واشنگٹن، //یوکرینی باشندے منگل کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں، کیونکہ کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت اس اہم امداد کو روک دے گی جو واشنگٹن روسی افواج کا مقابلہ کرنے کے لیے کیف کو فراہم کرتا ہے۔
https://www.theguardian.com/us-news/2024/nov/03/us-presidential-election-trump-harris-updates
صدارتی انتخابات سے چند روز قبل یوکرین کی فوج جس کے پاس جوانوں اور گولہ بارود کی شدید قلت ہے، ایک ایسے وقت میں میدانی نقصانات کا شکار ہو رہی ہے جب اطلاعات کے مطابق روس کو شمالی کوریا کی افواج کی آمد سے کمک ملنے والی ہے۔
مغرب یوکرین کو مدد فراہم کرنے کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتا ہے۔ خاص طور پر اسے روسی سرزمین کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے میزائلوں کے استعمال سے روکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسا کوئی اشارہ نہیں دکھایا ہے کہ وہ روس کو شکست دینے کے لیے کیئف کو ضروری جنگی ذرائع فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
امریکہ میں یوکرائن کے سابق سفیر اولیگ چیمچر نے ایجنسی فرانس پریس کو بتایا کہ اس لیے، "ٹرمپ کی جیت سنگین خطرات کا باعث بنے گی۔”
واشنگٹن اور نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے رکن ممالک نے 2022ء میں جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک یوکرین کو دسیوں ارب ڈالر کی اہم فوجی اور مالی امداد فراہم کی ہے، جس سے کیئف کو مزید متعدد اور مسلح افواج کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا موقع ملا، لیکن چند مہینوں سے یورپ کے ساتھ ساتھ امریکہ کی طرف سے بھی یوکرین کو امداد کی فراہمی میں تاخیر ہوئی ہے‘‘۔
لہٰذا یوکرین کا سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ ریپبلکن ارب پتی ڈونلڈ ٹرمپ اسے امداد نہیں دیں اور تنہا چھوڑ دیں گے۔ کیونکہ وہ کیئف کے لیے امریکی امداد پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ اقتدارمیں آ کرچوبیس گھنٹوں میں روس ۔ یوکرین جنگ ختم کرادوں گا۔
یوکرینی حکام نے کہا کہ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کو "یقین نہیں ہے کہ یوکرین جیت جائے گا۔ وہ کسی بھی قیمت پر جنگ کا خاتمہ” چاہتے ہیں تاکہ وہ چین کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کر سکیں۔