کسان کو 17 روپے دیکر حکومت نے ان کی توہین کی اپوزیشن مودی حکومت کے خلاف ’سرجیکل اسٹرائک‘ کرے گا: راہل

0
0


یواین آئی

نئی دہلی؍؍کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ مودی حکومت بڑے لوگوں کا ساڑھے تین لاکھ روپے کا قرض معاف کر سکتی ہے، لیکن کسانوں کو محض 17 روپے یومیہ کے حساب سے دیتی ہے تو یہ یقینی طور پر ملک کے ’ان داتا‘ کی توہین ہے۔کانگریس صدر راہل گاندھی نے مودی حکومت کی پالیسیوں کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ عوام سے کئے گئے وعدے پورا کرنے میں ناکام رہنے والی اور بدعنوانی میں ملوث حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعت الیکشن میں ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کریں گے۔مسٹر گاندھی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے قضیہ پر منعقد اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت نے مالی سال 2019-20 کے عبوری بجٹ میں کسان کو چھ ہزار روپے سالانہ مدد دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح سے مودی حکومت نے کسان کو یومیہ 17 روپے کی مدد دینے کا اعلان کیا اور یہ ملک کے کسانوں کی توہین ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اپنے پانچ سال کی مدت میں ہر محاذ پر ناکام رہی ہے۔ سب سے زیادہ دھکا اس نے ملک کے نوجوانوں کو دیا ہے اور ان کے لئے روزگار کے مواقع ختم کئے ہیں۔کسانوں کی کوئی خیر خبر نہیں لی گئی ہے اور اب انہیں یومیہ 17 روپے دے کر ذلیل کیا جا رہا ہے۔اس سے پہلے مسٹر گاندھی نے ٹوئٹ کیا’’پیارے نمو، پانچ سال کی اپنی نااہلی اور تکبر نے ہمارے کسانوں کی زندگی تباہ کر دی۔ ان کو صرف 17 روپے یومیہ دینا ان کی اور ان کے کام کی توہین ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے کسانوں کی توہین کی ہے۔مرکزی حکومت نے عبوری بجٹ پیش کرتے ہوئے چھوٹے اور انتہائی چھوٹے کسانوں کو 6000 روپے سالانہ دینے کا اعلان کیا ہے۔کانگریس صدر راہل گاندھی نے مودی حکومت کی پالیسیوں کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ عوام سے کئے گئے وعدے پورا کرنے میں ناکام رہنے والی اور بدعنوانی میں ملوث حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعت الیکشن میں ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کریں گے۔پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت نے رافیل سودے میں بدعنوانی کی ہے اور انل امبانی کو اس سودے میں فائدہ پہنچانے کا کام کیا ہے۔ روزگار کا ملک میں سب سے بڑا بحران پیدا کیا ہے اور ساڑھے چار دہائی میں سب سے زیادہ بے روزگاری پیدا کرنے کا ریکارڈ بنایا ہے۔ اداروں پر منظم طریقے سے حملہ کیا ہے اور لوگوں کا روزگار چھین لیا ہے۔ یہ سب معاملے اس کے خلاف الیکشن میں ’سرجیکل اسٹرائیک‘ ثابت ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ای وی ایم پر منعقد میٹنگ میں اکیس جماعتوں کے رہنماوں نے حصہ لیا اور کہا کہ الیکشن کے عمل کے سلسلے میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنما پیر کو شام ساڑھے پانچ بجے الیکشن کمیشن کے سامنے اپنا موقف پیش کریں گی۔میٹنگ میں مسٹر گاندھی کے علاوہ تیلگو دیشم پارٹی کے لیڈر اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائیڈو، این سی پی کے سربراہ شرد پوار، ترنمول کانگریس کے ڈیرک او برائن ، سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے محمد سلیم، لوک تانترک جنتا دل کے شرد یادو، عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ، راشٹریہ جنتا دل کے منوج جھا، بی ایس پی کے ستیش چندر مشرا، سی پی آئی کے ڈی راجہ، ڈی ایم کے کی کنی موزی، جنتا دل ایس کے دانش علی ، اے آئی یو ڈی ایف کے بدرالدین اجمل، اے ایس پی کے این کے پریم چندرن ، راشٹر یہ جنتا دل کے منوج جھا، آئی یو ایم ایل کے خرم عمر، نیشنل کانفرنس کے عمر عبداللہ ، آر ایل ڈی کے جینت چودھری، جے وی ایم کے اشوک کمار سنگھ، ایچ اے ایم کے جتن رام مانجھی اور ٹی جے ایس کے پروفیسر کوڈانند رام شامل تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا