کمیشن کی مدت میں تین ماہ کی توسیع کرکے حتمی رپورٹ ایسی ہوجوجموںو کشمیرکے لوگوں کوقابل قبول ہو:غلام نبی آزاد
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍حد بندی کمیشن کی عبوری رپورٹ کو سختی کے ساتھ خارج کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر اور جموں کشمیرکے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس رپورٹ نے نئے تنازعات کھڑے کردیئے کمیشن کومزیدتین ماہ کاوقت لے کر لوگوں کی خوا ہشات امُنگوں اور آرزؤں کے مطابق اپنی اپنی رپورٹ سامنے لانی چاہئے 25برسوں کے بعد اگر نتائج نہ نکلے تو اس حدبندی کامطلب کیا،جس طرح سے حدبندی کمیشن نے اپنی عبور ی رپورٹ سامنے لائی ہے اس نے عام لوگوں کو حیرانگی میں مبتلاکردیاہے اور کمیشن نے سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں غیرسرکاری تنظیموں انجمنوں کی جانب سے پیش کی گئی تجویزات پر دو فیصد بھی عمل نہیں کیا۔حدبندی کمیشن کی عبوری رپورٹ کودیوانے کے خواب سے تعبیر کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر اور جموںو کشمیرکے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے عبوری رپورٹ کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسے انتشار کے سوااور کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے اور حد بندی کمیشن کے اس رپورٹ نے کئی اور تنازاعات کوکھڑا کیاہے جموں وکشمیر اس وقت پہلے ہی کئی تنازعات جن میں جموںو کشمیر کاخصوصی درجہ واپس لینے اور ا سکودوبارہ بحال کرنے سٹیٹ ہڈ کوبحال کرنے بیروز گاری کے خاتمے بیرون ریاستوں کے باشندوں کوزمین فروخت کرنے بڑھتی ہوئی بیکاری تعمیروترقی کے فقدان کے مسائل سے دو چار ہے۔ لوگوں کوپچھلے دو برسوں کے دوران کئی طرح کے مشکلات کاسامناہے اور حدبندی کمیشن نے ایسی عبوری رپورٹ سامنے لائی جس نے ایک اور ایسے تنازعے کو کھڑا کردیا جس سے لوگوں میں اختلافات شدت کے ساتھ سامنے آئینگے ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ حدبندی کمیشن نے اسمبلی حلقوں میں جوبدلاؤ اور پارلیمانی حلقوں میں دوسرے علاقوں کوشامل کرنے کاجوطریقہ کار اور عبوری تجویز سامنے لائی ہے وہ لوگوں کو قا بل قبول نہیں ہے اور اس عبوری رپورٹ نے مزیدکئی سوالات کھڑے کردیئے ۔پچیس برسوں کے بعد جموںو کشمیرکے لوگوں کویہ موقع ملاتھا کہ ان کے جزبات احساسات اُمنگوں آرزؤں کی ترجمانی ہوگی تاہم حدبندی کمشن نے لوگوں کواس قدر مایوس کردیاہے کہ وہ اس بارے میں اپنے خیالات کابر پوراظہار کررہے ہے ۔سابق وزیرعلیٰ نے کہا کہ حدبندی کمیشن کوچاہئے کہ وہ مزید تین ماہ کی توسیع کرائے اور ایک ایسی مفصل رپورٹ سامنے لائے جو جموں وکشمیرکے لوگوں کوقابل قبول ہو اور جموں وکشمیرکے لوگوں میں کسی بھی طرح کاانتشار پیدا نہ ہوجائے۔