پیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیارپرفوری طور پرپابندی عائد کی جائے

0
120

یورپین پارلیمنٹ کے 50ممبران کا نریندر مودی کو مکتوب روانہ
کے این ایس

سرینگروادی کشمیر میں مہلک ہتھیار پیلٹ گن کے بے تحاشا استعمال پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یورپین پارلیمنٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مکتوب روانہ کرتے اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔کشمیر یورپین پارلیمنٹ سے وابستہ 50ممبران نے وادی کشمیر میں گزشتہ کئی برسوں سے استعمال ہورہے مہلک ہتھیار پیلٹ گن پر فوری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ یورپین پارلیمنٹ کے 50ممبران نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مکتوب روانہ کیا ہے جس میں کشمیر میں سرکاری فورسز کی طرف سے استعمال کیا جانے والا مہلک ہتھیار پیلٹ گن پر فوری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔مکتوب میں کہا گیا کہ ”ہم تحریر کنندہ اپنی ذاتی حیثیت میں یورپین پالیمنٹ کے منتخب ممبر کے طور پر آپ (نریندر مودی) کو وادی کشمیر میں ماضی اور حال میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنی سخت تشویش سے آگاہ کررہے ہیں“۔ ممبران کی طرف سے تحریر کی گئی درخواست بتاریخ 25مارچ 2019میں کہا گیا کہ ”ہم ممبران فورسز اہلکاروں کی جانب سے عام شہریوں پر استعمال کئے جارہے پیلٹ شاٹ گن جس کے نتیجے میں عام لوگ کی بینائی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ ہلاکتیں بھی واقع ہورہی ہیں، پر اپنی تشویش سے آپ کو آگاہ کررہے ہیں“۔مکتوب میں ممبران نے بالخصوص 19سالہ بچی کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو مخاطب ہوکر کہا ہے کہ پیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیار کو فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے۔ ”ہمیں تشویش ہے کہ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ 1990اور پبلک سیفٹی ایکٹ1978فورسز اہلکاروں کو کسی بھی پامالی میں ملوث ہونے کے بعد بہ آسانی بری الذمہ قرار دیتی ہے“۔ ممبران کا کہنا تھا کہ افسپا اور پی ایس اے کے ہوتے ہوئے فورسز اہلکار ریاست میں کسی بھی قانون کے دائرے میں نہیں آتے ہیں اور یوں اُن سے کوئی بھی جرم سرزد ہونے کے بعد بہ آسانی معافی دی جاتی ہے۔مکتوب میں کہا گیا کہ اس طرح کی حقوق انسانی کی پامالیوں میں ملوث اہلکاروں کو قانون کی دائرے میں لاکر متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کے لیے اس خط پر اپنے دستخط ثبت کررہے ہیں اور حکومت ہندوستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ جموں وکشمیر میں مہلک ہتھیار پیلٹ گن پر فوری طور پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ممبران نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ بھارت حقوق انسانی کے تحفظ سے اپنے ملکی قوانین کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے تحفظ کے معیار پر لاکھڑا کریں۔ممبران پارلیمنٹ نے خطے میں آر مڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ(افسپا) اور پبلک سیفٹی ایکٹ کو بھی فوری طور پر منسوخ کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے حکومت ہندوستان پر زور دیا ہے کہ وہ پیلٹ گن سے جاں بحق ہوئے افراد اور دیگر متاثرین کی طبی امداد کےساتھ ساتھ اُن کی مو¿ثر بازآبادکاری کی بھی مانگ کی ہے۔مکتوب میں تمام ممبران نے متفقہ طور پر حکومت ہندوستان پر زور دیا ہے کہ وہ فورسز اہلکاروں کی طرف سے استعمال کئے جارہے پیلٹ گن سے جاں بحق ہوئے افراد یا دیگر زخمیوں سے متعلق واقعات کی کسی غیر جانبدار اورغیر متعصب ادارے کے ذریعے تحقیقات عمل میںلانے کے ساتھ ساتھ ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کریں۔جن یورپین پارلیمنٹ کی جانب سے مکتوب تیار کیا گیا ہے اُن میں واجد خان، جولی گرلنگ، الیکس میئر، ٹیونی کیلم، امجد بشیر، جوز اناکو، سجاد کریم، لیوسی انڈرسن، جیولی وارڈ، رچررڈ کاربرٹ، جوناتھن ارناٹ، جیوڑ کرٹن ڈارلنگ، تھیراسہ گریفن، ماریہ گیبریلہ، ہیلگا سٹیونز، باربرا لوچبلر، جین لمبرٹ، میری ہونیبل، جان ہووارتھ، صبا سوگر، دیریک واگن، مومچل نیکو، ڈیوڈ مارٹن، لنڈا میک آون، مارگریٹ آکن، جیکوپ ڈالونڈ، بارونیس نوشینہ مبارک، کلاس بچنر، لیلیانہ راڈرگیوس، ایڈوارڈ مارٹن، روری پالمر، جوزف ویڈن ہولزر، انتھا میکانٹر، ایوا کیلی، ماریہ ارینہ، ایگل فرینڈ، ارنڈٹ کوہن، برانڈو بینیفی، انا گومس، پال برانین، سیان سیمن، فیبیو ماسیمو، بارٹ سٹیس، جورڈی سول، ثریا پوسٹ، انڈرجس میمیکنس، الہان کیوچک، کلارڈ موراس، الینہ ویلنسیانو اورکورولائن ناگٹیگال شامل ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا