بی جے پی کی پالیسی جموں و کشمیر اور لداخ کے جذبات کے خلاف ہے: کھڑگے

0
189

نئی دہلی، 05 اگست (یو این آئی) کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ مرکز کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کی پالیسیاں جموں و کشمیر اور لداخ کے عوام کے خلاف ہیں اور انہوں نے جموں و کشمیر میں فوری اسمبلی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے مسٹر کھڑگے نے پیر کو کہاکہ ’’جموں کشمیر اور لداخ پر بی جے پی کی پالیسی نہ تو ’کشمیریت‘ کا احترام کرتی ہے اور نہ ہی ’جمہوریت‘ کو برقرار رکھتی ہے مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس قدم سے جموں و کشمیر کو مکمل طور پر مربوط کرنے، خطے کی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کو روکنے میں مدد ملے گی، لیکن زمینی حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔

جموں و کشمیر میں پچھلے پانچ سالوں کے دوران دہشت گردانہ حملوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ "2019 سے لے کر اب تک 683 مہلک دہشت گرد حملے ہو چکے ہیں جن کے نتیجے میں 258 سیکورٹی اہلکار شہید اور 170 شہری جانوں کا نقصان ہوا ہے۔ خاص طور پر جب سے وزیر اعظم نریندر مودی نے تیسری بار حلف لیا ہے، ریاست کے جموں خطے میں 25 دہشت گردانہ حملے ہو چکے ہیں جن میں 15 فوجی شہید اور 27 زخمی ہو چکے ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں میں کشمیری پنڈتوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک معمول بن گیا ہے۔

بے روزگاری کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہاکہ "جموں و کشمیر حکومت کے 65 فیصد محکموں میں بہت سی پوسٹیں خالی ہیں لیکن 2019 کے بعد سے کوئی بھرتی نہیں ہوئی ہے اور ریاست میں بے روزگاری کی شرح 10 فیصد ہے، جس میں تشویشناک 18.3 فیصد بھی شامل ہے۔ سال 2021 میں نئی ​​صنعتی پالیسی کے نفاذ کے باوجود صرف تین فیصد سرمایہ کاری ہی ہو سکی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وزیراعظم ترقیاتی پیکج 2015 کے تحت 40 فیصد منصوبے زیر التوا ہیں۔ "اپریل 2015 سے مارچ 2019 کے درمیان جموں و کشمیر میں نیٹ اسٹیٹ ڈومیسٹک پروڈکٹ (این ایس ڈی پی) کی شرح نمو 13.28 فیصد تھی، جو 2019 سے کم ہو کر 8.73 فیصد رہ گئی ہے۔”

مسٹر کھڑگے نے کہاکہ ’’جموں کشمیر اور لداخ کے لوگ معمول کے حالات کے لیے ترس رہے ہیں اور وہاں کے لوگوں نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران کانگریس لیڈر راہل گاندھی سے اس درد کا اظہار کیا تھا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے مقرر کردہ وقت کی حد کے مطابق انتخابات کرائے جائیں تاکہ عوام اپنے نمائندے منتخب کر سکیں، اپنے آئینی حقوق محفوظ کر سکیں اور ‘بیوروکریسی کی حکمرانی’ کے اس نظام کا مکمل خاتمہ کر سکیں۔ کانگریس ان خطوں کے لوگوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے، جو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہیں۔‘‘

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا