منفی سوچ کا نقصان

0
69

 

 

 محمد شبیر کھٹانہ
9906241250

انسان کی منفی سوچ کوئی بھی ہنر وکمال منفی سوچ رکھنے والے میں نہیں آنے دیتی اس طرح منفی سوچ رکھنے والا فرد ہنروفن اور علم کے اعلی درجے تک پہنچنے سے محروم رہتا ھے اس کی سوچنے کی صلاحیتیں پوری طرح کام نہیں کرتی منفی سوچ والا انسان اپنے آپ کو بھی بھول جاتا ھے اور پھر دوسرے کے بارے میں جانکاری یا علم اس کو کہا ہوتا ھے اگر ایک فرد زیادہ عرصہ تک منفی سوچ میں مبتلا رہے تو پھر وہ ذہنی مریض بن جاتا ھے یہاں تک کہ کوئی بھی اچھا کام کرنے سے ڈرتا ھے

https://www.good-thinking.uk/

ایک منفی سوچ رکھنے والے انسان کو سب اپنے آپ سے دور رکھتے ہیں جس کا نقصان یہ ہوتا ھے کہ وہ دوسروں سے ہنر وفن اور علم عقل و دانش سیکھنے سے محروم ہو جاتا ھے اس طرح ایک منفی سوچ یا منفی عادتیں رکھنے والا انسان ہنر وفن اور علم و عقل و دانش کے اعلی درجے تک پہنچنے سے محروم رہتا ھے
اس بات سے کوئی بھی شخص انکار نہیں کر سکتا کہ ہر انسان کے اندر بے مثال قابلیت ہوتی ھے کچھ افراد کی قابلیت جلد اجاگر ہو کر کام کرنا شروع کر دیتی ھے اور کچھ کی قابلیت محنت لگن اور پریکٹس سے اجاگر کی جاتی ھے تو اس طرح ایک منفی سوچ رکھنے والا انسان کبھی بھی اپنی قابلیت کو منفی سوچ کی وجہ سے اجاگر نہیں کر سکتا اور وہ نا قابل اور نالائق فرد بن کر زندگی بسر کرتا ھے
منفی سوچ رکھنے والا فرد خوداری صداقت دیانتداری جیسی صفات سے محروم رہتا ھے ایک منفی سوچ والا فرد نئی تحقیقات نئے علوم اور فنون سے ہمیشہ کے لئے دور رہتا ھے تہزیب وشائستگی جاہ وحشمت فضل و دانش علم ہنر مال دولت و

ذہین اقتباس(I.Q) کی بنیاد پر افراد کو پانچ زمروں میں تقسیم کیا جاتا ھے پہلے تین قسم کے افراد کی ذہنیت اور قابلیت بہت جلد اجاگر ہو کر کام کرنا شروع کر دیتی ھے اور یہ افراد کوئی بھی اچھا مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اب چوتھی اور پانچویں قسم کے افراد کو محنت اور پریکٹس کرنے کی ضرورت ہوتی ھے اگر ان پر ضرورت کے مطابق محنت کی جائے پریکٹس کروا کر ان کی ذہنیت دماغی طاقت و صلاحیت کو پوری طرح اجاگر کیا جائے تو ان کی بنیادی کمزوری کو دور کیا جائے تو یہ پہلی تین اقسام کے افراد سے بھی قابل اور لائق بن سکتے ہیں مگر منفی سوچ ان قسم کے افراد کو قابل اور لائق بننے سے روکتی ھے
جب ایک فرد کے اندر منفی سوچ پیدا ہوتی ھے تو سب سے پہلے اس فرد کے حواص خمسہ پر اس منفی سوچ کا بہت ہی برا اثر پڑتا ھے یہی نہیں سائنس کے مطابق اس فرد کے جسم کے جتنے بھی نرم انگ ہوتے ہیں ان پر ایک دباؤ پڑتا ھے جس سے اس شخص کی جسمانی طاقت کمزور پڑ جاتی ھے
تعلیم کی بدولت ایک انسان کے اندر سوچنے سمجھنے اور فیصلہ کرنے یا پھر فیصلہ لینے کی صلاحیت پیدا ہوتی ھے جب ایک فرد پڑھنا شروع کرتا ھے پڑھنے اور پھر سمجھنے سے اس کی دماغی قوت میں اضافہ ہوتا ھے اس کے اندر مختلف طرح کی صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں لیکن بدقسمتی سے اگر اس کے اندر منفی سوچ ہو تو پھر تو منفی سوچ کی وجہ سے وہ درست فیصلہ نہیں کر سکتا اور نہ ہی اپنی قابلیت اور صلاحیتیوں کا پورا استعمال کر سکتا ھے
منفی سوچ رکھنے والا شخص اپنے کنبے کے لئے اپنی برادری اور رشتہ داروں کے لئے پڑوسیوں کے لئے پریشانی کا باعث بنتا ھے اور کوئی بھی فرد اس کے ساتھ وقت گزارنا کبھی بھی پسند نہیں کرتا کیونکہ یہ صبر اور برداشت جیسی بہترین خوبیوں سے محروم ہوتا ھے جس کی وجہ یہ ہوتی ھے کہ منفی سوچ والے شخص کے اندر یہ خوبیاں کبھی بھی پیدا نہیں ہوتی
دوسری جانب مثبت سوچ رکھنے والے فرد کی پر سکون اور پر امن زندگی ہوتی ھے بے شمار صلاحیتیں اس کے اندر پیدا ہوتی ہیں اس کو اپنے آپ پر ہمیشہ پورا اعتماد اور بھروسا ہوتا ھے اس کے ساتھ کا کرنے والے ملازمین یا پھر آفیسروں سب اس کے ساتھ کام۔ کرنا پسند کرتے ہیں ایک تو ایسے ملازم کو اپنے آپ پر اعتماد اور بھروسا ہوتا ھے دوسرا سب اس پر بھروسا کرتے ہیں کنبہ برادری رشتہ داروں اور پڑوسیوں میں اس کی عزت ہوتی ھے سماج کا کوئی بھی فرد اس سے دوری اختیار نہیں کرتا۔
سرکاری ملازمین کے لئے مرتب کے گےکنڈکٹ رولز کےمطابق کوئی بھی سرکاری ملازم منفی سوچ اپنے اندر پیدا نہیں کر سکتا اور نہ ہی منفی طریقے کا برتاؤ کسی بھی ملازم کے ساتھ کر سکتا ھے اس کنڈکٹ رولز کے مطابق منفی سوچ والے سرکاری ملازم کے اندر پوری محنت لگن اور ایمانداری کے ساتھ ڈیوٹی انجام دینے کے لئے صلاحیتیں نہیں پیدا ہوتی اس طرح منفی سوچ کسی بھی طرح کسی بھی انسان یا پھر سرکاری ملازم کے لئے فائدہ مند نہیں ھے بلکہ ہر لحاظ سے نقصان دہ ھے
قدرت کا ایک شاندار قانوں ھے جس کے مطابق ﷲ تبارک تعالی کا خزانہ لامحدود ھے اور کوئی بھی شخص محنت کر کے اپنے اندر خوبیاں پیدا کر کے اس لامحدود خزانے میں کچھ بھی حاصل کر سکتا ھے اس کے علاوہ اپنے والدین اپنے ساس سسر کو خوش کر کے ان کی دعا سے کچھ بھی حاصل کر سکتا ھے اس دنیا میں کچھ بھی نا ممکن نہیں ھے محنت لگن اور ایمانداری سے کچھ بھی ممکن بنایا جا سکتا ھے پھر کسی بھی انسان کے اندر منفی سوچ کیوں ہر ایک مذہب نا امیدی کو تسلیم نہیں کرتا اس بات میں کوئی شق نہیں کہ وقت سے پہلے اور مقدر کے بڑھ کر انسان کو کچھ نہیں ملتا مگر محنت لگن اور ایمانداری سے کام۔ کر کے اور پھر ﷲ تبارک تعالی سے مانگ کر مقدر بدلا جا سکتا ھے
اس آرٹیکل کے لکھنے کا مقصد یہ ھے اس کو اس ذی عزت اخبار میں پبلش کر کے اس کے ذریعہ تمام افراد کو بالعموم اور سرکاری ملازمین کو بالخصوص اس بات سے آگاہ کیا جائے کہ منفی سوچ ایک منفی سوچ رکھنے والے کے لئے ہی نقصان دہ ھےساتھ والے کو اس کا کچھ فرق نہیں پڑتا ساتھ ہی ساتھ تمام سرکاری ملازمین کو یہ سمجھانا ضروری ھے کہ منفی سوچ رکھنا قانونی جرم ھے ایک سرکاری ملازم کے لئے پڑھنا سیکھنا اوراپنی قابلیت اور صلاحیتیوں میں اضافہ کرنا فرض ھے اور ہر ایک سرکاری ملازم اپنی قابلیت اور صلاحیتیوں میں اضافہ کر، کے کچھ بھی کر سکتا ھے اس لئے منفی سوچ اور منفی فیصلہ قانونی جرم ھے
اس آرٹیکل کا ایک خاص مقصد یہ بھی ھے کہ اس کے ذریعہ تمام سرکاری ملازمین کو اس حقیقت سے آشنا کیا جائے کہ ان کے اندر ایک مضبوط طاقت اور پوٹینشل ھے جس کو اجاگر کر کے وہ اپنے پیشے یا پھر عہدے کے ساتھ بے حد انصاف کر سکتے ہیں یہ قابلیت کسی ایک شخص کی میراث نہیں ھے محنت کر کے اپنے اندر موجود پوٹینشل کو اجاگر کر کے عہدے پر کام کرنے کے لئے جدیر سکلز سیکھ کر ایک سرکاری ملازم سمارٹ کام کر سکتا ھے بشرطیکہ کہ منفی سوچ سے وہ اپنےآپ کو دور رکھیں اور منفی سوچ کے مضر نقصانات سے وہ سب اپنے آپ کو بچائیں

https://lazawal.com/?cat

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا