سانبہ ضلع میں ’ڈرائی پورٹ‘ کے قیام سے صنعتی شعبہ فروغ پائے گا

0
0

نقل وحمل کی لاگت میں کمی کی وجہ سے جموں و کشمیر کے صنعت کار بین الاقوامی بازارمیں داخل ہو سکیں گے
یواین آئی

جموں؍؍جموں و کشمیر میں صنعتی شعبے کی بحالی کے لئے مرکزی سرکار کی جانب سے خصوصی انڈسٹریل پیکیج کے تحت 28 ہزار کروڑ روپے کی خطیر رقم پہلے ہی مختص کی گئی ہے، جس کے تحت تمام تر قواعد و ضوابط پورے کئے گئے ہیں۔اس شعبے کو مزید فروغ دینے کی خاطر مرکزی سرکار کی جانب سے سانبہ ضلع میں ’ڈرائی پورٹ‘ پروجیکٹ کو باضابطہ طور منظور کیا گیا ہے تاکہ اس پروجیکٹ کے قیام سے یہاں کے صنعتی شعبے کو دوبارہ پٹری پر لایا جا سکے اور اس کے لئے سرکاری ذرائع کے مطابق یونین ٹریٹری انتظامیہ نے سانبہ ضلع میں مذکورہ پروجیکٹ کی عمل آوری کے لئے اراضی کی نشاندہی بھی کر رکھی ہے۔اس بارے میں سرکاری ذرائع نے یواین آئی کو بتایا کہ ’ان لینڈ کنٹینر ڈیپو (آئی سی ڈی) جو کہ عرف عام میں ڈرائی پورٹ کے نام سے معصوم ہے، مرکزی سرکار کی جانب سے صنعتی پالیسی کے تحت اس کو وجود بخشا جائے گا تاکہ اس کی موجودگی سے یہاں کی معاشی حالت مزید مستحکم ہو سکے‘۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور کووڈ 19 کی وجہ سے یہاں کا صنعتی شعبہ اثر انداز ہوا، اْس کی بھر پائی کے لئے یہ پروجیکٹ اہم سنگ میل ثابت ہوگا اور درآمدت و برآمدت کے ذریعے یہاں کے صنعت کاروں کو نئی جہت ملے گی۔اس حوالے سے جب یو این آئی نے انڈسٹریز اینڈ کامرس کے صوبہ جموں کے ڈائریکٹر انو ملہوترا سے رابط قائم کیا تو انہوں نے بتایا کہ ’جونہی یہ پروجیکٹ پایہ تکمیل کو پہنچے گا تو یقیناً یہاں کا صنعتی شعبہ ایک تو فعال ہوگا اور دوسری جانب یہاں کی معیشت بھی مضبوط ہوگی‘۔علاوہ ازیں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ جونہی یہاں پر ’ڈرائی پورٹ پروجیکٹ‘ کام کرنا شروع کرے گا تو اس کی بدولت درآمدات اور برآمدت میں تیزی آئے گی۔سرکاری ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ کی بدولت وزیر اعظم نریندر مودی کا وہ خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوگا جس میں انہوں ںے جموں وکشمیر یونین ٹریٹری کو پورے ملک میں صنعتی مرکز کی حیثیت حاصل ہونے کے بارے میں اپنا عزم دہرایا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ نقل وحمل کی لاگت میں کمی کی وجہ سے جموں و کشمیر کے صنعت کار بین الاقوامی بازارمیں داخل ہو سکیں گے۔قابل ذکر ہے کہ ’آئی سی ڈی‘ جیسے پروجیکٹ ریلوے لائن کے ہی قریب تعمیر کئے جاتے ہیں تاکہ اس کے لئے بھاری سازوسامان پر آنے والے خرچے میں کمی واقع ہو اور اس طرح سے وقت اور پیسے کا ضیاع بھی محدود ہو جاتا ہے۔اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کی خاطرسرکار نے دو سال کا عرصہ متعین کیا ہے اور اس حوالے سے جگہ کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔حکومت کے ایک سینیئر عہدیدار نے یواین آئی کو بتایا کہ ’ڈرائی پورٹ پروجیکٹ کے قیام سے نہ صرف درآمدت اور برآمدت میں اضافہ ہوگا بلکہ یہاں ہزاروں نوجوانوں کو روزگار کے مواقعے بھی میسر ہوجائیں گے‘۔انہوں نے کہا کہ اسی نوعیت کے پروجیکٹ جن میں لوڈنگ، پیکنگ اور ہینڈلنگ سٹوریج شامل ہیں کی وساطت سے روزگار کے متلاشی نوجوانوں کے لئے نئے ذرائع پیدا ہو جائیں گے۔بتا دیں کہ ’ڈرائی پورٹ‘ جس کو عرف عام میں ’ان لینڈ کنٹینر ڈپو‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کنٹینئر کارگو کے ساتھ ساتھ خالی چیزوں کو سنبھالے و ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا