مسجد تنازع: پرتشدد احتجاج کے لیے وی ایچ پی لیڈروں سمیت 50 لوگوں کے خلاف معاملہ درج

0
100

لازوال ویب ڈیسک

شملہ، //ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ کے سنجولی سے شروع ہوا مسجد تنازعہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ شملہ کے سنجولی کے بعد اب سنی میں بھی مسجد کی مخالفت ہونے لگی ہے۔
سنی بازار کو دوپہر ایک بجے تک بند رکھا گیا اور احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں حیران کن منظر دیکھنے کو ملا کیونکہ کچھ مسلم نوجوانوں نے بھی احتجاج میں حصہ لیا۔ ان نوجوانوں نے ہندوؤں کے مطالبات کی حمایت کی اور باہر کے لوگوں کے داخلے کی مخالفت کی۔

http://www.uniurdu.com/
پولیس نے اتوار کو بتایا کہ سنجولی علاقے میں ایک مسجد کے غیر قانونی حصے کو منہدم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے گزشتہ ہفتے یہاں منعقدہ احتجاج کے دوران تشدد کے لیے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے لیڈروں، سابق کونسلروں اور ایک پنچایت سربراہ سمیت 50 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ گزشتہ 11 ستمبر کو مظاہرین کا سیکورٹی اہلکاروں سے تصادم ہوا، رکاوٹیں توڑ دیں اور پتھراؤ کیا، جب کہ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور لاٹھیوں کا استعمال کیا۔ پولیس اہلکاروں اور خواتین سمیت 10 کے قریب افراد زخمی ہوگئے۔
شملہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) سنجیو کمار گاندھی نے کہا کہ احتجاج پر اکسانے والے لوگوں کے کال ڈیٹیل ریکارڈ اکٹھے کر لیے گئے ہیں اور مزید معاملاات درج کیے جائیں گے۔ افسر نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج، ویڈیوز اور تصاویر میں لوگوں کے ہاتھوں میں پتھر لیے ہوئے کے ثبوت ملے ہیں، جو ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں پر پھینکے گئے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ پولیس نے جن 50 لوگوں کی اب تک شناخت کی ہے اور آٹھ معاملات میں درج کئے ہیں ان میں وی ایچ پی لیڈران، پنچایت سربراہان اور ان کے نمائندے، سابق کونسلر اور دکاندار کے علاوہ چوپال اور ٹھیوگ کے لوگ شامل ہیں۔
ایس پی نے کہا کہ دو پولیس اہلکاروں کو شدید چوٹیں آئی ہیں، ایک کی پشت پر اور دوسرے کے سر پر، اور قصورواروں کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔ سنجولی مسجد کے معاملے پر شملہ میں کشیدگی کے درمیان، گزشتہ جمعرات کو ایک مسلم ویلفیئر کمیٹی نے غیر مجاز حصے کو منہدم کرنے کی پیشکش کی، جب کہ کمیونٹی کے لوگوں نے خود منڈی میں سرکاری زمین پر مسجد کی دیوار گرادی۔
شملہ میونسپل کمشنر بھوپیندر سنگھ کو میمورنڈم دیتے ہوئے فلاحی کمیٹی کے وفد کے رکن اتری نے کہا کہ اس علاقے میں رہنے والے مسلمان ہماچل پردیش کے مستقل باشندے ہیں اور یہ قدم ہم آہنگی اور بھائی چارے کو برقرار رکھنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔ فلاحی کمیٹی کے رکن مفتی محمد شفیع قاسمی نے کہا کہ ہم نے شملہ میونسپل کمشنر سے سنجولی میں واقع مسجد کے غیر مجاز حصے کو منہدم کرنے کی اجازت مانگی ہے۔
دیو بھومی سنگھرش سمیتی کے اراکین، جس نے مسجد میں غیر مجاز تعمیرات کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی، اس اقدام کا خیر مقدم کیا۔ کمیٹی کے رکن وجے شرما نے کہا، ’’ہم مسلم کمیونٹی کے قدم کا خیرمقدم کرتے ہیں اور وسیع تر مفاد میں یہ پہل کرنے کے لیے ہم سب سے پہلے انہیں مبارکباد پیش کریں گے۔

https://lazawal.com/

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا