رافیل سودے پر بی جے پی اور کانگریس نے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا

0
0

بی جے پی حکومت نے ’قومی سلامتی‘ قربان کر دی :پون کھیڑا رافیل سودے میں کانگریس نے لیا کمیشن: سنبت پاترا
یواین آئی

نئی دہلی؍؍رافیل لڑاکا طیاروں کے سودے پر منگل کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور کانگریس کے درمیان بحث چھڑ گئی اور دونوں پارٹیوں نے ایک دوسرے پر اس سودے میں بدعنوانی کا الزام لگایا۔بی جے پی ترجمان سنبت پاترا نے ایک پریس کانفرنس میں رافیل طیاروں کے سودے معاملے میں فرانس کی میگزین ’میڈیا پارٹ‘ کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر کانگریس پر سودے میں کمیشن لینے کا الزام لگایا۔ انہوں نے فرانسیسی میگیزین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ جس ثالثی سوشین گپتا کا نام ’اگستا ویسٹ لینڈ‘ گھپلے میں سامنے آیا تھا ،اسی کا نام رافیل سودے میں بھی آیا ہے۔دوسری طرف کانگریس پارٹی نے الزام لگایا کہ ’رافیل ڈیل‘ میں بدعنوانی،رشوت اور ملی بھگت کو دفنانے کیلئے مودی حکومت کا ’آپریشن کور اپ‘ ایک بار پھر اجاگر ہوگیا ہے۔پارٹی نے پھر کہا کہ مودی حکومت نے ہندوستانی فضائیہ کے حقوق کو خطرے میں ڈال کر ملک کے خزانے کو ہزاروں کروڑ کا نقصان پہنچایا ہے۔بی جے پی ترجمان پاترا نے نامہ نگاروں سے کہا،’’رافیل کا موضوع کمیشن کی کہانی تھی،بہت بڑے گھپلے کی سازش تھی۔یہ پورا معاملہ 2007 سے 2012 کے درمیان ہوا۔ یہ اس وقت کی بد عنوان کانگریس حکومت کے دور میں ہوا۔ فرانس کے ایک میڈیا ادارے نے کچھ وقت پہلے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ رافیل میں بدعنوانی ہوئی تھی۔‘‘مسٹر پاترانے کہا،’’2007 سے 2012 کے درمیان رافیل میں یہ کمیشن خوری ہوئی ہے،جس میں بچولیا کوئی نیا کھلاڑی نہیں ہے۔ یہ پرانا کھلاڑی ہے،جسے ’اگست ویسٹ لینڈ ‘ معاملے کا کنگ پن مانا جاتا ہے۔سوشین گپتا اگست ویسٹ لینڈ میں بچولیا تھا،وہ 2007 سے 2012 کے درمیان رافیل سودے کی گھوس میں بھی شامل تھا،ایسا اتفاق ہمیشہ حقیقت ہوتا ہے۔مسٹر پاترا نے کہا،’’ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی شاید ہندوستان میں نہیں ہیں۔وہ اٹلی میں ہیں۔اٹلی سے وہ اس بدعنوانی کے بارے میں جواب دیں۔کانگریس نے شبہ پھیلاکر 2019 کے عام انتخابات سے پہلے ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش کی تھی،لیکن اب سچ سب کے سامنے آگیا ہے اس سودے میں بدعنوانی انہی کی حکومت کے دور میں ہوئی۔بی جے پی ترجمان نے کہا کہ دس برسوں تک ہندوستانی فضائیہ کے پاس جنگی طیارے نہیں تھے۔اتنے برسوں تک صرف سمجھوتہ کیا گیا اور سودے کو اٹکائے رکھا گیا۔ یہ سمجھوتہ صرف کمیشن کیلئے اٹکائے رکھا گیا۔ یہ سمجھوتہ طیارے کیلئے نہیں ہورہا تھا۔بلکہ کمیشن کیلئے ہورہا تھا۔انہوں نے کہا،’’کانگریس کے دور میں ’ایگریمنٹ آف پرچیز‘ تو ہم نے دیکھا نہیں،لیکن ایک ’ایگریمنٹ آف کمیشن ‘ ضرور ہمارے سامنے آگیا۔ یہ کمیشن کوئی دو سے چار فیصدی کی نہیں تھی۔کانگریس نے دنیا میں کمیشن کے ریکارڈ کو توڑا ہے۔اس سودے میں 40 فیصد کی شرح سے کمیشن لیا گیا۔کانگریس کی جانب سے ترجمان پون کھیڑا نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ’قومی سلامتی‘ کی قربانی دی ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے ’رافیل ڈیل‘ میں بدعنوانی ،رشوت اور ملی بھگت کو دفنانے کیلئے ’آپریشن کور اپ ‘ ایک بار پھر اجاگر ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فضائیہ کے حقوق کو خطرے میں ڈال کر ملک کے خزانے کو ہزاروں کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔انہوں نے کہا،’’پچھلے پانچ برسوں سے مشتبہ رافیل سودا معاملے میں ہر ملزم اور پہیلی کا ہر ٹکڑا مودی حکومت میں بیٹھے اقتدار کی سب سے اونچی سطح تک کیلوگوں تک جاتا ہے۔آپریشن کور اپ میں نیا انکشاف رافیل بدعنوانی کو دفنانے کیلئے مودی حکومت سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن- انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ، سی بی آئی-ای ڈی کے درمیان مشتبہ گٹھ جوڑ کا پتہ چلا ہے۔‘‘رافیل سودے کی تحقیقات کی مکمل تفصیلات بتاتے ہوئے مسٹر کھیڑا نے کہا کہ سب سے بڑا دفاعی گھوٹالہ ہے اور صرف ایک آزاد تحقیقات ہی اس کام کا پردہ فاش کرنے کے قابل ہے۔ کانگریس کی قیادت والی متحدہ ترقی پسند اتحاد کی حکومت بین الاقوامی ٹینڈر کے بعد 526.10 کروڑ روپے میں ٹیکنالوجی کی منتقلی سمیت رافیل لڑاکا طیارہ خریدنے کے لیے بات چیت کر رہی تھی۔ مودی حکومت نے وہی رافیل لڑاکا طیارہ بغیر کسی ٹینڈر کے 1670 کروڑ روپے میں خریدا۔ ہندوستان کو ٹیکنالوجی کی منتقلی نہیں ہوئی۔ کل 36 جیٹ طیاروں کی قیمت میں فرق تقریباً 41,205 کروڑ روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی دفاعی ضروریات کے حوالے سے معلومات غیر ملکیوں کو دی گئیں اور ملک کی سلامتی سے کھیلا گیا۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے، بغاوت اور سرکاری رازداری ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی سے کم نہیں ہے۔ حکومت قصورواروں کے خلاف کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر پاک چین محور ملکی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ایل اے سی کے پار انفراسٹرکچر کی تخلیق، نئی فضائی پٹیوں کی تعمیر، میزائل وغیرہ سنگین تشویش کا معاملہ ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا