جل شکتی اسکیم ’ہر گھر نل سے جل ‘کاوعدہ زمینی سطح پرنایاب

0
0

سرنکووٹ:جل شکتی اسکیم کی ٹینڈرنگ بھی ہوئی لیکن نہیں پْہنچا ہر گھر نل سے جل،عوام کو مالی خردبردکاخدشہ ،تحقیقات کامطالبہ
اشتیاق احمد

پونچھ؍؍پونچھ کی تحصیل سورنکوٹ کے گائوں مڑہوٹ ہاڑی موڑہ بچھائی کے رہائشیوںنے کہا ہے کہ سرکار نے جل شکتی اسکیم چلائی تھی جس میں ’ہر گھر نلسے جل‘‘مِشن چلایاگیاتھا،لیکن وہ اسکیم صرف کاغذی ثابت ہوئی ہے۔ عوام کا کہنا تھا کہ جل شکتی اسکیم کے تحت جو پائپیں تھی ان کا غلط استعمال ٹھیکداروں نے کیا۔ ٹھیکداروں نے اور محکمہ کیچند ملازمین کی مِلّی بھگت سے عوام کا بھاری نْقصان ہوا ۔اْن کا کہنا تھا کہ اس بات کی زندہ مثال ہے کہ جگہ جگہ لائینوں میں پلاسٹک کی پائپیں لگی ہوئی ہیں ۔غور طلب بات ہے کہ آخر جل شکتی اسکیم کہ تحت آئی ہوئی پائپیں کہاں استعمال ہوئیں؟اْن کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی سے ضِد نہیں دل میں دْکھ اس بات کا ہوتا ہے کہ کیوں عوام کا حق لوٹا جا رہا ہے ۔کیوں نہیں زمینی سطح پہ 100فیصد کام ہوتا۔جہاں لائین لگانے کی ضرورت تھی وہ لائنیں ابھی بھی ویسی کی ویسی پڑی ہیں جو آج سے دس سال پہلی لاینیں لگی ہوئی تھی ۔عوام کا کہنا تھا کہ اگر سرکار کو عوام سے ہمدردی رکھنی ہے تو انکوائری کی جائے۔ ہر گھر نَل کیوں نہیں لگایا گیا۔ اس معاملے میں جتنے بھی لوگ ملوّث پائے جاتے ہیں کڑی سزا کہ مستحق ہیں وہ لوگ جنہوں نے پائیوں کو ضرورت کی جگہ نہیں لگایا ۔اْن کا یہ بھی کہنا تھا کہ جہاں سرکاری لائنیں لگی ہوئی ہیں حق تو یہ ہے کہ جہاں تک ہو سکے وہ پانی پْہنچنا چاہیے لیکن طاقت کہ بَل بوتے پہ پانی دو یا چار گھروں تک ہی محدود کر دیا جاتا ہے جس کی زندہ مثال ہے ۔ ٹولا حاجی ممتاز مڑہوٹ سے موڑہ بچھائی جانے والی پایپ لائین جس میں کم سے کم ایک ہزار گھر کو پانی پْہنچ سکتا ہے لیکن چند گھروں تک ہی لاین محدود ہو کہ رہ گئی۔جہاں تک لائین پْہنچی ہوئی ہے اور پانی چل رہا ہے کْچھ گھروں میں اْن سے جب پانی کی مانگ کی جاتی ہے تو جواب ملتا ہے کہ لائین مکمّل کرنے میں ہمارے چالیس سے پچاس ہزار تک کا خرچہ ہوا ہے لہٰذہ یہ لائین یہیںتک محدود ہے۔یہاں غور طلب بات یہ کہ جس لائین پہ ایک آدمی کا اتنا خرچہ ہو چْکا ہو وہاں جل شکتی اسکیم کہ تحت ہر گھر نل سرکار نے کیسے لگوا دیا۔اْس پائپ لاین سے پانی استعمال کرنے والے لوگوں کی جی آرمحکمہ پی ایچ ای کیوں کاٹ رہا ہے ۔وہاں کی عوام نے ضلع ترقیاتی کمیشنر پونچھ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کی جائے اور اور ہر گھر نل پْہنچانے کی اسکیم کو بحال کیا جائے عوام نے گزارش کی کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس سبھی جگہوں کا معائینہ کرے کہ جس جس پائپ لائین پہ محکمہ نے جی آرکاٹی ہیں وہاں کسی ایک یا دس گھروں تک لائین محدود کیوں رہے اور جس لائین سے پانی استعمال کرنے والے لوگ کرایہ بھرتے ہوں ان کی جیب سے چالیس یا پچاس ہزار خرچہ کیوں ہوا ۔غور طلب بات ہے کہ یا تو محکمہ نے پائپیں فروخت کی ہیں یا پھر محکمہ کو چاہیے کہ موقع پہ آ کر معاملے کی انکواری کرے اگر لائین سرکاری ہے تو ہر گھر نل پْہنچایا جائے اگر فروخت کی ہیں تو جواب دیا جائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا