جموں وکشمیر ترقی کی راہ پر گامزن

0
0

ٹورسٹ وِلیج نیٹ ورک جموں وکشمیر میں دیہی معیشت کیلئے ایک نئی اُمید
سری نگر؍؍جموں و کشمیر سیاحت کے لئے پوری دنیا میںمشہورہے اور سیاحتی شعبہ جموں وکشمیر کی جی ڈی پی میں اہم شراکت داروں میں سے ایک ہے ۔ سیاحتی صنعت بھاری زر مبادلہ کماتی ہے اور ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرتی ہے ۔جموںوکشمیر حکومت نے یہاں کے سیاحتی شعبے کی صلاحیت کو تقویت دینے اور اِس سے فائدہ اُٹھانے کے لئے مشن یوتھ کے تحت ٹورسٹ وِلیج نیٹ ور ک پروگرام شروع کیا ہے تاکہ جموںوکشمیر یوٹی کے طول و عرض می سیاحتی شعبے کی متوازن اور مساوری ترقی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ حکومت نے ’’ آزادی کا اَمرت مہااُتسو‘‘ کے تحت آزادی کے 75سال جشن منانے اور اِس کی یاد منا نے کے لئے یہ پروگرام شروع کیا ہے۔اِس پہل کے تحت حکومت کا مقصد سیاحت کو فروغ دے کر اور نوجوانوں کے لئے پائیدار روزگار فراہم کر کے جموںوکشمیر یوٹی کے زائد اَز 75 دیہاتوں کو اَز سر نو بحال اور ترقی دینا ہے۔ مشن یوتھ کے تحت شروع کی گئی پہل 75 دیہاتوں کو ایک نئی شکل دینے کے لئے کام کرے گی جو پہلے ہی اَپنے تاریخی پس منظر، دلکش منظر اور ثقافتی اہمیت کے لئے مشہور ہیں۔اس اقدام کا مقصد پورے جموںوکشمیر یوٹی میں ہوم سٹے کو فروغ دینا ہے۔ یہ اِقدام خطے میں دیہی معیشت کو مستحکم کرے گا، نوجوانوں کو اَنٹرپرینیور اور خواتین کو روزگار کے بے شمار مواقع فراہم کرکے بااِختیار بنائے گا۔لیفٹیننٹ گورنر نے اِس منفرد اِقدام کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اِنتظامیہ ہر گاؤں کی اِنفرادیت کو پہچانے گی اور زمین کی تزئین کی نمائش کرے گی، مقامی علمی نظام کو فروغ دے گی اور ان گاؤں کے ثقافتی تنوع اور ورثے کو فروغ دے گی۔ یہ اقدام جموں و کشمیر میں شوٹنگ کے مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے شروع کیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد فلموں کی شوٹنگ کو فروغ دینا اور دیہاتوں کو ان کی پائیدار ترقی کی خاطر مالی اِمداد فراہم کرنا ہے۔ تمام دیہات جو اس پہل کا حصہ ہیں ان کو ڈیجیٹل فٹ پرنٹ بھی فراہم کیا جائے گا۔ اِس اِقدام کا مقصد مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنا اور ان کی زندگیوں پر اثر انداز ہونے والی پالیسیوں میں ان کی شرکت کو یقینی بنانا ہے۔ٹورسٹ وِلیج نیٹ ورک کے اِس میں جموںوکشمیر یوٹی کے متنوع جغرافیائی اور سماجی و اِقتصادی منظر نامے کو متحر ک کرنے کی صلاحیت اور رُجحان ہے ۔ یہ جموںوکشمیر یوٹی کے کئی علاقے ہیں جو سیاحت کی زیادہ صلاحیت رکھنے کے باوجود بنیاد ڈھانچے کی وجہ سے مطلوبہ توجہ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا۔سیاحتی بنیادی ڈھانچے کے میدان میں پیچھے رہنے والے مقامات ، سیاحوں کے لئے اقامتی سہولیات سے ہوم سٹے متعارف کرکے اِن کمیوں پر قابو پاسکتے ہیں جن کے لئے بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں ہے۔اِس تناظر میں حکومت نے جموںوکشمیر یوٹی میں ہوم سٹے کی سیاحت کو فروغ دینے کی تحریک شروع کی ہے ۔ضلع اودھمپور میں دِلکش خوبصورتی کے حامل گائوں پنچاری کو ہوم سٹے کے ساتھ پہلے سیاحتی گائوں کے طور شروع کیا ہے۔یقینا،یہ نیا اقدام ان خطوں کے لئے تبدیلی کا محور ثابت ہو گا جو پسماندہ اور نظر انداز کئے گئے ہیں۔ اس سکیم میں جموں وکشمیر یوٹی کے پسماندہ علاقوں کی اِقتصادی صورتحال کو بلند کرنے کی صلاحیت ہے۔ یہ اقدام یقیناً علاقے کے لوگوں کا معیار زندگی بلند کرے گا اور اس خطے کے باشندوں کو ملک اور دنیا بھر کے سیاحوںکو راغب کرے گا اور انہیں مزید پیداواری،ہمہ گیر اور وسائل سے بھرپور بنائے گا۔یہ سکیم ثقافتی بہتری کا باعث بھی بنے گی کیوں کہ مختلف سماجی ثقافتی ، سماجی اِقتصادی پس منظر کے ساتھ ساتھ دُنیا بھر کے لوگوں کا ہوم سٹے کے ماحول میں ملنا مقصود ہے ۔ اِس طرح طویل مدت میں ثقافتی تبادلہ ہوتا ہے ۔اِس سے سیاحتی شعبے اور اِس سے منسلک سرگرمیوں میں دُنیا بھر میں بہتر اور نفیس طریقوں کے تبادلے میں مدد ملے گی ۔ اِس سے جموںوکشمیر یوٹی کے دست کاری او رہینڈ لومز کے لئے نئی منڈیوں کی تلاش میں بھی مدد ملے گی جس کے لئے اسے پوری دُنیا میں مشہور و معروف اور جانا جاتا ہے۔اِس اِ قدام میں دیہی علاقوں کی خواتین کی ترقی اور بااِختیار بنانے کی زیادہ اہم صلاحیت ہے ۔یہ سکیم بنیادی سطح پر معاشی سرگرمیوں اور فیصلہ سازی میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنائے گی اور معاشرے کو مزید مساوی اور ترقی پسند بنانے کے مقصد کو پور ا کرے گی۔جیسا کہ ہوم سٹے کا تصور دُنیا بھر میں زمینی سطح پر اور سرعت سے فائدہ پہنچا رہا ہے۔سکم، اتراکھنڈ اور کیرالہ جیسی ہندوستانی ریاستیں اپنے لوگوں کی معاشی ترقی اور بااِختیار بنانے سے ہوم سٹے ٹورازم کو فروغ دینے اور قائم کرنے کے لئے بہت بڑی پیش رفت کر رہی ہیں۔ جموں و کشمیر یوٹی کو بھی سیاحت کے ہوم سٹے برانڈ کی ایک اہم منزل کے طور پر اُبھرنے کی بڑی صلاحیت سے نوازا گیا ہے۔ اگر صحیح معنوں میں لیا جائے تو سیاحتی گاؤں کے نیٹ ورک کا تصور شمالی کشمیر، راجوری۔پونچھ بیلٹ، بسوہلی۔بنی۔بھدرواہ بیلٹ، بسنت گڈھ اور بلاور بیلٹ وغیرہ جیسے مقامات کے امکانات کو اِستعمال کرنے کے لئے بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر صحیح تناظر میں لیا جائے تو یہ اقدام پورے جموں و کشمیر کی دیہی معیشت کے لئے حقیقی معنوں میں ایک گیم چینجر ثابت ہوگا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا