مسلمانوں کے حالات کی عکاس،موہن رام کی کنڑا میں تجزیاتی کتاب

0
0

محمداعظم شاہد

ہندوستانی مسلمانوں پر کئی کتابیں اورمضامین کئی زبانوں میں لکھے جاچکے ہیں ، ان میں بہت کم ایسی کتابیں اورمضامین رہے ہوں گے جن میں صداقت پسندی سے کام لیا گیا ہو -تاریخی حقائق کی روشنی میں وطن عزیز میں مسلمانوں کی ایک ہزار دوسال قبل ہندوستان میں آمد سے تاحال کے حالات غیر جانبدارانہ طورپر بہت کم ہی بیان کئے گئے ہیں ، اس عظیم ملک کی تعمیروتشکیل میں مسلمانوں کے کردار پر وسیع النظری کے ساتھ لکھنا موجودہ حالات میں مفقود ہوگیا ہے ، ملک کی مشترکہ تہذیب وثقافت میں دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں نے اس ملک کو ثروت مند بنایا ہے – تحریک آزاد میں اورحصول آزادی کے بعد برابر مسلمانوں نے وطن عزیز کو اپنے جذبۂ حب الوطنی اورخدمات سے وقار بخشا ہے – مگر یہ بھی حقیقت یوں کہیں کے تلخ حقیقت ہے کہ ملک میں ان دنوں فرقہ پرستی کا زہر ہر طرف پھیلتا جارہا ہے – اورمسلمانوں کو ’’غیر‘‘ کی طرح دیکھنے اورسمجھنے کا رجحان بھی زور پکڑ رہا ہے -مسلمانوں میں عدم تحفظ کے احساس کو بھی مفاد پرست سیاسی بازیگری نے پروان چڑھایاہے، مسلمانوں کے ساتھ عدم رواداری کو علاحدگی پسندوں نے عام کرنے کی کوششیں کی ہیں -فی زمانے ملک کی یکجہتی کے طرفداراور ہم آہنگی کی پاسداری کرنے والے ہم وطنوں نے ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں، بدگمانیوں اور سازشوں کی کھلے عام مذمت کی ہے -اخوت، بھائی چارگی اور بقائے باہمی کو فروغ دینے امن پسند شہریوں نے آواز بلندکی ہے -مگر ووٹ بٹونے والے سیاستدان مذہب کے نام پر ملک میں تفریق پھیلاکر مسلمانوں کو حاشیے پر رکھنے کی کوششیں کرتے آرہے ہیں -ایسے ہی تلخ حقائق کو آشکار کرتی کتاب ’’اکیسویں صدی کے ہندوستانی مسلمانوں کا یتیمی احساس‘‘ کنڑا زبان میں کذشتہ سال منظرعام پر آئی ہے -کتاب کے مصنف این کے موہن رام تربیت یافتہ صحافی، جہدکار اوردانشور ہیں جنہوں نے دوردرشن میں تیس برس بطور افسر خدمات انجام دی ہیں –
شہریت ترمیمی قوانین کے خلاف سال 2019 میں مسلمانوں کی مزاحمت کے دوران شری موہن رام کو مسلمانوں کی ہندوستان میں صورتحال ’’ان کے استحصال، ان کی حق تلفیوں، ان کی پسماندگی کے اسباب اور تدارک، ان کی (مسلمانوں) معاشرت ، ان کا طرز فکر، قومی تعمیر میں لائق ستائش کردار کے باوجود ان کی وطن پرستی پر شبہات جیسے عصری امور نے یہ کتاب لکھنے پر راغب کیا ، ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد سے ایک سال 2021 تک ان کے مجموعی حالات پر عرق ریزی سے تحقیق اورمشاہدات کی روشنی میں موہن رام نے اپنی کتاب میں 35 عنوانات قائم کئے ہیں – 279 صفحات پر محیط اس کتاب کے ہر باب میں مصنف نے یہ ثابت