امیری اور غریبی کے درمیان بڑھتی کھائی !

0
0

دنیا کے 26دولت مندوں کے پاس آدھی آبادی سے زیادہ دولت
یواین آئی

لندن؍؍امیری اور غریبی کے درمیان بڑھتی کھائی گزشتہ برسوں میں اور گہری ہوگئی ہے جب محض 26 ارب پتیوں کی دولت دنیا کی تقریبا آدھی آبادی کی دولت کے برابر ہے ۔برطانوی ادارہ آکس فیم کی آج جاری رپورٹ کے مطابق دولت کی تقسیم دن بہ دن بدتر ہوتی جارہی ہے ۔ ایک طرف امیروں کی دولت میں 12فیصد کا اضافہ ہوا وہیں دوسری طرف غریبوں کی دولت میں 11فیصد کی کمی آئی ہے ۔ گزشتہ برس امیر اور زیادہ امیر ہوئے اور غریب اور زیادہ غریب ہوئے ۔ سال 2018 میں دنیا بھر کے 2200سے زیادہ ارب پتیوں کی دولت میں ہر روز ڈھائی ارب ڈالر یعنی 900ارب ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے ۔مالی بحران کے بعد کے دس برسوں کے دوران پوری دنیا میں ارب پتیوں کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے اور اگر سال 2017 سے سال 2018 کے درمیان کے اعدادوشمار کو دیکھیں تو ہرد و دن میں ایک نیا ارب پتی فہرست میں شامل ہوا۔ دنیا کے سب سے امیر شخص امیزون کے مالک جیف بجوس کی دولت اس مدت میں بڑھ کر 112 ارب ڈالر ہوگئی۔ ان کی دولت کا محض ایک فیصد ساڑھے دس کروڑ کی آبادی والے ملک ایتھوپیا کے صحت بجٹ کے برابر ہے ۔رپورٹ کے مطابق دولت کی اجارہ داری بڑی تیزی سے چند ہاتھوں میں جارہی ہے ۔ سال 2016 میں 61 دولت مندوں کے پاس آدھی آبادی جتنی دولت تھی تو سال 2017 میں یہ تعداد کم ہوکر 43 اور سال 2018 میں 26 ہوگئی۔آکس فیم کے مطابق دولت مندوں اور غریبوں کی درمیان بڑھتی کھائی کو پاٹنے کے لئے ارب پتیوں پر ایک فیصد دولت ٹیکس لگائے جانے کی ضرورت ہے ۔ اس سے ہر سال تقریبا 418 ارب ڈالر حاصل ہوں گے ، جس سے صحت خدمات مہیا کراکے 30 لاکھ اموات روکی جاسکتی ہیں اور اسکول نہیں جانے والے بچوں کو تعلیم دی جاسکتی ہے ۔آکس فیم کا کہنا ہے کہ ان رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری معیشت جس طرح کی ہے اس میں دولت میں اضافہ تو ہورہا ہے لیکن اس پر چند لوگوں کا قبضہ ہے اور زیادہ تر لوگ بہت کم میں گذر بسر کررہے ہیں۔ دولت کی تقسیم اس طرح نہیں ہونی چاہئے ۔ دنیا میں اتنی دولت ہے کہ سبھی کو بہتر زندگی جینے کا موقع مل سکتا ہے ، اچھی دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے خواتین بچوں کی پیدائش کے وقت مررہی ہیں اوربچوں کو تعلیم نہیں مل پارہی ہے ، جو غریبی ختم کرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی حکومتیں پبلک سیکٹر شعبوں میں کم سرمایہ کاری کرکے نابرابری میں اضافہ کررہی ہیں۔آکس فیم کے مطابق زیادہ تر غربت میں زندگی گذارنے والوں کی تعداد میں کافی کمی آئی ہے ۔ گزشتہ چار عشروں کے دوران چین کی تیز رفتار ترقی کی شرح کی وجہ سے زیادہ غربت کی زندگی گذارنے والوں میں کمی آئی ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا