ہندوستان نے پاکستانی وزیراعظم کے خطاب کی مذمت کی

0
37

پاکستان کو ہماری سرزمین کا لالچ ہے؛ دہشت گردی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا:بھاویکا منگلانندن

لازوال ویب ڈیسک
اقوام متحدہ/نئی دہلی؍؍ہندوستان نے اقوام متحدہ میں پاکستان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے دنیا کو اس کے دہشت گردی کو فروغ دینے، القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو پناہ دینے اور اس وقت کے مشرقی پاکستان میں لاکھوں بنگالیوں کے قتل عام اور اقلیتوں پرظلم کرنے کے ساتھ ہی سرحد پار دہشت گردانہ حملوں کی یاد دلائی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہندوستانی نوجوان سفارت کار بھاویکا منگلانندن نے ہندوستان کو نشانہ بنانے والی تقریر کے لئے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف پرپر حملہ بولا جس میں انہوں نے مسئلہ کشمیر اٹھایا اور ان پر ’’اسلامو فوبیا‘‘کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے دنیا کو پاکستان کی جانب سے ہندوستان کے خلاف سرحد پار دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے، 2001 میں پاکستان میں قائم جیش محمد کے پارلیمنٹ پر حملہ، 2008 میں پاکستان میں مقیم لشکر طیبہ کے ذریعہ ممبئی حملوں اور ہندوستان پر دیگر دہشت گردانہ حملے کی یاد دلائی۔
بھاویکا منگلانندن نے کہا، ’’ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی فہرست طویل ہے۔ اس طرح کے ملک کے لیے کہیں بھی تشدد کے بارے میں بات کرنا بدترین منافقت میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ انتخابی دھاندلی کی تاریخ رکھنے والے ملک کے لیے سیاسی آپشنز کی بات کرنا اور بھی غیر معمولی بات ہے، وہ بھی جمہوریت میں، جب کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف مسلسل یہ الزام لگاتی رہی ہے کہ پاکستان میں فروری 2024 کے عام انتخابات میں ان کی پارٹی کو باہر رکھنے کے لیے دھاندلی کی گئی۔
محترمہ منگلانندن نے کہا، ’’اصل سچائی یہ ہے کہ پاکستان کو ہماری سرزمین کا لالچ ہے اور درحقیقت ہندوستان کے ناقابلِ تقسیم اور اٹوٹ حصے جموں و کشمیر میں انتخابات کو متاثر کرنے کے لیے مسلسل دہشت گردی کا استعمال کیا ہے۔ دہشت گردی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا، ’’یہ مضحکہ خیز ہے کہ ایک ایسی قوم جس نے 1971 میں نسل کشی کی اور ایک قوم جو اپنی اقلیتوں پر ظلم کرتی ہے، وہ اب بھی عدم رواداری اور خوف کے بارے میں بات کرنے کی جرات کررہی ہے۔ دنیا خود دیکھ سکتی ہے کہ پاکستان اصل میں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے ملک کی بات کر رہے ہیں جس نے اسامہ بن لادن کی طویل عرصے تک میزبانی کی۔ ایک ایسا ملک جس کی انگلیوں کے نشان دنیا بھر میں ہونے والے بہت سے دہشت گردی کے واقعات پر ہیں، ایک ایسا ملک جس کی پالیسیاں کئی معاشروں کی باقیات کو اپنا مسکن بنانے کے لیے راغب کرتی ہیں۔ شاید اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہونی چاہئے کہ وہاں کے وزیر اعظم اس مقدس ہال میں اس طرح کی تقریر کریں گے۔ پھر بھی ہمیں یہ واضح کرنا چاہیے کہ ان کے الفاظ ہم سب کے لیے کتنے ناقابل قبول ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان سچ کا مقابلہ مزید جھوٹ سے کرنا چاہے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تکرار سے کچھ نہیں بدلے گا اور ہمارا موقف واضح ہے اور اسے دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا