جموںو کشمیر میں بجلی کی نجکاری اور دیگر مطالبات کو لے بجلی ملازمین کا ہڑتال ۰ٹنل کے آر پار ملازمیناور افسران کے احتجاجی دھرنے اور نعرے بازی
لازوال ڈیسک
جموں؍؍جموںو کشمیر میں بجلی کی نجکاری کے خلاف محکمہ کے ملازمین اور افسرا نے کام چھوڑ ہڑتال کیا جس دوران ٹنل کلے آر پار ملازمین نے ان احتجاجی دھر نو میں بڑے پیمانے پر شرکت کر کے مطالبات کے حق میں احتجاج کیا ۔اس دوران سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر اور سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز کے لیڈر محمد یوسف تاریگامی کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں بجلی کی نجکاری سے صارفین اور تاجروں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔جموںو کشمیر میں محکمہ بجلی میں کام کر رہے ہزروں کی تعداد میں کام کر رہے ملازمین نے جن میں ڈیلی ویجر اور مستقل ملازمین بھی شامل تھے نے اپنے مختلف مطالبات کی منطوری کے حق میں زور دار احتجاج کر کے ایک روزہ ہڑتال کیا ہے ۔اس دوران جموںو کشمیر میں کام کر رہے سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین نے سنیچر کے صبح سویرے سے ہی ملازمین انجمن کی کال پر مکمل ہڑتال کر کے صدر دفاتر میں کے صحن میں جمع ہو کر زور دار احتجاج کیا ہے ملازمین نے بتایا ان کے مطالبات گزشتہ تین سال سے زیر التوا ہے جن کی طرف سرکار کوئی توجہ نہیں دی رہی ہے جس کی وجہ سے مستقبل ملازمین کے ساتھ ساتھ ڈیلی ویجت بھی پریشان نظر آ رہے ہیں ۔انہوں نے سرکار سے وعدے کے مطابق تمام زیر التوا مطالبات کو حل کرنے کی اپیل کی ہے بصورت دیگر احتجاج میں شدت لائی جائے گی ۔اس دوران سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر اور سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز کے لیڈر محمد یوسف تاریگامی کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں بجلی کی نجکاری سے صارفین اور تاجروں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم گرڈ اسٹیشنوں کی نجکاری کے خلاف کام چھوڑ کرنے والے ملازموں کی حمایت کر رہی ہے۔موصوف لیڈر نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو پہلے کارپوریشن میں تبدیل کر دیا گیا اور ملازمین کو وقت پر تنخواہیں اور ترقیاں دینے کی یقین دہانی کی گئی اور عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا۔انہوں نے بیان میں کہا لیکن زمینی سطح پر ایسا نہیں ہوا جبکہ اب حکومت بجلی گرڈ اسٹیشنوں کی نجکاری کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاریگامی نے کہا کہ حکومت پی ڈی ڈی کو کارپوریشن میں تبدیل کرنے کے بعد اپنے وعدے پورا کرنے میں ناکام ہوئی ہے جو اس محکمے کے ملازموں کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر بجلی کی نجکاری کی گئی تو اس کا خمیازہ نہ صرف محکمے کے ملازمین کو بلکہ صارفین کو بھی بھگتنا پڑے گا۔