جموں پہنچنے پرحمایتیوں نے کیاپرجوش استقبال لیکن بھاجپالیڈران غائب رہے،پارٹی کے جھنڈے تک دکھائی نہیں دیئے
لازوال ڈیسک
جموں ؍؍نئی دہلی میں چند بھاجپالیڈران واپنے بھائی (ڈاکٹرجتیندرسنگھ )کے سامنے بھاجپاکادامن تھامنے والے دویندرسنگھ راناوان کے ساتھی سرجیت سنگھ سلاتھیہ آج دہلی درکارسے واپس جموں لوٹ آئے، لیکن حسبِ توقع ان کااستقبال بھاجپاکے کسی لیڈرنہ نہ کیا،تاہم ان کے حمایتوں نے بلالحاظ مذہب وملت، پارٹی پولٹیکس ان کاوالہانہ استقبال کیااور ہزاروں کی بھیڑجمع ہوئی،صوبہ بھرسے لوگ انہیں ویلکم کرنے ایئرپورٹ پرپہنچے گئے جنہوں نے جلسے جلوس کی صور ت میں انہیں ان کی رہائش گاہ تک پہنچایاجہاں پہلے سے ہی سینکڑوں لوگوں کی بھیڑتھی۔ اس دوارن رانا نے جموں کے مقصد کو برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا خطے کے مفاد کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کریں گے چاہے اس کا مطلب ان کے سیاسی کیریئر کو قربان کرنا ہو۔انہوں نے کہا جموں اعلامیہ ،جموں و کشمیر کیلئے ایک بیانیہ ہے تاکہ تمام خطوں او علاقوں کے درمیان سماجی ، معاشی ، سیاسی اور ترقیاتی برابری کے مقصد کو حاصل کیا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کی طرف سے بے مثال پیار اور جوش و خروش ظاہر کیا گیا ہے جو کہ دراصل جموں اعلامیہ کی توثیق ہے۔واضح رہے اس موقع پر رانا اور سرجیت سنگھ سلاتھیہ دونوں ایک ساتھ تھے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ جموں کاز کیلئے کھڑے ہوں گے ۔دونوں لیڈران نے جموں کی ترقی کیلئے عوام کو ہر طرح کی یقین دہانی کروائی اور جموں کی فلاح و بہبود کیلئے لئے عزم کیا ، کہ جموں میں تمام تر سہولیات مہیا کروائی جائیں گی اور جموں کے ساتھ ہو رہے متصبانہ روئے سے جموں کو آزاد کروایا جائے گا ۔لیکن حیران کن طورپربھاجپاکی جانب سے کسی بھی لیڈرنے ان نئے ساتھیوں کااستقبال کرنامناسب نہ سمجھااورپارٹی کی پوری قیادت ولیڈران 24اکتوبرکوامت شاہ کی ریلی کی تیاریوں میں مشغول رہے۔تاہم معلوم ہواہے کہ دونوں رہنمائوں کو کل ایت کے روز بھاجپاہڈکوارٹرتریکوٹہ نگرمیں مدعوکیاگیاہے جہاں پارٹی کے یوٹی صدر رویندررینہ انہیں پھول مالائیں پہناکران کااستقبال کریں گے۔تاہم سیاسی پنڈتوں کاماننا ہے کہ بھاجپامیں شامل ہونے والے یہ لیڈران بھی پارٹی کے نظم ونسق کی سختیوں تلے دب کربھولے بسرے نیتابن جائیں گے کیونکہ انہیں جو رتبہ نیشنل کانفرنس میں حاصل تھاوہاں پہنچنے کیلئے انہیں بھاجپامیں کئی برس تک پاپڑبیلنے پڑسکتے ہیں۔