو ہمارے سکول کے کلاسوں میں اس قدر شور و غل پیدا ہوتا ہے کہ ہم مجبور ہوکر کچھ کلاسوں کو چھٹی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکول کیلئے مزید کمروں کے تعمیر یا دوسری عمارت کے حوالے سے کئی بار تحریری طور پر زیڈ ای او سے مطالبہ کیا گیا تاہم محکمہ کی جانب سے اس طرف کوئی دھیان نہیں دیا جارہا ہے۔ اس دوران مقامی لوگوں نے سی این آئی نمائندے نے بتایا کہ سرکار اور محکمہ ایجوکیشن کی جانب سے سکول کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ا نہوںنے کہا کہ اس سکول کو سرکار اور محکمہ نے نظر انداز کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ میں آبادی مزدو طبقہ سے وابستہ ہے جو بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں داخل نہیں کرسکتے لیکن سرکاری سکولوں میں بچوں کو بہتر تعلیمی سہولیات دستیاب نہ ہونے سے ان کا مستقبل بھی خطرے میں پڑ جاتا ہے۔اس دوران مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ جو اساتذہ یہاں پرتعینات کئے گئے ہیں اور یہاں سے ان کو تنخواہ واگزار کی جاتی ہیں ان کو ہی یہاں پر واپس لایاجائے تاکہ سکول میں عملہ کی کمی کا مسئلہ پیش نہ آئے ۔