پولیس پرسازش رچنے کاالزام،کہاخودکشی نہیں بلکہ نوجوان کو لاک اپ میں پیٹ پیٹ کرقتل کیاگیا
حافظ قریشی
کٹھوعہ؍؍ ضلع کٹھوعہ کے ہیرانگر میں پولیس حراستی موت کے بعد سنیل ورما کے گاؤں والوں میں بے حد افسوس ہے اور پولیس کیخلاف کافی بھی غصہ ہے ۔واضع رہے کے سنیل ورما کی موت ہیرانگر پولیس تھانہ لاک اپ میں ہوئی تھی اور ملزم کو منشیات کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا تو وہیں لواحقین کے مطابق سنیل کمار کو اس پورے معاملے میں سازش کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور لواحقین کے مطابق پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم سنیل کمار نے لاک اپ میں خودکشی کی ہے تاہم گزشتہ روز لواحقین نے جموں پٹھانکوٹ شاہراہ کو بند کر کے کٹھوعہ پولیس کیخلاف احتجاج کیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ پولیس نے سنیل ورما کا قتل کیا ہے۔تاہم سنیل ورما کے لواحقین نے گھکوال میں آج سوموار کو ریلوے ٹریک کو بند کر کے پولیس کے خلاف احتجاج کیا ان کا کہنا تھا کہ لاش کے جسم پر کافی گہرے نشان ہیں جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے سنیل ورمہ کی موت پولیس کی مار نے سے ہوئی ہے اور لاش کے جسم پر زخم کے کافی شدید نشان اسکی تصدیق بھی کر رہے ہیں جسکے باعث انھوں نے گھکوال میں ریلوے ٹریک کو بند کر دیا تھا اور ایس ایچ او ہیرانگر کے خلاف 302 کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی، سنیل ورمہ کی لاش کو لواحقین نے ریلوے ٹریک پر رکھ کر زور دار احتجاج کیا۔واضع رہے کے گزشتہ روز لواحقین کو گزشتہ روز کٹھوعہ ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی کٹھوعہ نے یقین دلایا تھا کہ اس پورے معاملے کی جانچ کی جائے گی اور جسکے بعد ہیرانگر ایس ایچ او سمیت دیگر پولیس اہلکاروں کو کٹھوعہ پولیس لائن حاضر کیا گیا ہے تو وہی لواحقین کو کٹھوعہ انتظامیہ کی جانب سے ایک لاکھ روپے کی مدد فراہم کی گئی ہے تاہم آج سوموار کو سنیل ورما کے جسم پر زخموں کے شدید نشان دیکھنے کے بعد لواحقین نے پھر سے پولیس کے خلاف ریلوے ٹریک پر لاش کو رکھا کر احتجاجی مظاہرے کئے۔اور ذرائع نے بتایا کہ بعدازاں موقع پر پہنچ کر ڈپٹی کمشنر سانبہ نے لواحقین کو یقین دلایا کہ سانبہ انتظامیہ کی جانب سے رپورٹ درج کر کے تحقیقات کی جائے گی اگر اس معاملے میں جانچ میں یہ پایا گیا کہ سنیل ورمہ کی موت پولیس ٹارچر سے ہوئی ہے تو ایس ایچ او کے خلاف 302 کا مقدمہ درج کیا جائے گا جسکے بعد سنیل وما کے لواحقین نے آخری رسومات ادا کرنے پر راضی ہوئے اور آخری رسومات کی۔