جونیئر ڈاکٹروں کے مسائل پر بے توجہی

0
194

محمد اعظم شاہد

انڈین میڈیکل اسوسی ایشن ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم کے مطابق ملک میں ہرسال 45 ہزار کے آس پاس نئے ڈاکٹرس میڈیکل پروفیشن میں داخل ہوتے ہیں- پچھلے چند برسوں سے میڈیکل کالجوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں میڈیکل کورس ایم بی بی ایس کی سیٹیں بھی بڑھتی گئی ہیں- بتایا جاتا ہے کہ ملک میں 10لاکھ کے قریب ڈاکٹرس طبی خدمات کے شعبہ سے جڑے ہوئے ہیں – نیٹ امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد میڈیکل کالجوں میں انتہائی محنت ومشقت سے تعلیمی مراحل سے گزرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند نئے نئے فارغ ڈاکٹروں کو پھر سے داخلہ امتحانات کی تیاری کرنی پڑتی ہے – عام طورپر پی جی کورسز میں داخلہ کی شرح کم ہی ہے – اعلیٰ تعلیم کی تیاری کے دوران جو کھٹن مرحلہ ہوتا ہے، اسپتالوں میں نئے ڈاکٹرس تجربہ حاصل کرنے عارضی ملازمتوں کا رخ کرتے ہیں -۔

سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں نئے ڈاکٹرس جونیئر ڈاکٹر کے طورپر کام کرتے ہیں – ان اسپتالوں میں عام طورپر انتظامیہ اور سینئر ڈاکٹرس کے ہاتھوں میڈیکل پروفیشن (پیشہ) میں نئے نئے داخل ہونے والے جونیئرڈاکٹروں کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے – ان کے مسائل خبروں میں آتے رہتے ہیں – اکثر ان جونیئر ڈاکٹروں کو زیادہ گھنٹے اسپتالوں میں کام کرنا پڑتا ہے ، ان پر کام کا بوجھ زیادہ ڈالا جاتا ہے ، ان کی تنخواہیں ماہانہ پچاس ہزار روپئے یا اس سے بھی کم ہوا کرتی ہیں ، راتوں کی شفٹ میں بھی 12 گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے، ان کے تحفظ اوران کے مفادات کا خاص خیال رکھا نہیں جاتا، ان جونیئر ڈاکٹروں کو باقاعدگی کے ساتھ ماہانہ وقت مقررہ پر تنخواہیں بھی نہیں دی جاتیں – اکثر تجربہ کار اور ماہر سینئر ڈاکٹروں کے ماتحت کام کرتے ہوئے انہیں پیشہ وارانہ (پروفیشنل) تجربہ حاصل کرنے سے زیادہ استحصال کا سامنا کرنا پڑتا ہے -جونیئر ڈاکٹروں کے مسائل کی یکسوئی کیلئے IMA انڈین میڈیکل اسوسی ایشن نے JDN جونیئر ڈاکٹرس نیٹ ورک نامی ذیلی ادارہ بھی قائم کیا ہے -اس ادارے کے توسط سے کوشش یہ کی جاتی رہی ہے کہ سینئر ڈاکٹروں کو نووارد ڈاکٹروں کے ساتھ حاکمانہ اورمتعصبانہ رویہ اختیار کرنے کی بجائے وہ ان کے ساتھ Mentor رہبر بن کر انہیں طبی شعبہ میں علاج کے کامیاب طریقۂ کار سے روشناس کروائیں – اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے نئے ڈاکٹروں کا حوصلہ اور اعتماد بڑھائیں- IMA مرکز اور ریاستی حکومتوں کو مستقل طورپر یہ تجویز پیش کرتا رہا ہے کہ جونیئر ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں معقول اضافہ وقتی طورپر کیا کریں اوران کے کام کرنے کیلئے پروفیشنل ماحول فراہم کرنے کو یقینی بنائیں –
ملک میں 6لاکھ کے آس پاس ایوش ڈاکٹرس بھی ہیں جو ایورویدک ہومیوپیتھی اور یونانی میڈیسن سے جڑے ہوتے ہیں، جن کی کل ملاکر تعداد جملہ ڈاکٹروں میں 20 فیصد بتائی جاتی ہے -ایوش میڈسن کے شعبہ میں بھی جونیئر ڈاکٹروں کے بھی وہی مسائل ہیں -اکثر ملک کی الگ الگ ریاستوں میں اور کبھی کبھی قومی سطح پر جونیئر ڈاکٹروں کی جانب سے اپنے مطالبات کی تکمیل کیلئے احتجاج اور ہڑتال ہوتی رہتی ہیں -ان ڈاکٹروں کے مسائل پر وزارت صحت ومحکمۂ صحت وہ توجہ نہیں دیتے جتنی کہ ضرورت ہے -ان ڈاکٹروں کی طبی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرنے کیلئے انہیں اسپتالوں میں مناسب ماحول نہیں ملتا- شاید یہی اہم وجہ ہے کہ اپنے پیشہ Medical Profession میں حاکمانہ رویہ Bossism اور استحصال سے محفوظ رہنے اپنے ملک میں یا بیرون ممالک میں اعلیٰ تعلیم (PG Corses) حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹروں میں دیکھا گیا ہے کہ وہ بڑی بڑی کارپوریٹ اسپتالوں میں منافع بخش تنخواہوں پر کام کرنے پر توجہ دیتے ہیں -یا پھر وہ بیرونی ممالک میں اپنے لئے سازگار اورفائدہ مند ملازمتوں کی تلاش میں مواقع حاصل کرتے ہیں اوران میں زیادہ تر بیرونی ممالک میں ہی سکونت پذیر ہوجاتے ہیں -یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور برطانیہ میں بالخصوص بیرونی ممالک کے ڈاکٹروں میں اکثریت ہندوستانی ڈاکٹروں کی ہے اوردیگر ممالک میں بھی یہی صورتحال دیکھی جارہی ہے –

https://www.cnbctv18.com/india/kolkata-doctor-rape-murder-case-what-happened-so-far-a-timeline-19466277.htm
آئے دن ملک میں جو لڑکیاں جونیئر ڈاکٹرس ہیں، ان کے مسائل میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے – ان کا پیشہ وارانہ استحصال کے ساتھ ساتھ ان کو جنسی ہراسانی Sexual Harrasment کا بھی سامنا ہے – ابھی حال ہی میں کولکتہ کے اسپتال میں پی جی کورس کی طالبہ ہونہار ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملے نے پورے ملک کو دہلاکر رکھ دیا ہے -ایک بار جونیئر ڈاکٹروں کے تحفظ اور سلامتی Safety and Security کو لے کر کئی سوال اٹھ رہے ہیں -ایک عجیب حقیقت بھی یہ ہے کہ ایک طرف ہمارے ملک میں بتدریج ڈاکٹروں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا ہے -مگر ڈاکٹروں میں بے روزگاری بھی ایک بڑا مسئلہ ہے -سرکاری نوکریوں کی قلت کے باعث ڈاکٹروں کا سرکاری اور غیرسرکاری اسپتالوں میں کل وقتی تقررات کا تناسب کم ہی ہے – اس سال کے اوائل میں پارلیمان میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر صحت من سکھ مداویہ نے بتایا کہ آبادی کے تناسب سے 834 لوگوں کیلئے ہندوستان میں ایک ڈاکٹر مہیا ہے (1:834) جو عالمی سطح پر WHO کے مقرر کردہ معیار (1:1000) سے بہتر ہے -ان حالات کے علاوہ دیہی علاقوں میں چھوٹے اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی قلت بھی ایک سنگین اور باعث تشویش مسئلہ بنا ہوا ہے – اہم وجہ دیہی اسپتالوں میں علاج کیلئے سہولتوں کا فقدان ایک طرف ہے تو ان علاقوں میں ڈاکٹروں کے قیام کے لئے بھی خاطر خواہ سہولیات فراہم کرنے پر توجہ نہیں دی جارہی ہے -اکثر محکمۂ صحت عامہ میں رشوت خوری کی شدت کے باعث ان ڈاکٹروں کا دیہی علاقوں میں تبادلہ کردیا جاتا ہے جو رشوت کے طورپرافسران محکمہ کے توقعات پر پورا نہیں اترتے – بہرحال جونیئر ڈاکٹروں کے معاملے میں سرکاری ہو یا پرائیویٹ اسپتالوں میں ان کے ساتھ حوصلہ افزاء رویہ کا نہ ہونا اپنے آپ میں میڈیکل پروفیشن پر ایک بدنماداغ ہے، جس کو صاف کرنے کی ذمہ داری مرکزی حکو مت اور ریاستی حکومتوں کے محکمۂ صحت کی ہوتی ہے -مگر حکومتوں کی بے نیازی اور غفلت نے حالات مستقل بگاڑے ہوئے ہیں –
+91 99868 31777
[email protected]

https://lazawal.com/?cat=14

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا