پیغمبر اسلام نبی رحمت ؑکی شان میں گستاخی کسی صورت برداشت نہیں کی جا سکتی: حافظ محمد نصیرالدین نقشبندی

0
55

کہا نفرت انگیز بیانات کی روک تھام کے لیے مانیٹرنگ سٹم نافذ کیا جائے

اعجازالحق بخاری
تھنہ منڈی// ڈاسنا دیوی مندر ، غازی آباد (یوپی) کے مہنت اخبث الناس یتی نرسنگھا نند کی جانب سے شان رسالت ؑمیں توہین آمیز اور انتہائی دل آزار ہفوات بکے جانے پر غوثیہ جامع مسجد تھنہ منڈی کے خطیب حافظ محمد نصیرالدین نقش بندی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سب کچھ برداشت کیا جا سکتا ہے لیکن پیغمبر اسلام ؑکی شان میں گستاخی کسی صورت برداشت نہیں کی جا سکتی۔

https://x.com/ghaziabadpolice

انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ سب کچھ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا جا رہا ہے اور نرسنگھا نند جیسے بد باطن اور دنیا کے بدترین خبیث کے ذریعے دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کی دل آزاری کی جا رہی ہے۔ انہوںنے مزیدکہاکہ ابھی جو بکواس نرسنگھا نند نے کیا ہے جس میں جان ایمان پیغمبر اسلام ؑکے خلاف نا قابل برداشت اور شرمناک گستاخیاں کی گئی ہیں وہ کسی صورت بھی برداشت نہیں ہیں۔ نقش بندی نے کہا مسلمان ایک امن پسند قوم ہے اور مذہب اسلام امن ، بھائی چارے اور صبر و تحمل کا درس دیتا ہے لیکن اس کا ہر گز ہر گز یہ مطلب نہیں کہ مسلمان بے غیرت اور بزدل ہے۔ مسلمان اپنے نبی ؑکے ناموس کے لئے جان دینا اپنی سعادت مندی سمجھتا ہے۔ مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے لیکن ناموس رسالت پر کبھی اور کسی صورت میں بھی سودا نہیں کر سکتا۔
انہوں نے اپنے بیان میں یتی نرسنگھا نند کے خلاف فوری طور پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور اسے قومی سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ نقش بندی نے اپنے بیان میں نشاندہی کی ہے کہ یتی نرسنگھا نند ایک شر پسند اور نفرت پھیلانے والا گندی ذہنیت رکھنے والا شخص ہے، جو بار بار اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتا رہا ہے۔ تاہم اس بار اس نے ساری حدیں پار کر دی ہیں جن کو کسی صورت میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بیانات نہ صرف مسلمانوں کے جذبات کی توہین ہیں بلکہ یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فرقہ وارانہ کشیدگی کو بھڑکانے کی ناپاک کوشش ہے، جو ملک کے امن و استحکام کو متاثر کر سکتی ہے۔ حافظ محمد نصیرالدین نقش بندی نے مطالبہ کیا ہے کہ یتی نرسنگھا نند کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے، نیز گستاخانہ ویڈیو کو بلا تاخیر تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹایا جائے اور ان پلیٹ فارمز کو اس مواد کی اشاعت پر قانونی طور پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
نقش بندی نے مطالبہ کیا ہے کہ نفرت انگیز بیانات کی روک تھام کے لیے مانیٹرنگ سٹم نافذ کیا جائے، تا کہ مستقبل میں کوئی شخص یا گروہ کسی مذہب یا مذہبی پیشواو ¿ں کو نشانہ بناکر ملک کے امن اور بھائی چارے کو برباد نہ کر سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کا آئین ہر مذہب کے احترام کی ضمانت دیتا ہے اور ایسی نفرت انگیز تقاریر اور بیانات نہ صرف قانونی جرم ہیں بلکہ اخلاقی طور پر بھی انتہائی قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے خبر دار کیا کہ اگر حکومت فوری کارروائی میں ناکام رہی تو یہ ایسے عناصر کی حوصلہ افزائی ہو گی اور اس ناکامی کو حکومت کی طرف سے شرپسندوں کی پشت پناہی تصور کیا جائے گا۔ اس لیے حکومت اس معاملے میں کسی بھی قسم کی نرمی برتنے کے بجائے سخت ترین کارروائی کرے، نقش بندی نے پوری دنیا کے مسلمان حکمرانوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ناموس رسالت کے معاملہ میں بھارت کے وزیر اعظم سے بات کریں اور اپنا احتجاج درج کروائیں۔

https://lazawal.com/?cat

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا