ہندوستان کے سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام آزادکے نام پر رجسٹر ہونے والی غیر سرکاری رضاکارانہ تنظیم اے پی جے عبدالکلام ہیومن ویلفیئر فاﺅنڈیشن کی رجسٹریشن دارالسلطنت دہلی سے 2016ئ میں ہوئی۔ایک قلیل عرصہ میں ترقی کی منازل کو طے کرتے ہوئے خدمت خلق کے جذبے سے سرشارٹیم کلام فاﺅنڈیشن نے تنظیم کے بانی خلیل احمد بانڈے کی قیادت میںپورے ہندوستان میں اپنی خدمات انجام دینے کا عزم کیا۔قارئین کلام فاﺅنڈیشن ہندوستان میں کام کر رہی دوسری غیر سرکاری رضاکارانہ تنظیموں سے جداگانہ انداز میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوئے دنیائے عظیم میں جنت کہلوانے والی ریاست اور ہندوستان کے سرتاج جموں و کشمیر میں رواں دواں اپنی خدمات کئی میدانوں میں انجام دے رہی ہے،خواہ وہ وہ تعلیم کا میدان ہو، مستحقین میں امداد کا سلسلہ ہو ،سیمینار ہوں یا پھر خونی لکیر کے اِس پار امن کا قیام ہو ۔اگر مستحقین کی امداد کی بات کی جائے تو ٹیم کلام فاﺅنڈیشن بذات خود ایسی کاروائیوں کو انجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہے جس سے اس مہکتے چمن کی کسی ایک کلی کے ہونٹوںپر مسکراہٹ دیکھنے کو مل جاتی ہے ۔قارئین کشمیر سے کنیا کماری تک پھیلا ہوا ہندوستان جہاں ترقی کی منازل طے کرتا ہوئے ترقی پذیر ممالک کی صف میں شامل ہونے کی دوڑ میں ہے وہیں اس ملک کو بھوک مری نے کھا رکھاہے لیکن اس تیز رفتار دوڑ میں کلام فاﺅنڈیشن اپنی کارکردگیوں سے چمن کی کلیوں کو مسکراہٹ اور تھوڑی امداد دے کر کچھ لمحات کیلئے تازے زخموں پر مرہم کا کام کر دیتی ہے۔جب اس ضمن میں تنظیم کے بانی خلیل احمد بانڈے سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ’ ہماری تنظیم ایسا جذبہ رکھتی ہے اور حال ہی میں کینسر جیسی مہلک بیماری میں مبتلا ایک مریض کی ہم نے امداد کی ہے اور ہم نے ایسے کئی مستحقین کی نشاندہی کی ہے جنکی مستقبل قریب میں بھی امداد کی جائے گی۔جب موصوف سے انکی تعلیمی میدان میں خدمات کے سلسلے میں بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ کلام فاﺅنڈیشن کے بینر تلے ہر سال چھ روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں ایک بڑی تعداد میں نوجوانوں کو تجربے کار لوگ مختلف مضامین پر اپنے تجربات اور مشورات سے نوازتے ہیںاور ایسی ورکشاپوں میں شرکاءکو اسناد اور تمغوں سے بھی نوازکر حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جبکہ رواں سال کی وارکشاپ میں 187خواہشمندان کی رجسٹریشن کی گئی ہے ۔موصوف نے مزید کہا کہ کلام فاﺅنڈیشن کے بینر تلے 150مستحق طلاب میں کتابیں، بستے اور کاپیاں تقسیم کی جا چکی ہےں۔انہوں نے کلام فاﺅنڈیشن کے بینر تلے منعقد ہونے والے سیماناروں کے متعلق جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہا کہ سال 2016ئ میں ’بات چیت سے حل‘ پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں راجیہ سبھا کے رکن پروفیسر منوج کمار جاہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ،سال 2017ئ میں ’سبھی کا خون شامل ہے یہاں کی مٹی میں‘ کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں آئی اے ایس 1968بیچ اور پہلے چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ ،نعیمہ مہجور اور بی جی ایس بی یو کے سابق وائیس چانسلر ڈاکٹر مسعود چوہدری نے شرکت کی ۔واضح رہے ڈاکٹر مسعود چوہدری کو کلام فاﺅنڈیشن کی جانب سے کلام لائف ٹائم اچیومنٹ اعزاز سے نوازہ جا چکا ہے ۔سال 2018ئ میں’ آپسی رواداری‘ پر ایک سیمینار منعقد کیا جس میں ہندوستان کے سابق وزیر منی شنکر ایئر نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور اس سیمینار کے ساتھ ساتھ ’پونچھ پیس واک‘ کا بھی اہتمام ہوا جس میں شرکاءنے امن و بھائی چارے کا درس دیا جس کا آغاز پریڈ پارک سے ہوا اور ڈاک بنگلو پونچھ میں اختتام پذیر ہوا ۔جب کلام فاﺅنڈیشن کے بانی سے مستقبل قریب کے متعلق بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ رواں سال کے 29اور30جون کو ’فرسٹ جموں و کشمیر یوتھ سمٹ ‘کو ہونا طے پایا ہے جس میں ریاست کے بائیس اضلاع سے نوجوان شرکت کررہے ہیںجس کا موضوع ’ہم سب ملکر کل کی اور‘ ہوگا اور اگر مالک حقیقی کی رضاءہوئی ،زندگی نے وفا کی تو اس تقریب میں ریاست کو گورنر کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا جائے گا ۔انہوں نے ہندوستان کی بھوک مری پر تبادلہ خیال کرتے ہوہئے کہا کہ کلام فاﺅنڈیشن ایک ایسا منصوبہ رکھتی جس کا آغاز ماہ مقدس میں ہوگا جس کے تحت ایک وقت میں کم از کم پچاس مستحقین میں مفت کھانا تقسیم کیا جائے گا اور یہ سلسلہ مستقبل میں روزمرہ کے معمول پر چلتا رہے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ کلام فاﺅنڈیشن مستقبل قریب میں مستحق دوشیزاﺅں کی شادیوں کیلئے بھی ایک منصوبہ رکھتی ہے جس کے تحت ان کی مالی امداد کی جائے گی ‘قارئین ’خدمت انسان ایک بہترین مشغلہ ہے‘کی بہتر پیروی کرتے ہوئے کلام فاﺅنڈیشن خدمت خلق کے جذبے سے سرشار ریاست جموں و کشمیر کے دیگر علاقہ جات کے ساتھ ساتھ سرحدی ضلع پونچھ میں بھی اپنی نمایاں خدمات انجام دے رہی ہے جہاں کی عوام پر امن اور ترقی پسند ہے لیکن کئی طرح کے مصائب سے دو چار بھی ہے خواہ وہ ضلع کا خونی لکیر کی وجہ سے بھٹنے کا درد ہو جس نے دو خونی رشتوں کو ایک طویل عرصہ کیلئے ایک دوسرے سے الگ کر دیا اور بالآخر موت نے دونوں کو خونی لکیر کے آر پار اپنی آغوش میں لے لیا ،یا پھر سرحدی گولہ باری ہو جس سے یہاں کے عوام اکثر و بیشتر شکار ہے، اپنی قیمی جانوں اور جسمانی اعضاءسے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں یا پھر وقتاً فوقتاً برسراقتدار آنے والے سیاسی رہنماﺅں اور سیاسی جماعتوں کے سوتیلے سلوک کی بات ہو تو یہاں کی عوام کے مقدر میںامتیازی سلوک برداشت کر نا ہے لیکن اس مشکل کی گھڑی میںخلیل احمد بانڈے کی قیادت میں کام کر رہی کلام فاﺅنڈیشن جیسی تنظیم اپنی خدمات کو لیکر آلام و مصائب میں کھڑی ہے جو کم از کم چمن کی ایک کلی کو مسکراہٹ دینے کی جانب رواں دواں ہے جس سے اس قول کی بہتر عکاسی ہو جاتی ہے کہ خدمت انسان ایک بہترین مشغلہ ہے۔
سیّد بشارت حسین شاہ
رابطہ نمبر:۔ 9906239253