تعلیمی میدان میں بروقت اقدامات لازمی۔۔۔

0
0

کرونا وائرس کی وجہ سے تعلیمی میدان میں بے حد نقصان ہوا ہے جس کی اگر بھرپائی نہ کی گئی تو اآنے والی نسلیں اس کا خمیازہ بھگتیں گی ۔یونیسکو اور یونیسیف نے انکشاف کیا ہے کہ 2020 کے اوائل میں کرونا کے آغاز سے اب تک ایشیا بھر میں80کروڑ سے زائد بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔اقوام متحدہ کے بچوں کے لیے فنڈ(یونیسیف) اور اقوام متحدہ کے سائنس، تعلیم اور ثقافت کے لیے فنڈ(یونیسکو) کی جانب سے کووڈ19 کے ایشیا کے اسکولوں پر مرتب ہونے والے اثرات پر جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ اب بھی ایشیا میں 2کروڑ 70 لاکھ سے زائد بچے اسکول میں واپسی کے منتظر ہیںجن 80 کروڑ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ان میں سے 40کروڑ کا تعلق جنوبی ایشیا، 26کروڑ کا تعلق مشرقی ایشیا اور14 کروڑ کا تعلق جنوب مشرقی ایشیا سے ہے۔وہیں بنگلہ دیش میں وباء کے دوران اسکول ڈیڑھ سال سے زائد عرصے تک بند رہے اور اس سال اسکول ایک طویل عرصے کے بعد کھولے گے، لیکن محدود کلاسوں کیلئے۔رپورٹ میں بچوں کی تعلیم پر وبا کے دوران مرتب ہونے والے اثرات کی تفصیلات بتاتے ہوئے بتایا گیا کہ 2020 میں ایشیا میں تعلیمی سال کا تقریباً نصف عرصہ اسکول بند رہے۔ 2021 کے آخری سہ ماہی شروع ہونے کے باوجود اب بھی بڑی تعداد میں بچے اسکول جانے اورسیکھنے کے عمل سے محروم ہیں۔اسکول کی بندش ہونے کی وجہ سے بچوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور بچے سیکھنے کے عمل سے دور ہونے کے ساتھ ساتھ ذہنی تناؤ، دوبارہ تعلیم حاصل نہ کرنے، بچوں سے مزدوری اور بچپن میں شادی جیسے خطرات سے دوچار ہو چکے ہیں۔ پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے بچے اس وقت بھی منفی اثرات کا سامنا کررہے ہیں اور اگر اسکول بند رہتے ہیں تو انہیں اپنی صلاحیتوں کے مطابق پروان چڑھنے میں مشکلات پیش آئیں گی۔ کرونا کی وجہ سے ایک پوری نسل کا مستقبل خطرات سے دوچار ہے۔اس ضمن میں جہاں حکومت طلباء کی تعلیم کو لیکر کافی کوشاں نظر آ رہی ہے ،وہیں عوام کو بھی اپنی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اس میدان میں راہ ہموار کرنے کیلئے اپنا قلیدی کردار ادا کرنا چاہئے ۔باحفاظت انداز میں اسکول کھولنے کی کوشش کرنی چاہیے بصورت دیگر پڑھائی کے نقصان کا ازالہ مشکل ہو جائے گا۔تعلیم کے ہوئے نقصان کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت کو پڑھانے کے عمل کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دین چاہئے تاکہ ماضی قریب کے تعلیمی نقصان کو بھرپائی ہو سکے ،بصورت دیگر اس کا خمیازہ مستقبل میں بھگتنا پڑ سکتا ہے ۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے اندازہ لگایا ہے کہ اگر تعلیم کی فراہمی کے لیے مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو ایشیا کو سوا کھرب ڈالر کے معاشی نقصان کا خدشہ ہے۔تعلیمی نقصان کی بھرپائی کیلئے تمام شراکت داروں کو زیادہ لچکدار، مؤثر اور جامع نظام بنانا چاہئے جو بچوں تعلیم کے حصول کے بنیادی حق کو پورا کر سکے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا