لداخ کی طرز پرخطہ پیر پنچال کو بھی صوبے کا درجہ دیا جائے : ذوالفقار علی
گورنر انتظامیہ ہمارا حق دے نہیں تو خطہ پیر پنچال میں احتجاجی لہر شروع ہوجائے گی : ایڈوکیٹ قمر
عمرارشدملک
راجوری ریاست جموں کشمیر میں ہر بار ایک نیا مسئلہ پیدا ہوتا ہے جس سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور سیاسی پارٹیاں بھی اس موقع پر دو قدم آگے رہتی ہیں ۔تفصیلات کے مطابق گورنر انتظامیہ جموں کشمیر نے لداخ کو الگ صوبہ بنا کر جہاں لداخ کی عوام کی مانگ کو پُورا کیا تو وہیں خطہ چناب اور پیر پنچال کو ہر بار کی طرح اس بار بھی نظر انداز کردیا ۔ لداخ ریاست جموں کشمیر کا اٹوٹ حصہ ہے اور لداخ کی مانگ کو پُورا کرنا انہیں صوبہ دینا ایک اچھا قدم ہے لیکن خاص طور پر خطہ پیر پنچال جو ایک سرحدی اور پہاڑی علاقہ کو نظر اندزا کر دیا گیا جبکہ لداخ کے ساتھ ہی اگر خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب کو بھی ہل ڈیولپمنٹ کونسل کا درجہ دیا جاتا تو شائد ان دونوں خطوں کی عوام خاموش رہتی لیکن بار بار نظر انداز کرنا اور پھر الیکشن کے وقت اسطرح کے فیصلے لیکر ایک علاقہ تو خوش ہو گا لیکن بڑی تعداد ناراض ہوجاتی ہے ۔ پی ڈی پی راجوری کی کال پر ڈاک بنگلو راجوری سے ایک پُرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کی قیادت سابقہ کابینہ وزیر اور پی ڈی پی سینئر لیڈر چوہدر ی ذوالفقار علی اور سابق ایم ایل اے راجوری اور پی ڈی پی سینئر لیڈر ایڈوکیٹ قمر حسین نے کی ۔ احتجاج میں ضلع بھر سے بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور گورنر انتظامیہ کے خلاف جم کر نعرہ بازی کی اور خطہ پیر پنچال کے ساتھ انصاف کرو اور الگ صوبے کے حق میں بھی نعرہ بازی کی ۔اس موقع پر سابقہ ایم ایل اے اور پی ڈی پی سینئر لیڈر چوہدر ی ذوالفقار علی نے کہا کہ گورنر انتظامیہ نے لداخ کو صوبے کا درجہ دیا ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہے لیکن ایک بار پھر سے چناب اور خاص طور پر خطہ پیر پنچال کو نظر انداز کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کسی بھی سیاسی پارٹی یا طبقہ یا علاقہ کا نمائندہ نہیں ہوتا بلکہ وہ ریاست کی عوام کا نمائندہ ہوتا ہے اس لئے گورنر کو چاہیے تھا کہ خطہ پیر پنچال کو بھی لداخ کے ساتھ ہی الگ صوبہ کا درجہ دیتے کیونکہ جب لداخ کو الگ صوبے کا درجہ دینے کی بات سامنے آئی تو پی ڈی پی نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ خطہ پیر پنچال کو بھی صوبے کا درجہ دیا جائے لیکن جب فیصلہ ہوا تو صرف لداخ کو ہی ترجیح دی گئی ۔ خطہ پیر پنچال کی عوام نے کے ساتھ ہمیشہ سوتیلا سلوک کیا گیا ہے جبکہ تین جنگوں کی مار بھی یہاں کی عوام نے برداشت کی اور ملی ٹنسی میں بھی ہمارے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا لیکن پھر بھی یہاں کی عوام نے بھائی چارہ اور ملک دوستی قائم رکھی اور آج خطہ پیر پنجال کو نظر انداز کرنا ایک سازش کا نتیجہ ہے اور اگر خطہ پیر پنچال کو لداخ کی طرز پر صوبہ کا درجہ نہیں دیا گیا تو پھر عوام احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائے گی ۔ وہیں اس موقع پر سابقہ ایم ایل اے راجوری ایڈوکیٹ قمر حسین نے گورنر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خطہ پیر پنچال کی عوام کا حق دیا جائے نہیں تو پھر احتجاجی لہر شروع ہوجائے گی جس کے بارے میں آج تک توقع ہی نہیں کی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ لداخ ہمارا حصہ ہے لیکن ضرورت مند خطہ پیر پنچال کی عوام بھی تھی لیکن سیاسی مفاد کے لئے صرف ایک ہی خطہ کو ترجیح دی گئی ہے جو ہم برداشت نہیں کرے گے ۔انہوں نے کہا کہ خطہ پیر پنچال کی عوام نے ہمیشہ امن وامان قائم رکھا ہے لیکن اگر ہمارے حق کو نظر انداز کیا تو پھر دن کو ہی تارے نظر آئے گے ۔ ایڈوکیٹ قمر حسین نے کہا کہ راجوری اور پونچھ کی عوام بغیر سیاسی پارٹیوں کے آگے آئے اور مل کر جدوجہد شروع کرئے کیونکہ آج خطہ پیر پنچال کی شناخت اور پہچان خطرے میں ہے اور ہمیں اپنا حق لینے کے لئے جدوجہد کا سلسلہ شروع کرنا ہوگا ۔ اس موقع پر پی ڈی پی کارکنان سیید منظور شاہ ،آصف بٹ ، مشتاق بٹ ، میر قاسم ، اقبال شاہ نصیر احمد اور دیگر مختلف علاقوں نے کارکنان بھی احتجاج میں شامل تھے ۔