ہرین پانڈیا قتل مقدمہ

0
0

فریقین کی بحث مکمل ، جمعیة علماءکی جانب سے سینئر وکلاءراجو رام چندرن، امریندر شرن اور نتیا راما کرشنن نے بحث کی
نچلی عدالت نے ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، ہائی کورٹ نے بری کردیا تھا، سپریم کورٹ کا فیصلہ اہمیت کا حامل، گلزار اعظمی
ممبئی۔07 فروری(ےو اےن اےن)گجرات کے مشہور سیاست داں و ہوم منسٹرہرین پانڈیا کوقتل کرنے کے الزامات سے ۲۱ مسلم نوجوانوں کوبری کرنے والے ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سی بی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل اپیل پر گذشتہ کل بحث مکمل ہوگئی جس کے بعد دو رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا ، اس معاملے میں جمعیة علماءمہاراشٹر ّارشد مدنی )کی جانب سے سینئر وکلاءراجو رام چندرن، امریندر شرن اور نتیا راما کرشنن نے بحث کی۔ ، یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میںملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنےوالی تنظیم جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ۔ سینئر وکلاءنے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ درست ہے جس پر نظر ثانی کی گنجائش نہیں ہے نیزسرکاری گواہ اعظم خان(گینگسٹر ادئے پور)کا بیان اور اس کی ممبئی کی خصوصی عدالت میں دی گئی گواہی جس میں اس نے یہ اعتراف کیا تھا کہ ہرین پانڈیا کو ڈی جی ونجارہ و دیگر کے کہنے پر سہراب الدین و دیگرنے قتل کیا تھا جس کی وجہ سے ڈی جی ونجارہ کے ذریعہ ہرین پانڈیا کے قتل کی سازش پر سے پردہ اٹھایاتھا جس سے صاف ظاہر ہوتا ہیکہ ہرین پانڈیا کو قتل کس نے کیا تھا اور سی بی آئی نے ملزمین کو بلی کا بکرا بنایا تھا۔گلزار اعظمی نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ارون مشراءاور جسٹس ونیت شرن کے روبرو معاملے کی سماعت گذشتہ کئی ماہ سے جاری تھی جس کا گذشتہ کل اختتام ہوا جس کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا حالانکہ فریقین کی درخواست پر عدالت نے ۱۱ فروری سے قبل تحریری بحث عدالت میں داخل کرنے کی اجازت دی۔دفاعی وکلاءکی بحث کے اختتام کے بعد حکومت کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے بھی بحث کی اور عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میںہائیکورٹ کا فیصلہ درست نہیں جس پر نظر ثانی کرنا چاہئے۔اس معاملے میں مسلم نوجوانوں کے دفاع میں جمعیة علماءنے وکلاءکی ایک ٹیم تیار کی تھی جس میں سینئر وکلاءراجو رام چندرن، امریندر شرن ، نیتاراما کرشنن و ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد احمد، ایڈوکیٹ گورو اگروال ، میگرانک پربھاکر و دیگرشامل ہیں ۔واضح رہے کہ 26 مارچ 2003 کو اس وقت کے ہوم منسٹر (گجرات)ہرین پانڈیاکو قتل کر دےا گےا تھا جس کے بعد تفتیشی ایجنسی CBIنے ۲۱ مسلم نوجوانوں کو شک کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ کیا تھا ، نچلی عدالت نے ملزمین کو قصور رار ٹہرایا تھا جس کے بعد جمعیةعلماءکے توسط سے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی گئی جہاں ہائی کورٹ نے تمام ۲۱ ملزمین کو باعزت بری کرتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے۔
2007 ءمےں پوٹا عدالت نے ملزمین محمد پرویز عبدالقیوم،شہنواز محمد گاندھی، کلیم احمد حبیب کرمی، ریحان عبدالماجد پٹھاوالا، محمد ریاض عبدالواحید سریش والا، محمد روﺅف عبدالقادر، محمد سیف الدین، محمد اصغر علی،پرویز خان پٹھان اور محمد فاروق عثمان غنی کو قصور وار ٹہراتے ہوئے انہیں عمر قید اور دس سالوں کی سزائیں تجویز کی تھی جس کے بعد ملزمین نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں انہیں ۲۱۰۲ءمیں باعزت بری کردیا گیا تھا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا