جموں وکشمیر کیلئے بجٹ 2022-23ء

0
0

بنیادی ڈھانچے اور معیشت کو فروغ دینے کی طرف ایک قدم
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے منگل کو پارلیمنٹ میں مالی سال 2022-23ء کا بجٹ پیش کیا۔بجٹ اگلے 25 برسوں کے اَمرت کال پر معیشت کو آگے بڑھانے کے لئے بنیاد ڈالنے اور ایک بلیو پرنٹ دینے کی کوشش کرتا ہے ۔ اس کے بنیادی اصولوں میں مالیاتی بیانات اور مالیاتی پوزیشن کی شفافیت شامل ہے، جو کہ ایک مضبوط معیشت کی تعمیر کے لئے حکومت کے ارادے، طاقتوں اور چیلنجوں کی عکاسی کرتی ہے۔یہ بجٹ معاشرے کے تمام طبقات کو فائدہ پہنچانے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ اس بجٹ سے ملک میں ترقیاتی کاموں میں تیزی آئے گی اور نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔39.45 لاکھ کروڑروپے کل آئوٹ لے میں سے جموںوکشمیر کو 35,581.44 کروڑ روپے دئیے گئے ہیں ۔ مالی سال 23۔2022 ء کے لئے مرکزی حکومت کی اِمداد ، گرانٹس اور قرضوں کے ایک حصے کے طور پرجو یو نین ٹیریٹری کے لئے ترقیاتی پہلوؤں کے لحاظ سے بہت اہم ہے۔گذشتہ برسوں میں جموںوکشمیر کو کل 34,704 کروڑ دئیے گئے تھے۔ اس طرح گذشتہ برس کے مقابلے بجٹ میں 877 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے جو کہ پورے جموں و کشمیر کے لئے ایک اہم پیش رفت ہے۔دوسرے لفظوں میںبجٹ 2022-23ء جموں و کشمیر کے بنیادی ڈھانچے اور معیشت کو فروغ دینے کی طرف ایک قدم ہے۔دورانِ بجٹ تقریر، وزیر خزانہ نے چناب کے پاور پروجیکٹس ، خصوصی سکالر شپ سکیم ، صنعتی ترقی کی سکیم ، بھدرواہ میں اِنسٹی چیوٹ آف ہائی ۔ آلٹی چیوڈمیڈیسنل پلانٹس سمیت ریاستوں کے خصوصی زمرے کے تحت ایک پیکیج سمیت جموںوکشمیر کو گرانٹ کے طور پر بھاری رقم جموں و کشمیر کی کے لئے اعلان کیا۔بجٹ کے مطابق صنعتی ترقی کے لیے 260 کروڑ روپے اور سکالر شپ کے کے لئے 225کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔اِس کے علاوہ ڈل جھیل اور نگین جھیل کی بحالی کے لئے 273 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔اِسی طرح یونین ٹیریٹری کے ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ میں شراکت کے لئے کل 279 کروڑ روپے بطور گرانٹ مختص کئے گئے ہیں جب کہ بھدرواہ میں اِنسٹی چیوٹ آف ہائی الٹی ٹیوڈ میڈیسنل پلانٹس کے قیام کی خاطر 4 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔مزید برآں، بجٹ دستاویز کے مطابق 800 میگاواٹ رتلے پاور پروجیکٹ اور 624 میگاواٹ کیرو پاور پروجیکٹ کو بالترتیب 476 کروڑ اور 130 کروڑ دئیے گئے ہیں۔ یہ دونوں منصوبے ضلع کشتواڑ میں دریائے چناب پر تعمیر کئے جا رہے ہیںاورکیپٹل ایکسپنڈیچر جموں و کشمیریوٹی کے لئے بھی 500 کروڑ روپے اضافی طور پر مختص کئے گئے ہیں۔بجٹ کے تحت ایک اہم پیش رفت میں، کم آبادی، محدودکنکٹوٹی اور ناقص انفراسٹرکچر والے سرحدی دیہاتوں کو ’’وائبرنٹ ولیج پروگرام‘‘کے ذریعے ترقیاتی فوائد حاصل ہوں گے۔ اس میں گاؤں کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، ہاؤسنگ، سیاحتی مراکز، سڑکوں سے رابطہ، قابل تجدید توانائی کی فراہمی، دور درشن اور تعلیمی چینلوں کے لئے گھر تک براہ راست رَسائی کے ساتھ ساتھ روزی روٹی پیدا کرنے میں مدد شامل ہوگی۔ اِن سرگرمیوں کے لئے اِضافی فنڈنگ مختص کی جائے گی۔ اس کے علاوہ موجودہ سکیموں کا بھی احاطہ کیا جائے گا اور ان کے نتائج کی وضاحت اور مسلسل بنیادوں پر نگرانی کی جائے گی۔بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پروت مالا سکیم شروع کرنے کے لئے مرکزی حکومت کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔ اس سکیم سے پہاڑوں اور پہاڑی علاقوں پر نقل و حمل کا جدید نظام قائم ہو گا۔ جموں و کشمیر کے دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں روایتی سڑکوں کے ترجیحی اور ماحولیاتی طور پر پائیدار متبادل کے طور پر، قومی روپ ویز ڈیولپمنٹ پروگرام کو پی پی پی موڈ میں شروع کیا جائے گا۔ اس پروگرام کا مقصد سیاحت کو فروغ دینے کے علاوہ مسافروں کے لیے رابطے اور سہولت کو بہتر بنانا ہے۔ یہ شہری علاقوں کا بھی احاطہ کرے گا، جہاں روایتی ماس ٹرانزٹ سسٹم ممکن نہیں ہے۔پروت مالا اپروچ سات انجنوں سے چلتی ہے جیسے سڑکیں، ریلوے، ہوائی اڈے، بندرگاہیں، ماس ٹرانسپورٹ، آبی گزرگاہیں اور لاجسٹکس انفراسٹرکچر۔ یہ انجن انرجی ٹرانسمیشن، آئی ٹی کمیونیکیشن، بلک واٹر اور سیوریج اور سماجی انفراسٹرکچر کے تکمیلی کرداروں سے مکمل ہوتے ہیں۔آخیر میں اس نقطہ نظر کو کلین انرجی اور سبکا پرایاس سے تقویت ملتی ہے۔ مرکزی حکومت، یوٹی حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کی مل کر کوششیں، جس سے سب کے لئے بالخصوص نوجوانوں کے لئے روزگار اور کاروباری مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ اس بجٹ کی تجاویز، مستحکم معیشت کی اعلان کردہ پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے، مزید اصلاحات لانے کا ارادہ رکھتی ہیں جو خوشحال ہندوستان کے وژن کو آگے لے جائیں گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا