عبداللہ خاندان اوردفعہ370نے گوجربکروال طبقہ کو کمزور کیا:ارون گپتا  

0
94
کہاجنگلاتی حقوق پرعمرعبداللہ کی بیان بازی گمراہ کن؛کھوکھلے نعروں کی سیاست کے دِن اب گئے
جموں،15ستمبر:بی جے پی کے ترجمان ارون گپتا (انچارج الیکشن میڈیا سینٹر)نے اتوار کے روز جموں میں کہا کہ عبداللہ خاندان کی تین نسلیں (شیخ عبداللہ، فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ) گوجروں کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے ان کا استحصال کرتی رہی ہیں، مگر ان میں سے کسی نے گوجر برادری کو بااختیار بنانے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔ اب عمر جنگلاتی حقوق کے حوالے سے جھوٹ بول کر گوجروں کو گمراہ کر رہے ہیں۔
گپتا نے کہا، ”این سی نے دفعہ370کی کلہاڑی سے گوجروں کی جڑیں کاٹ دی تھیں۔ گوجر دفعہ370کے خلاف نہیں تھے، لیکن 370گوجروں کے خلاف تھا۔“ این سی دفعہ370کی بحالی کی بات کر رہی ہے اور وہ گوجر برادری کو پھر سے ان دنوں میں واپس دھکیلنا چاہتی ہے جب انہیں شیڈولڈ ٹرائب (ایس ٹی) کے طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا تھا اور انہیں کسی قسم کی ریزرویشن کے فوائد حاصل نہیں تھے“، انہوں نے مزید کہا۔
دفعہ370کی وجہ سے جنگلاتی حقوق کا قانون 2006جموں و کشمیر میں نافذ العمل نہیں تھا۔ تاہم جب اگست 2019میں دفعہ370کو ختم کیا گیا، جس نے گوجر برادری کے حقوق کو پامال کیا تھا، تو گوجروں کو وہ حقوق ملے جو آئین ہندکے تحت ضمانت دیے گئے ہیں۔ ارون گپتا نے نشاندہی کی کہ یہ جموں و کشمیر کا آئین تھا جس نے گوجروں کے وہ حقوق روکے رکھے جو مرکزی قوانین کے تحت دستیاب تھے۔
ارون گپتا نے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عمر عبداللہ نے جنوری 2009 میں کانگریس کی مدد سے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا اور 2014کے آخر تک اس عہدے پر رہے۔ انہوں نے گوجروں کو اپنے دور حکومت میں جنگلاتی حقوق نہیں دیے۔ انہوں نے کہاکہ عمر عبداللہ جھوٹ بول رہے ہیں اور گوجروں کو حقوق دینے کے حوالے سے جھوٹے دعوے کر رہے ہیں۔ گوجروں کو یہ حقوق خود بخود ملے جب دفعہ370کی دیوار کو وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے توڑا، انہوں نے مزید کہا۔
Forest Rights Act : JK Pastoral tribes to get justice ..? - Daily Excelsior
یہ پہلی بار ہے کہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں شیڈولڈ ٹرائب (ایس ٹی) کے لیے نو نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔ اس سیاسی ریزرویشن کو عبداللہ خاندان کی کسی بھی نسل، چاہے وہ شیخ عبداللہ ہوں، فاروق عبداللہ یا عمر عبداللہ، نے گوجروں کو نہیں دیا۔ ارون گپتا نے کہا کہ عبداللہ خاندان کے کسی بھی وزیر اعلیٰ نے گوجروں کو بااختیار بنانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
ارون گپتا نے مزید کہا کہ گوجروں کو شیڈولڈ ٹرائب (ایس ٹی) کے زمرے میں 19اپریل 1991کو شامل کیا گیا جب عبداللہ خاندان میں سے کوئی بھی حکومت میں نہیں تھا۔ اپریل 1991تک ایس ٹی کا درجہ نہ ملنا شیخ عبداللہ اور فاروق عبداللہ کی دو نسلوں کی نااہلی تھی۔ ایس ٹی کا درجہ ملنے کے بعد، گوجر برادری نے تیزی سے ترقی کی کیونکہ انہیں ریزرویشن کے فوائد حاصل ہوئے۔ ایس ٹی کا درجہ ملنے کے بعد گوجر برادری کے افراد کو تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں ریزرویشن ملا، انہوں نے مزید کہا۔
گپتا نے کہا کہ عمر عبداللہ گوجروں کو گمراہ کر رہے ہیں جب وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اسمبلی انتخابات کے بعد انہیں حقوق دیں گے۔ ان کے دادا، ان کے والد اور خود عمر نے گوجر برادری کو ان کے مسلسل دور حکومت میں تمام حقوق سے محروم رکھا۔ وزیر اعلیٰ کے عہدے پر اپنے دور میں اگر عمر چاہتے تو گوجروں کو جنگلاتی حقوق دینے سے کوئی چیز انہیں نہیں روک سکتی تھی۔ گوجر برادری کے تمام حقوق سے محروم رکھنے کے ذمہ دار خود عمر ہیں۔
”گوجر اب بی جے پی کے حق میں ووٹ دینے کا عزم رکھتے ہیں، وہ جماعت جس نے انہیں سیاسی ریزرویشن دیا، یہ عمر کے لیے ایک بڑی پریشانی کا باعث ہے، جو بی جے پی کو گوجروں کے بااختیار ہونے کا سہرادینا نہیں چاہتے“۔
گپتا نے کہا۔ گپتا نے مزید کہا کہ عمر کی دادی محترمہ بیگم اکبر جہاں کو مادر مہربان کہا جاتا تھا اور عبداللہ خاندان نے انہیں گوجر خاتون کی بیٹی کے طور پر پیش کیا تاکہ ووٹ حاصل کیے جا سکیں۔ اس کے باوجود، انہوں نے کبھی گوجروں کو بااختیار بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا اور چاہتے تھے کہ یہ برادری تعلیم سے دوررہے  اور پسماندہ رہے۔ گپتا نے کہا کہ گوجر اکثر انتخابات میں این سی کو ووٹ دیتے تھے لیکن اس جماعت نے انہیں کبھی وہ حقوق نہیں دیے جو بھارتی آئین کے تحت دستیاب تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا