فوج اور سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک بڑی کامیابی ؛فوج ہر چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے تیار:میجر جنرل سمیر سریواستو
جان محمد
جموں ؍؍جموں ،اکھنور کے سندربنی سیکٹر میں لائن آف کنٹرول کے قریب سیکیورٹی فورسز نے 24 گھنٹے طویل انکاؤنٹر میں تین ملی ٹنٹوں کو ہلاک کر دیا۔ فوج کی وائٹ نائٹ کور نے منگل کی صبح اپنی ایک پوسٹ میں اس آپریشن کی تفصیلات فراہم کیں۔وہیں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران، 10 انفنٹری ڈویژن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (GoC) میجر جنرل سمیر سریواستو نے بتایا کہ اکھنور میں تین دہشت گردوں کا خاتمہ فوج اور سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے فوجی قافلے پر حملہ کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔
http://www.mod.gov.in/dod/directorate-public-relations-0
فوج نے بتایا کہ ان کا آپریشن رات بھر جاری رہا، جس کے بعد آج صبح شدید فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا۔ اس کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز کو ایک اہم فتح حاصل ہوئی، اور اس آپریشن میں انتھک محنت اور حکمت عملی کی بدولت تین دہشت گردوں کا خاتمہ کیا گیا۔مزید برآں، اس آپریشن کے دوران جنگ جیسے اسٹورز کی کامیاب بازیابی بھی ہوئی، جسے خطے میں سیکیورٹی برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پیر کی صبح ملی ٹنٹوں نے بٹل کری جوگون علاقے میں ایک فوجی ایمبولینس پر فائرنگ کی، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا۔ آپریشن کے دوران ایک عدم شناخت ملی ٹنٹ مارا گیا تھا، اور اس کے قبضے سے بڑی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود اور قابل اعتراض مواد برآمد کیا گیا۔
فوج کے مطابق، اس انکاؤنٹر کے دوران ان کے وفادار کتے ’پھنٹام‘ کو بھی شہید کیا گیا۔ وائٹ نائٹ کور نے کہا: ’’ہم اپنے حقیقی ہیرو انڈین آرمی کتے ’پھنٹام‘ کی عظیم قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ جب ان کے دستے پھنسے ہوئے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے رہے تھے، تب ’پھنٹام‘ دشمن کی گولی سے شدید زخمی ہوا۔یہ پہلی بار تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران جدید ترین ٹینک کا استعمال کیا، جس نے ان کی کارروائی کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔یہ آپریشن علاقے میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مستحکم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے، اور اس کے نتائج سیکیورٹی فورسز کی محنت اور عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔
کامیاب آپریشن کے بعد جموں میں آج ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران، 10 انفنٹری ڈویژن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی اوسی ) میجر جنرل سمیر سریواستو نے بتایا کہ اکھنور میں تین دہشت گردوں کا خاتمہ فوج اور سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے فوجی قافلے پر حملہ کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔میجر جنرل سریواستو نے کہا کہ اکھنور میں اس آپریشن کے دوران ایک M-4 کاربین بھی بازیاب کی گئی، جو اس علاقے میں پہلی بار ملی ہے۔ ’’M-4 پہلے دوسرے علاقوں سے بازیاب کی گئی تھی، لیکن اکھنور میں یہ پہلی بار سامنے آئی ہے,‘‘ انہوں نے کہا۔ ان کے مطابق، تین دہشت گردوں کا مارا جانا ایک بڑی کامیابی ہے، اور یہ ابھی واضح نہیں کہ آیا یہ گروہ نئے طریقے سے علاقے میں داخل ہوا تھا یا نہیں۔
جنرل آفیسر نے مزید کہا کہ مارے گئے دہشت گردوں کے قبضے سے بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔میجر جنرل سریواستو نے اکھنور میں کسی دہشت گرد گروپ کی موجودگی کے بارے میں کوئی ان پٹ نہیں ہونے کا ذکر کیا۔ ’’باقی علاقوں سے دہشت گردی کی نقل و حرکت کی رپورٹس ہیں، لیکن اکھنور میں ایسا کچھ نہیں ‘‘ انہوں نے واضح کیا۔
اس موقع پر، ڈی آئی جی شیو کمار نے کہا کہ دہشت گردوں کو بٹار سکول کے بچوں کی جانب سے کسی قسم کی مدد حاصل نہیں ہوئی۔ ’’بیدار بچے اپنے استاد اور دیہاتی دفاعی گارڈ (VDG) کو مطلع کرنے میں کامیاب رہے، جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کو گھیر لیا گیا‘‘۔ انہوں نے کہا۔
فوجی افسر نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ آپریشنز میں خصوصی کتے ’فینٹم‘ کا استعمال کیا گیا، جو ابتدائی دہشت گرد کی جگہ کی نشاندہی میں مددگار ثابت ہوا۔میجر جنرل سریواستو نے پیش گوئی کی کہ دہشت گردوں کے حملوں اور داخلے کے طریقے برفباری سے پہلے تبدیل ہو سکتے ہیں، لیکن فوج ہر چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 50-60 دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر موجود ہونے کی توقع ہے، جو برفباری سے پہلے اس طرف داخل ہونے کی کوشش کر سکتے ہیں۔جنرل آفیسر نے کہا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ مارے گئے دہشت گرد کس راستے سے اکھنور میں داخل ہوئے۔ ’’ہم مقامی رہائشیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں‘‘ انہوں نے کہا۔