کیا ہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلمانوں کو اس ملک میں بدنام کرنے کی، ان کی نیک نامی پر کالک پوتنے کی اور قومی دھارے سے انہیں الگ رکھ کر ’’اقلیت‘‘ کے حصار میں قید رکھ کر پسماندگی میں دکھیلنے کی کوششیں کی گئی ہیں – انہوں نے (مصنف کتاب) نے یہ باور کروایا ہے کہ مسلمانوں کو اپنی حالت بدلنے کیلئے خود کو متحرک رہنا ہے -تعلیم کے میدان میں کثیرتعداد میں جڑکر اپنے مسائل کے تدارک کیلئے خود ہی آگے بڑھنا ہے -مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس اس ملک میں پھیلتی عدم رواداری سے بڑھ رہا ہے -جذبات کے خول سے باہر آکر عملی طورپر حقیقت پسند رویہ اپنانے کی ضرورت کو اجاگرکرتے ہوئے موہن رام نے مسلمپانوں کو امن پسند اور باہمی یگانگت کے سفیر قرار دیا ہے – تاریخی حقائق کی روشنی میں اس ملک کو مسلمانوں کی بے نظیر خدمات اوراصلاحات کو مدلل طورپر اجاگر کیا گیا ہے –
اپنی ریاست کرناٹک میں مسلمانوں کے حالات کا انہوں نے (مصنف نے) اپنے اسکول کے زمانے سے ہی بغور جائزہ لیا ہے -ان کا مطالعہ، مشاہدہ اور تحقیقی کاوشوں نے انہیں مسلمانوں کے تئیں ان میں فکرمندی کا شعوربیدارکیا ہے ، مسلمانوں نے اپنے عقیدے پر قائم رہتے ہوئے کس طرح مذہبی رواداری کو عام کیا ہے اس نکتے پر مذکورہ کتاب میں الگ الگ عنوانات کے تحت آپ نے تشویش کا اظہارکیا ہے کہ تقسیم ملک کے بعد بھی اس ملک میں آباد مسلمانوں کو فرقہ پرستوں کے طعنوں کے عوض اپنی وطن پرستی کا ثبوت دینا پڑ رہا ہے جو ملک کی عظیم روایات کے خلاف افسوسناک رجحان ہے –
بنگلور کے چاروستی پرکاشن سے شائع شدہ اس کتاب کے مصنف کی دیگر پانچ کتابیں ان کے سماجی وسیاسی تقابلی تجزیہ کی آئینہ دار ہیں – ہندوستانی مسلمانوں کو نفرت سے دیکھنے والوں کو موہن رام کی یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہئے اور خود کنڑا زبان سے واقف مسلمانوں کو بھی لازمی ہے کہ وہ یہ کتاب ضرور اپنے مطالعہ میں رکھیں -تاکہ وہ جان سکیں کہ اس عظیم ملک کے ایک فکرمند اہل نظر نے اپنی تحقیق اورمشاہدات کی روشنی میں ہندوستانی مسلمانوں کی حیات وطرز فکر اوران کے حالات کا حقائق کی روشنی میں کس طرح آشکار کیا ہے -تاریخی حوالوں سے مصنف کتاب نے مسلمانوں کی ہندوستان کی تہذیب ومعاشرت کا اٹوٹ حصہ بتایا ہے – مسلمانوں کے احساسات، ان کے خدشات اور تحفظات کو سمجھنے سے روشناس کروایا ہے، ہندوستانی مسلمانوں پر غیرجانبداری کے ساتھ لکھی گئی کتابوں میں مذکورہ کتاب شمار کی جاسکتی ہے – مصنف کی فکری کاوشوں کا اعتراف اسی لئے اہل نظر کررہے ہیں -یہ کنڑا اخبارات میں شائع ہوئے تبصروں سے واضح ہے –

(مصنف این کے موہن رام سے رابطہ : 9620402737)

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا