’وقف ترمیمی بل:مشکل ترین لڑائی‘

0
95

اس میں گردوارہ پربندھک کمیٹی اور دوسرے اقلیتوں کو شامل کرنے کی ضرورت: سنجے سنگھ
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍حکومت کے پیش کردہ وقف ترمیمی بل 2024کو انتہائی خطرناک اور وقف جائداد پر قبضہ کی منصوبہ بند کوشش قرار دیتے ہوئے عام آدمی پارٹی(آپ) کے رکن پارلیمنٹ اور مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے رکن سنجے سنگھ نے کہاکہ یہ مشکل ترین لڑائی ہے اور اس میں گردوارہ پربندھک کمیٹی اور دوسرے اقلیتوں کو شامل کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ اگلا نمبر ان ہی کا ہوگا۔
انہوں نے یہ بات انڈین مسلمس فار سول رائٹس (آئی ایم سی آر) کے زیر اہتمام وقف ترمیمی بل 2024پر قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ یہ طویل لڑائی ہے اور یہ نہ صرف آئین اور مسلمانوں کے خلاف ہے بلکہ یہ ہندوؤں کے بھی خلاف ہے۔ اگر حکومت اس میں کامیاب ہوئی تو اگلا نشانہ، سکھ، بودھ اور ہندوؤں کے مٹھوں کی جائداد ہوگی۔ اس لئے یہ لڑائی مشترکہ ہے اور سب کو مل کر لڑنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت یہ کہتی ہے مسلم خواتین کے حق کیلئے یہ ترمیمی بل لایاجارہاہے تو کیا حکومت نے کی مسلم خاتون سے اس بل کے سلسلے میں مشورہ کیا؟انہوں نے کہاکہ وہ پارٹی اور حکومت مسلمانوں کی فلاح و بہبود کی بات کرتی ہے لیکن اس کا ایک بھی ایم پی مسلمان ہے، ایک بھی مسلم وزیر نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بل ہندوستان کے خوبصورت تانے بانے کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ناصر حسین نے کہاکہ ان کی پارٹی کے صدر ملکاارجن کھڑگے نے انڈیا الائنس اور دیگراراکین پارلیمنٹ نے بات کی ہے اور کانگریس کا اعلی کمان اس لڑائی کو لڑنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اس لڑائی میں تمام طبقوں اور تمام مسلم تنظیموں کو شامل کریں اور یہ کوشش کریں کہ یہ لڑائی سیکولر رہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم لوگوں نے جے پی سی میں اس بات پر زور دیا ہے اور وعدہ بھی کیا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈروں سے بات چیت کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ وقف ترمیمی بل کے خلاف دو سطح پر لڑائی لڑنے کی ضرورت ہے۔ ایک تو پارلیمنٹ کی سطح پر لڑی جائے اور دوسرے وقف ترمیمی بل کے خلاف پھیلائی جانے والی غلط فہمی کے خلاف۔ سب سے بڑا چیلنج یہی ہے کہ جو غلط فہمی پھیلائی گئی ہے اسے دور کس طرح کی جائے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہاکہ ہمارا مطالبہ مکمل بل کی واپسی کا ہے اور مکمل طور پر اس بل کو مسترد کرتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ اس پر بات کرنے کوتیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس بل کا مقصد وقف املاک پر منصوبہ بند طریقہ سے قبضہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی کوشش ہے کہ اس بل کے ذریعہ مسلمانوں کو مزید پسماندہ بنایا جائے۔ انہوں نے قانونی پہلو کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ سینئر وکلاء کی ٹیم اس معاملے کو دیکھ رہی ہے۔بل کو پڑھنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ بل مسلمانوں کے خلاف ہے اور مسلمان اس ترمیمی بل کو ہرگز قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
سابق رکن پارلمنٹ آئی ایم سی آر کے چیرمین محمد ادیب نے کہاکہ اس پروگرام میں جوبھی قرارداد پاس کی جائے گی اس کو لیکر جے پی سی کے پاس جائیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ اس کی آواز کو دور تک لے جائیں گے۔ اراکین پارلیمنٹ کے پاس جائیں گے ان کو بتائیں گے کہ اس کی مخالفت کیوں کرتے ہیں۔سابق مرکزی وزیر کے رحمان خاں نے کہاکہ وقف کے سلسلے میں کسی حکومت نے اب تک مداخلت نہیں کی ہے بلکہ اس کے تحفظ کے لئے ایکٹ بنایا ہے۔ انہوں نے عوی کیا کہ گزشتہ دس برسوں میں ریسرچ کرکے یہ بل لایا گیا ہے اور اس بل کے ذریعہ وقف املاک پر قبضہ اور مسلمانوں کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔
پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس اقبال انصاری نے کہا کہ اتفاق اور عدم اتفاق کوقبول کرنے کا نام جمہوریت ہے، بدقسمتی سے حکومت سے اختلاف رائے رکھنے والوں کو غدار سمجھا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کو ’نیشن‘ کا مطلب ہی نہیں معلوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف املاک کو دیکھ کر دل مچلنے لگا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سب سے بڑا مسئلہ وقف دستاویزات کا ہے۔ پہلے تو دستاویزات ہوتے نہیں تھے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو متفقہ طور پر کسی بھی تحریک چلانے کے بارے میں فیصلہ کرنا چاہئے۔
زکوۃفاؤنڈیشن آف انڈیا کے چیرمین ڈاکٹر ظفر محمود نے وقف املاک کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہاکہ تقریباً نو لاکھ ایکڑ زمینیں وقف ہیں۔ ایسا نہیں ہے صرف مسلمانوں کے پاس وقف زمین ہے دوسرے مذہب کے مٹھوں اور آشرم کے پاس اس سے کہیں زیادہ جگہ ہے لیکن نشانہ صرف وقف املاک ہے۔سنھل سے ایم پی ضیائ￿ الرحمان برق نے کہاکہ حکومت کو اسی طرح یہ بل واپس لینا ہوگا جس طرح اس نے کسانوں کا بل واپس لیا تھا۔
سپریم کورٹ کے معروف وکیل محمود پراچہ نے کہا کہ جے پی سی کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور ہمیں یہ لڑائی سڑکوں پر لڑنی ہوگی اور اس لڑائی میں دیگر مذاہب کے لوگوں کو شامل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئین کے تحفظ کی لڑائی کی لڑائی لڑرہے ہیں۔ جب آپ کہیں اس لڑائی میں شامل ہوجاؤں گا۔ڈاکٹر خالد انور ایم ایل سی بہار نے کہاکہ ہماری پارٹی وقف ترمیمی بل کے خلا ف ہے اور یہ بل مسلمانوں کو وقف املاک سے محروم کرنے کی سازش ہے۔دیگر مقررین میں سیدہ حمیدین حمید، لکشدیپ کے رکن پارلیمنٹ حمد اللہ سعید، رکن پارلمنٹ محب اللہ ندوی، حسیب احمد سابق آئی اے ایس، جماعت اسلامی کے انعام الرحمان، جاوید اقبال، ساجد پیروالا اور دیگر معززافراد شامل تھے۔نظامت کے فرائض ڈاکٹر اعظم بیگ نے انجام دئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا