ڈاکٹر حاجی مقبول کی والدہ کا انتقال پر ملال

0
0

دارالعلوم محمودیہ مینڈھر کے اساتذہ و طلباء نے کیا اہل خانہ سے اظہارِ تعزیت
سرفراز قادری
مینڈھر ؍؍نڑول کی ایک دیندار و سماجی شخصیت ڈاکٹر حاجی مقبول کی والدہ کا انتقل ہوا، ان کے انتقال پر اہل خانہ سمیت بہت سے خاندان سوگوار ہوگئے۔ ان کے انتقال پر دارالعلوم محمودیہ قاسم نگر مینڈھر ضلع پونچھ جموں و کشمیر نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ؛والدہ کی وفات کسی عظیم صدمے سے کم نہیں لیکن موت سے ہے کس کو رستگاری، آج وہ تو کل ہماری باری۔ اس دنیا سے ہرشخص نے جانا ہے، اللہ کے علاوہ ہر چیز پر فنا آنا ہے، بقاء و دوام صرف اللہ وحدہ لاشریک کی ذات کو حاصل ہے۔ تعزیتی بیان میں مزید کہا گیا کہ ماں ایک ایسی عظیم ہستی ہوتی ہے جو اپنی اولاد کے لئے محبت، شفقت، اور پیار کی مورت ہوتی ہے، جن کی خدمت کرکے آدمی جنت میں پہنچ جاتا ہے، ماں کا سایہ باعثِ خیر و برکت ہوتا ہے، جن کی دعائیں زندگی کے ہر موڑ پر اولاد کے لئے حفاظت و پہرہ داری کا کام کرتی ہے، ان کی دعائیں تمام مصائب و پریشانیوں کے لئے ڈھال کا کام کرتی ہیں۔ ان کی وفات یہ غم کی ایک ایسی گھڑی ہوتی ہے جس کا متبادل ملنا مشکل ہوتا ہے۔ تعزیتی بیان میں مزید کہا گیا کہ ان کی جدائی ناگزیر حقیقت ہے، اس کو تسلیم کرنا اور صبر کا دامن تھامے رکھنا ہی ایمان و اسلام کا تقاضا ہے۔ الحمدللہ مرحومہ ایک نیک فطرت اور پاک طینت طبیعت کی مالکہ تھیں، صوم و صلوٰۃ کی پابند تھیں۔ مہتمم دارالعلوم محمودیہ مولانا فتح محمد نے بشمول اساتذہ کرام مرحومہ کے حق میں دعائے مغفرت کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں کہ وہ مرحومہ کی بال بال مغفرت فرمائے، کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے، تاحد نظر قبر کشادہ فرمائے، اور اللہ تعالی اہل خانہ کو صبر و ہمت سے اس صدمہ کو برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس صبر پر اہل خانہ کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ مہتمم مولانا فتح محمد نے تمام طلبہ و اساتذہ کرام کی جانب سے جمیع پسماندگان بالخصوص ڈاکٹر حاجی مقبول کے ساتھ تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں دارالعلوم محمودیہ قاسم نگر مینڈھر بھی ان کے ساتھ شریک ہے واضح رہے کہ جنازے میں دارالعلوم محمودیہ مینڈھر کے اساتذہ و طلباء پر مشتمل ایک وفد بطور خاص حضرت حافظ مجید انور، مفتی عبدالرحیم، مفتی طارق محمود رحیمی، عبدالحکیم نے بنفس نفیس شرکت کی اور اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار بھی کیا۔ دارالعلوم محمودیہ مینڈھر میں ان کے لئے دعائے مغفرت اور ایصال ثواب کا بھی اہتمام کیا گیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا