سائنس سیکھنا کس طرح آسان بنایا جا سکتا ھے

0
134

 محمد شبیر کھٹانہ
 9906241250

https://explorehealthcareers.org/7-tips-studying-science/
سائنس کے بنیادی معلومات مشاہدے کے ذریعے ہی حاصل کیے جاتے ہیں اور راست مشاہدہ ہی اصل معلومات اور وجوہات کا علم فراہم کرتے ہیں اس میں حواص خمسہ کے ذریعہ کسی شے یا، واقعہ سے متعلق معلومات حاصل کر کے، مشاہدہ کے ذریعہ نئے مفروضات اور نتائج قائم کرتے ہیں حقائق کی بنیاد پر سائنسدان سائنسی معلومات میں اضافہ کرتے ہیں اور اس کے ذریعہ مختلف شے کی طبعی ساخت کے بارے میں شناخت اور تجربے کے ذریعے دریافت کرتے ہیں
سائنس اس علم کا نام ھے جس سے کائنات کی حقیقتوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ھے اور مشاہدات اور تجربات کی کسوٹی پر پرکھ کر انہیں حاصل کیا جاتا ھے اب جب طلبا لیبارٹری کے اندر تجربہ کرتے ہیں تو اس تجربے کا اثر سیدھا اس کے دماغ پر پڑتا ھے ایک تو طلبا کو سمجھ آ جاتی ھے اور جو چیز جتنی اچھی طرح سمجھ آ جاتی ھے وہ دیر پا طلبا کو یاد رہتی ھے یا پھر جن اشیا کو طلبا اپنی آنکھوں سے دیکھ کر باغور مشاہدہ کرتے ہیں اس کا ایک شاندار عکس طلبا کے دماغ میں بنتا ھے جس کی وجہ سے طلبا انہیں اچھی طرح یاد رکھ سکتے ہیں اور دیر تک یاد رکھ سکتے ہیں
اس بات سے واضح ہوتا ھے کہ تمام اسکولوں میں طلبا کو بہت ہی اچھی پریکٹیکل کروانے کی اشد ضرورت ھے سائنس ایک ایسا عمل ھے جس کے ذریعے ہم لگاتار تجربوں، مشاہدوں اور جانچ کے ذریعے کائنات سے متعلق اپنی سمجھ کو بہتر اور مضبوط بتاتے ہیں سائنس ایک منظم عام فہم کا نام ھے سائنس سچائی کی کھوج ھے سائنس قدرت میں پائی جانے والی اشیا پر تحقیق کر کے قدرت کا راز کھولنے کا نام ھے سائنس حقائق کا منظم و مربوط مجموعہ کا نام۔ ھے جس سے عام طور پر مظاہرہ فطرت تک محدود رکھا جاتا ھے اس میں حقائق کے ساتھ ساتھ سائنسی طریقہ کار اور رحجان بھی پایا جاتا ھے سائنس کو ایسے فائدے مند امر کی تلاش ھے جس سے متعلق ہمہ گیر تائید حاصل کی جا سکے سائنس اس علم کا نام ھے جو پرانے تجربات کی بنیاد پر اور مستقبل کی ضرورتوں کے مطابق معلومات میں اضافہ کرے اور استعمال کنندہ کے لئے مزید آسان اور فائدہ مند بنے
سائنس کی تعلیم طلبا کے اندر سائنسی سوچ سائنسی مزاج اور سائنسی رحجان پیدا کرتی ھے سائنسی سوچ کا مطلب ھے کہ ہم ہمیشہ مثبت سوچ رکھتے ہوں اور اپنی اور دوسروں کی بھلائی کا کام کرتے ہوں منفی خیالات کو ذہن میں اکھٹا نہ کرنا بھی ایک لازمی امر ھے اور ہمیشہ خوش اور پر سکون رہنے کی ضرورت ھے عقلی دلائل کو زیادہ فوقیت دینے کی ضرورت ھے سائنسی تعلیم طلبا کے اندر گہرائی سے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرتی ھے زہنی اقدار ایک انسان کو حقائق کو سچائی کی بنیاد پر پرکھنے کی ترغیب سکھاتا ھے اور دلائل کے ساتھ سمجھنے کی تربیت کرتا ھے
سائنس پڑھانے کے بنیادی اصولوں اور نظریات کو سمجھنا سائنسی رحجان پیدا کرنا سائنسی تحقیق کے لئے صلاحیتیں یا ہنر اجاگر کرنا انسانی زندگی اس کے طبعی اور حیاتیاتی ماحول پر سائنس کے اثرات کو سمجھنا
سائنس کی جو جانکاری طلبا کو دی جائے وہ ان کی روز مرہ زندگی میں کام آنی چائیے طلبا کو پہلے ان چیزوں کی جانکاری فراہم کی جائے جن سے وہ پہلے سے ہی واقف ہوں سائنس کی جانکاری کے اندر ایک تسلسل ہونا چائے طلبا میں تدریس کے لئے درکار کم سے کم تجربے کا ہونا ضروری ھے سائنس کی تدریس کا ایک بنیادی اور اہم مقصد طلبا میں مختلف قسم کے ہنر اجاگر کرنا ھے سائنس ایک طالب علم میں غور سے مشاہدے کرنے کی ہنر اور تجربے کرنے کے ساتھ ساتھ سائنسی معلومات اور نظریات کو اپنی روز مرہ کی زندگی میں استعمال کرنے کا ہنر ہونا چاہیے
سائنس کی تدریس سے طلبا میں کچھ بنیادی صلاحیتیں پیدا ہونی چائیے جس طرح مسئلے کی پہچان مسئلے کی نشاندہی منظم کرنے اور پیش کرنے کی صلاحیت تجزیہ کرنے کی صلاحیت حاصل شدہ مواد سے اخز کرنے کی صلاحیت مطعلقہ ضروری معلومات اکٹھا کرنے کی صلاحیت سائنسی اصطلاحات کو استعمال کرنے کی صلاحیت سائنسی آلات کو بہتر بنانے اور استعمال کرنے کی صلاحیت درست نتایج اخز کرنے کی صلاحیت رپورٹ تیار کرنے کی صلاحیت
سائنس سیکھنے کے لئے کھلا ذہن مشاہدے اور فکر میں تنقیدی انداز رکھنا دوسروں کے نقط نظر کا احترام کرنا اور اپنے خیالات میں ضرورت کے مطابق لچک پیدا کرنا بے بنیادی باتو پر اعتماد نہ کرنا اپنے مشاہدے کو سائنسی اصولوں کی بنیاد پر پرکھنا کسی بھی مسلے کے حل کے لئے منصوبہ بند طریقہ اختیار کرنا مبالغے سے پرہیز کرنا ہمیشہ مثبت اور تخلیقی سوچ رکھنا صاف ستھری اور منظم عادتیں پیدا کرنا صحت مند زندگی گزارنے کی عادت سکھانا ہماری طرز زندگی پر سائنس کے اثرات کو سمجھنا سائنٹیفک مشاغل میں دلچسپی پیدا کرنا طلبا سائنسی رویہ اختیار کریں طلبا کو سائنس کے تاریخی ارتقا سمجھایا جائے سائنس کے مقاصد اور طریقہ تدریس کو نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2020 کے مطابق لاگوں کیا جائے طلبا میں کھوج کرنے کا جذبہ تخلیقی سوچ سوال کرنے کا فن اور اچھے اقدار پیدا کئے جائیں
طلبا کو سائنس پڑھانے کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ مختلف چیزوں کی اکائیوں کو جوڑ کر الگ الگ بناوٹ والی چیزیں تیار کر سکیں مختلف اجزا کو کارآمد ساختوں کے تبدیل کرنے کے ہنر کو اجاگر کیا جائے تا طلبا میں مہارتیں پیدا ہوں سیکھنے والے کے لئے رغبت بڑھائی جائے تا کہ وہ نئے تصور ات میں مہارت حاصل کر سکے
سائنس کی تعلیم کا ایک اہم مقصد یہ بھی ھے کہ انسان جذباتی طور پر ایک متوازن شخصیت بن جائے اور ضرورت کے وقت وہ اپنے جذبات قابوں میں رکھ سکے انسان کے جذبات اس کی تدریس پر گہرا اثر رکھتے ہیں اس لئے جب بھی طلبا کو کسی بھی تدریس کے لئے تیار کیا جائے تو پہلے جذباتی طور پر اس کو اس کام کے لئے تیار کیا جائے
سائنس پڑھانے کا مقصد طلبا کے اندر وہ صلاحیتیں پیدا کرنا ھے جن کی بدولت وہ کسی تصور یا ساخت کو الگ الگ کر کے اکائیوں سے اس طرح واقف ہو جاتا ھے کہ وہ انہیں الگ بھی کر سکتا ھے اور ان کے آپس کے رشتے کو سمجھ بھی سکتا ھے یہاں پر سمجھ کی اعلی قسم کام آتی ھے ثابت ہوا کہ سائنس طلبا کو اس طرح پڑھائی جائے کہ طلبا تجربے کر سکیں
سائنس کا مقصد یہ بھی ہونا چائیے کہ طلبا کہ اندر وہ صلاحیتیں بھی پیدا کی جائیں جن کی بدولت وہ مختلف عناصر کو آپس میں جوڑ کر ایک نئی ساخت تیار کر سکیں کسی چیز کا سیکھنے کا یہ نتیجہ ہونا چاہئے کہ طلبا اس کی مختلف اکائیوں کو مختلف طریقوں سے جوڑ کر الگ الگ بناوٹ والی چیزیں تیار کر سکیں اس جوڑنے کی صلاحیت میں مختلف اجزا کو کارآمد ساختوں کے تبدیل کرنے کا ہنر اجاگر کیا جاتا ھے سب سے اہم بات یہ کہ ایک سائنس ٹیچر طلبا کہ اندر مسائل کا حل تلاش کرنے کی جستجو پیدا کرتا یا پھر شوق پیدا کرتا ھے اور، پھر طلبا کے ساتھ مل کر متعلقہ مسلے کے مختلف پہلوؤں پر غور اور تجزیہ کرنے میں طلبا کی بر پور مدد کر کے مسائل کا حل تلاش کرنے میں طلبا کو کامیاب بناتا ھے اس سے، طلبا کے اندر سوچنے کی عادت پڑتی ھے اور ان کے اندر زندگی کے مختلف مسائل حل کرنے کے لئے سائنسی رحجان پیدا ہوتا ھے
یہ سب تبھی ممکن ہو گا جب طلبا بنیادی طور پر قابل اور لائق ہو گے انگلش پر ان کو پوری مہارت حاصل ہو گی طلبا کے پاس بیس ہزار الفاظ سے زیادہ ذخیرہ الفاظ ہو گا تمام طلبا اچھی یاداشت کے مالک ہو گے اور وہ کسی بھی عنوان پر اپنی طرف سے بہت ہی اچھی طرح اور درست لکھنے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے ریاضی کے بنیادی عملیات پر تمام طلبا کو پوری مہارت حاصل ہو گی اتنی مہارت جتنی ایک ضلع کے سب سے قابل اور لائق طالب علم کو ہو گی یہ مہارت پریکٹس کروا کر طلبا کے اندر پیدا کی جا سکتی ھے پھر تمام طلبا کو اپنے اوپر پورا اعتماد اور بھروسا پیدا ہو جائے گا کہ وہ پڑھائی میں کسی بھی معیار تک قابل اور لائق بن سکتے ہیں اب جن طلبا کو انگلش اور ریاضی پر پوری مہارت حاصل ہو جائے گی ان کے لئے سائنس سیکھنا بالکل ہی آسان ہو جائے گا یہ سب اساتذہ اکرام کے ہاتھوں کے چمتکار کی بدولت ممکن بنایا جا سکتا ھے جب تمام اساتذہ اکرم اپنے شاندار پیشے کی پوری اہمیت سمجھ جائیں گے اور پھر جتنا پیشہ اہمیت رکھتا ھے تمام اساتذہ اکرام پوری محنت لگن اور ایمانداری کے ساتھ اتنا ہی سمارٹ کام کریں گے تو پھر کلام روم کے اندر قوم کی تقدیر بدلنا اساتذہ اکرام کے لئے کوئی مشکل کام نہیں ہو گا

https://lazawal.com/

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا