یو ا ین آئی
سری نگر، سن 2001 ءکے پارلیمنٹ حملہ کیس میں مجرم قرار دیے گئے محمد افضل گورو جنہیں 9 فروری 2013 ءکو دلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی، کی چھٹی برسی کے موقع پر ہفتہ کو وادی کشمیر میں مشترکہ مزاحمتی قیادت کی اپیل پر مکمل ہڑتال رہی جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ افضل گورو کو تہاڑ جیل میں تختہ دار پر لٹکانے کے بعد اُن کی جسد خاکی کو جیل کے احاطے میں ہی سپرد خاک کیا گیا تھا۔ ان کے پسماندگان میں ان کی بیوہ تبسم اور بیٹا غالب گورو ہیں۔کشمیری مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کے علاوہ دیگر متعدد علیحدگی پسند راہنماﺅں نے محمد افضل گورو کو پھانسی دیے جانے کے چھ برس مکمل ہونے پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے 9فروری کو مکمل اور ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کی کال دی تھی۔ مزاحمتی قیادت نے گذشتہ روز جاری اپنے ایک بیان میں کہا تھا ‘محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کے ایام شہادت کی مناسبت سے سنیچروار مورخہ 9 فروری2019ءکو مکمل اور ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کی جائے گی جبکہ 10 فروری کے روز جموں کشمیر کی سبھی مساجد میں شہداءکے لئے دعائیہ مجالس کا انعقاد کیا جائے گا۔ 11 فروری 2019 ء بروز سومواریوم مقبول پر بھی مکمل اور ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال ہوگی جبکہ اسی دن یعنی(11 فروری سوموار کے دن) دونوں مصلوبین کی اجساد خاکی اورباقیات کی واپسی کے حوالے سے سری نگر کے مرکز لال چوک میں ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں شہداءکی باقیات کی وطن واپسی اور شایان شان طریقے پر ان کی تجہیز و تکفین کے لئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام ایک یادداشت بھی روانہ کی جائے گی’۔قابل ذکر ہے کہ سری نگر کے عیدگاہ علاقہ میں واقع تاریخی مزار شہداءمیں دو قبریں افضل گورو اور مقبول بٹ کی باقیات کے لئے خالی رکھی گئی ہیں۔ لبریشن فرنٹ کے بانی محمد مقبول بٹ کو 11 فروری 1984ء کے دن دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی اور وہیں دفن کیا گیا تھا۔کشمیر انتظامیہ نے افضل گورو کی چھٹی برسی کے پیش نظر مزاحمتی راہنماﺅں اور کارکنوں کو کسی بھی احتجاجی جلوس یا ریلی کا حصہ بننے سے روکنے کے لئے تھانہ یا خانہ نظربند کردیا ہے۔ اس کے علاوہ گرمائی دارالحکومت سری نگر میں حساس مانے جانے والے علاقوں میں پابندیاں عائد کر رکھیں۔شمالی کشمیر کے ایپل ٹاون سوپور جو کہ افضل گورو کا آبائی قصبہ ہے، میں بھی پابندیاں عائد رکھی گئیں۔ سیکورٹی وجوہات کی بناءپر وادی بھر میں ریل سروس معطل رکھی گئی۔بزرگ علیحدگی پسند راہنما و حریت (گ) چیئرمین مسٹر گیلانی کو گذشتہ 9 برسوں سے ایئرپورٹ روڑ پر واقع حیدرپورہ میں اپنی رہائش گاہ پر نظر بند رکھا گیا ہے۔ حریت (ع) کے ایک ترجمان نے بتایا کہ چیئرمین میرواعظ کو جمعہ کے روز تاریخی جامع مسجد میں نماز کی ادائیگی کے بعد ہی اپنی رہائش گاہ پر نظربند کردیا گیا۔ریلوے کے ایک سینئر عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا ‘ہم نے ریل سروس کو سیکورٹی وجوہات کی بناءپر معطل کیا ہے’۔ انہوں نے بتایا کہ شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان ہفتہ کو کوئی بھی ریل گاڑی نہیں چلی۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا ‘ریل سروس کو معطل رکھنے کا فیصلہ ریاستی پولیس کی جانب سے اس حوالے سے ہدایات ملنے کے بعد لیا گیا ہے’۔مزاحمتی قیادت کی جانب سے بلائی گئی ہڑتال کے نتیجے میں سری نگر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ سری نگر کے پائین شہر اور سیول لائنز کے کچھ علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی پابندیاں عائد رہیں جن کی وجہ سے وہاں تمام طرح کی سرگرمیاں مفلوج رہیں۔پولیس نے بتایا کہ پائین شہر اور سیول لائنز کے کچھ علاقوں میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ تاہم ایسے علاقوں میں زمینی صورتحال پولیس کے دعوﺅں کے برخلاف نظر آئی۔ پابندی والے بیشتر علاقوں میں سڑکوں کو خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا تھا۔ پائین شہر کے سبھی علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی بھاری جمعیت تعینات رہی۔پائین شہر کے نوہٹہ علاقہ میں واقع تاریخی جامع مسجد جہاں حریت (ع) چیئرمین میرواعظ ہر جمعہ کو اپنا معمول کا خطبہ دیتے ہیں، کے باب الداخلوں کو ایک بار پھر مقفل رکھا گیا ۔ اس تاریخی مسجد کے باہر سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات رہے۔یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے پائین شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، نے بتایا کہ نالہ مار روڑ کو سیل رکھا گیا تھا۔ اس کے علاوہ متعدد علاقوں کی بنیادی سڑکیں بھی بند کردی گئی تھیں۔ عام دنوں میں انتہائی مصروف رہنے والے سیول لائنز اور بالائی شہر میں بہت ہی کم راہگیراور سبزی و پھل فروخت کرنے والے چھاپڑی فروش نظر آئے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی کے باعث سری نگر کے بیشتر سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج بری طرح متاثر رہا۔بیشتر ٹیوشن اور کوچنگ سنٹروں نے 9 اور 11 فروری کو اعلان کر رکھا ہے کیونکہ مزاحمتی قیادت کی اپیل پر محمد افضل گورو کی چھٹی برسی اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی محمد مقبول بٹ کی 35 ویں برسی پر بالترتیب 9 اور 11 فروری کو وادی میں ہڑتال رہے گی۔سیول لائنز میں مائسمہ جہاں جے کے ایل ایف کا ہیڈکوارٹر واقع ہے، کی طرف جانے والی سڑکوں کو خاردار تار سے بند رکھا گیا تھا۔ تاریخی لال چوک کے اردگرد بھی رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں۔شمالی کشمیر کے ایپل ٹاون سوپور اور دیگر قصبوں و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں مزاحمتی قیادت کی اپیل پر مکمل ہڑتال کی گئی۔ افضل گورو کے آبائی قصبہ سوپور میں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت بند رہی۔ سرکاری دفاتر، مالیاتی اداروں اور دیگر اداروں میں معمول کا کام بری طرح سے متاثر رہا۔ تاہم اس قصبے جو حریت کانفرنس (گ) چیرمین سید علی گیلانی کا بھی آبائی علاقہ ہے، میں گورو کی برسی پر احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی اضافی نفری تعینات رہی۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ قصبہ سوپور میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے پابندیاں نافذ رہیں۔ تاہم افضل گورو کے گھر پر قرآن خوانی اور ایصال ثواب کی مجلس منعقد ہوئی جس میں بڑی تعداد میں مقامی لوگوں نے شرکت کی۔ بارہمولہ سے بھی مکمل ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں جہاں تمام تجارتی اور دیگر سرگرمیاں معطل رہیں۔ قصبے میں اولڈ ٹاون کو سیول لائنز کے ساتھ جوڑنے والے پلوں پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رہی اننت ناگ سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے اس اور دیگر قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں بھی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی مکمل طور پر مفلوج رہے۔ جنوبی کشمیر میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج متاثر رہا۔ تاہم سری نگر جموں قومی شاہراہ پر اکا دکا گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ایسی ہی رپورٹیں وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام اور گاندربل سے بھی موصول ہوئیں۔