‘ون رینک ون پنشن’ پر مرکز کی پالیسی آئینی اصولوں کے مطابق: سپریم کورٹ

0
0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے بدھ کو کہا کہ ‘ون رینک، ون پنشن’ پر مرکزی حکومت کی پالیسی آئینی اصولوں کے مطابق ہے۔جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس وکرم ناتھ کی بنچ دفاعی فورسز کے لیے ون رینک ون پنشن (اوآراوپی) سے متعلق مرکزی حکومت کے 7 نومبر 2015 کے فیصلے کی درستگی کو برقرار رکھا۔تاہم بنچ نے مرکزی حکومت کو 2015 کے خط و کتابت کی شرائط کے مطابق یکم جولائی 2019 سے دوبارہ شیڈول کرنے کی ہدایت دی، کیونکہ یہ ہر پانچ سال بعد کیا جانا تھا۔عدالت عظمیٰ نے یہ دیکھتے ہوئے کہ ون رینک ون پنشن تمام پنشنرز پر یکساں طورپرنافذ ہوتا ہے (خواہ ریٹائرمنٹ کی تاریخ کچھ بھی ہو)، اوآراوپی کے اصول میں کوئی آئینی خامی نہیں پائی۔بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا، "چونکہ اوآراوپی کی تعریف منمانی نہیں ہے، اس لئے ہمارے لیے یہ طے کرنا ضروری نہیں ہے کہ اسکیم کے مالی اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں یا بہت زیادہ۔بنچ کی جانب سے فیصلہ لکھنے والے جسٹس چندر چوڑنے کہا، "اوآراوپی اپنے آپ میں خود پالیسی معاملہ ہے۔ یہ پالیسی سازوں کے لیے عمل درآمد کی شرائط کا تعین کرنے کے لیے کھلا تھا۔ حکومت کی یہ پالیسی یقیناً آئینی پیرامیٹرز پر عدالتی نظرثانی سے مشروط ہے، جو ایک الگ مسئلہ ہے۔”سپریم کورٹ نے کہا، "بلاشبہ، مرکزی حکومت کے پاس کم سے کم، زیادہ سے زیادہ یا اوسط یا اوسط لینے سمیت کئی پالیسی آپشنز تھے۔ حکومت نے اوسط کو اپنانے کا فیصلہ کیا۔ اوسط سے کم افراد کو اوسط اسکور تک لایا گیا، جبکہ اوسط سے اوپر والوں کومحفوظ۔ ایسا فیصلہ پالیسی کے اختیارات کے دائرے میں آتا ہے۔”سپریم کورٹ نے کہا، "کٹ آف تاریخ (یکم جولائی، 2014) صرف پنشن کے حساب کے لیے استعمال کئے جانے والی بنیادی تنخواہ کا تعین کرنے کے لیے ہے جب کہ 2014 کو یا اس کے بعد ریٹائر ہونے والوں کے لیے آخری دی گئی تنخواہ کا استعمال پنشن کا حساب لگانے کے لئے کیا جاتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ 2014 سے پہلے ریٹائر ہونے والوں کے لیے 2013 میں ملنے والی تنخواہ کا اوسط استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ پالیسی صرف ان لوگوں کی حفاظت کرناچاہیتی ہے جو 2014 سے پہلے ریٹائر ہو ئے ہیں کیونکہ پہلے ریٹائر ہونے والوں کی آخری تنخواہ بہت کم ہو سکتی ہے اور تنخواہ کے لئے بے جوڑ ہو سکتی ہے۔بنچ نے کہا کہ اگر زیادہ سے زیادہ تنخواہ کا استعمال اوسط تنخواہ لینے کے بجائے بنیادی قیمت کے طور پر کیاجانا ہے، تو 145339.34 کروڑ روپے کا اضافی خرچ آئے گا۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا