وادی میں مزید سی آر پی ایف اور بی ایس ایف کی55اضافی کمپنیاں تعینات

0
0

جنگجومخالف کارروائیوںمیں تیزی لانے کافیصلہ
شہری ہلاکتوں کے پیش نظرہائبرڈ جنگجوئوں کی سرگرمیوں و اقلیتی آبادیوں پرکڑی نظر
جے کے این ایس

سرینگر؍؍ماہ اکتوبر سے جاری شہری ہلاکتوںکے 14واقعات کے بعدمرکزی وزارت داخلہ نے کشمیروادی میں مزید سی آر پی ایف اوربی ایس ایف کی 55 کمپنیاں تعینات کی ہیں۔کشمیر میں جنگجوئوں کے ذریعہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں اضافے کے درمیان، سینٹرل آرمڈ پولیس فورس (سی اے پی ایف)اوربی ایس ایف کے5ہزار500اضافی اہلکاروں کو وادی میں جنگجوئوں کے خلاف کارروائیوں کو تیز کرنے، ہائبرڈ جنگجوئوں اور اقلیتی بستیوں پر نظر رکھنے اور سیکورٹی کو مضبوط بنانے کے لئیبھیجا گیا ہے۔تازہ دم کمپنیوں کو مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایت پر ہلاکتوں کے بعد زمین پر موجود فورسز کی ’’سیکورٹی اور مرئیت کو بڑھانے‘ کی حکمت عملی کے تحت وادی میں منتقل کیا گیا تھا۔جے کے این ایس کے مطابق میڈیا رپورٹ میں ذرائع کاحوالہ دیتے ہوئے بتایاگیاہے کہ سی اے پی ایف کی مزید کمپنیوں کی تعیناتی پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی طرف سے گزشتہ ماہ مرکزی زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کے 4 روزہ دورے کے دوران سیکورٹی جائزہ میٹنگوں کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔یہ فیصلہ کیا گیا کہ سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کی مزید 30 کمپنیاں اور بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کی 25 کمپنیاں وادی میں تعینات کی جائیں گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق سی آر پی ایف کی 30 کمپنیوں میں سے 25 پہلے ہی کشمیر پہنچ چکی ہیں جبکہ 5مزید راستے میں ہیں اور جلد ہی وادی میں تعینات کی جائیں گی۔رپورٹ میںبتایاگیاہے کہ مرکزی فورسز کی کمپنیاں وادی کشمیر میں شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کے تناظر میں اور جنگجوئوں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کے لئے تعینات کی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ، وہ ہائبرڈ جنگجوئوںپر کڑی نظر رکھیں گے۔ذرائع نے کہا کہ کچھ کمپنیوں کا استعمال اقلیتوں کی رہائش گاہوں پر سیکورٹی کو مضبوط بنانے کیلئے کیا جائے گا۔خیال رہے ایک سی اے پی ایف کمپنی میں تقریباً 100 اہلکار ہیں جس کا مطلب ہے کہ وادی کشمیر میں ملی ٹنسی کے خلاف کارروائیوں اور وادی میں حالات کو اچھی طرح سے قابو میں رکھنے کے دیگر مقاصد کے لیے تقریباً 5500 اضافی پیرا ملٹری اہلکار ہوں گے۔سرکاری ذرائعنے یقین ظاہر کیا کہ وادی کشمیر میں نیم فوجی دستوں کی55 اضافی کمپنیوں کی تعیناتی سے شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے رجحان پر قابو پانے میں بہت مدد ملے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق جموں و کشمیر میں مرکزی وزیر داخلہ کی طرف سے سیکورٹی جائزہ اجلاسوں کے دوران کشمیر میں اضافی نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کی ضرورت محسوس کی گئی۔ عہدیداروں نے بتایا کہ وزیر داخلہ نے تعیناتیوں کے لئے اپنی منظوری دے دی تھی۔سی آر پی ایف جموں و کشمیر میں امن و امان اور انسداد دہشت گردی کے فرائض کے لئے وسیع پیمانے پر تعینات ہے جس میں تقریباً 60 بٹالین ہیں، اور ہر ایک بٹالین میں تقریباً 1000 اہلکار شامل ہیں، جوگرمائی دارالحکومت سری نگر اور وادی کے دیگر حصوں میں باقاعدہ تعیناتی کے طور پرتعینات ہیں۔بارڈر سیکورٹی فورس یعنی بی ایس ایف ہندوستاناورپاکستان بین الاقوامی سرحد کی حفاظت کرتا ہے اور اس کے کچھ یونٹ قصبوں میں بھی امن و امان کے فرائض کے لئے تعینات ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق کشمیر میں یکم اکتوبر سے شہریوں کو نشانہ بنانے والی فائرنگ میں کم از کم 14 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ہلاک ہونے والوں میں سے5 بہار کے مزدور تھے، جب کہ2 اساتذہ سمیت 3 کا تعلق کشمیر کی اقلیتی برادریوں سے تھا۔حکام نے بتایا کہ اس سال مرکزی زیر انتظام علاقے میں سی آر پی ایف اور دیگر سیکورٹی فورسز نے مشترکہ کارروائیوں کے دوران کل 112جنگجوئوں کو ہلاک اور 135 کو گرفتار کیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا