ضلع میں نیشنل ڈی وارمنگ پروگرام چلایا جائے گا

0
0

بچوں کو البینڈازول کی دوا کھلائی جائے گی
مدھوبنی،//بچوں کو غذائی قلت سے پاک کرنے اور خون کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے نیشنل ڈی وارمنگ پروگرام شروع کیا جائے گا۔ وزارت برائے صحت اور خاندانی بہبود، حکومت ہند کی ہدایات کی روشنی میں، نیشنل ڈی وارمنگ پروگرام ہر سال فروری اور اگست کے مہینے میں منعقد کیا جاتا ہے۔ پروگرام کے تحت 1 سے 19 سال کی عمر کے بچوں کے پیٹ میں ہونے والے کیڑوں کو مارنے والی دوا دی جائے گی۔ یہ پروگرام ضلع کے تمام سرکاری، پرائیویٹ اسکولوں اور آنگن باڑی مراکز میں منعقد کیا جائے گا۔ یہ مہم مدھوبنی سمیت ریاست کے 31 اضلاع میں چلائی جائے گی۔ سول سرجن ڈاکٹر سنیل کمار جھا نے بتایا کہ بچوں کو اطلاع کے بعد البینڈازول کی دوا طبی عملہ کے سامنے  کھلائی جائے گی، مگر دوا خالی پیٹ نہیں دی جائے گی۔ ایک سے دو سال کی عمر کے بچوں کو آدھی گولی اور ایک گولی اس سے زیادہ عمر کے بچوں کو دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کی مہم کے تحت آنگن باڑی جانے والے ایک سے پانچ سال کے بچوں اور اسکول جانے والے6سے 19 سال اور اسکول نہ جانے والے بچوں کو آشا ورکران کے پاس جاکر البینڈازول کی دوا دیں گی۔
ڈسٹرکٹ امیونائزیشن آفیسر نے بتایا کہ بچوں میں کیڑے کا انفیکشن،گندگی اور آلودہ مٹی سے رابطے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ کیڑے کا حملہ بچوں کی غذائیت اور ہیموگلوبن کی سطح کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما میں رکاوٹ ہے۔ پروگرام کے دوران کوویڈ-19 کی طرف سے جاری کردہ ہدایات جیسے جسمانی فاصلہ، ذاتی حفظان صحت، ماسک کا استعمال، سینیٹائزر ضروری ہوں گے۔
ضلع امیونائزیشن آفیسر ڈاکٹر ایس کے وشوکرما نے بتایا کہ قومی ڈی وارمنگ ڈے ریاست کے 31 اضلاع میں شروع ہوگا۔ تمام سرکاری اور غیر سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم 1 سے 19 سال کی عمر کے بچوں کو کیڑے مارنے والی دوا دی جائے گی۔ اس کے لیے آنگن باڑی کارکنوں، آشا اور اساتذہ کو تربیت دی جائے گی۔ جن کی نگرانی میں اسکولوں میں دوپہر کے کھانے کے بعد بچوں کو جراثیم کش دوا دی جائے گی۔ اس دوا سے محروم رہ جانے والے تمام بچوں کو نشان زد کرکے اسکولوں اور آنگن باڑی مراکز میں انہیں دوا کھلائی جائے گی۔
دوا کھاتے وقت یہ احتیاط کرنی چاہیے:سول سرجن ڈاکٹر سنیل کمار جھا نے بتایا کہ نیشنل ڈی وارمنگ ڈے کے موقع پر بچوں کو دوائیں کھلاتے وقت کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنی پڑتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی بچہ کسی سنگین بیماری کا علاج کر ارہا ہو اور وہ باقاعدگی سے دوا لے رہا ہو، اگر کوئی بچہ نزلہ، کھانسی، بخار، سانس کی تکلیف میں ہو تو اسے یہ دوا نہیں دی جائے گی۔ 1 سے 2 سال کے بچوں کو آدھی گولی پانی کے ساتھ پلائی جائے، 2 سے 3 سال کے بعد ایک پوری گولی پانی کے ساتھ چبائی جائے اور 3 سے 19 سال کے بچوں کو ایک پوری گولی چبا کر پلائی جائے۔ سول سرجن نے بتایا کہ دوا کھلاتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ بچے دوائی چبا کر کھائیں۔ جن بچوں کے پیٹ میں کیڑوں کی کثرت ہوتی ہے، دوا کھانے کے بعد معمولی علامات ظاہر ہوں گی، اس لیے گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ جیسے دوا لینے کے بعد متلی، پیٹ میں ہلکا درد، قے، اسہال اور تھکاوٹ محسوس ہوسکتی ہے، لیکن گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ پیٹ میں کیڑے کی وجہ سے یہ اثر نظر آئے گا۔ اس دوران بچوں کو آرام کا مشورہ دیں اور لیٹنے کو کہیں، 10 منٹ میں پریشانی خود بخود دور ہو جائے گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا