طاہر ندوی
ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام نے کہا تھا کہ ” ایک اچھی کتاب ایک ہزار اچھے دوستوں کے برابر ہوتی ہے اور ایک اچھا دوست ایک لائبریری کے برابر ہوتا ہے ”
کتابوں کے مطالعے سے فکروں کو پرواز نصیب ہوتی ہے ، خیالات و نظریات کو پروان چڑھایا جاتا ہے اور انسان کے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت نکھر کر سامنے آتی ہے کچھ ایسا ہی کر دکھایا ہے اورنگ آباد اقراء اردو پرائمری اسکول کی چھٹی جماعت کی بارہ سالہ طالبہ مرزا مریم جمیلہ نے ۔
ملک میں پہلی بار ” محلہ لائبریری "( بچوں کے لئے ) کا Concept پیش کرنے والی مرزا مریم جمیلہ جو کہتی ہیں کہ ” تم مجھے دس ہزار دو میں تمہیں ایک لائبریری دوں گی ” اور یہ نعرہ کسی لیڈر کا انتخابی نعرہ نہیں تھا بلکہ ایک بارہ سالہ لڑکی کا خواب تھا کہ خصوصاً بچوں میں مطالعہ کا شوق کس طرح پروان چڑھے ، کس طرح بچوں کو کتابوں سے جوڑا جائے اور تعلیم کو عام کیا جائے ؟
یہ خواب کوئی معمولی خواب نہیں تھا ، آج کے دور میں جہاں بچے تو بچے والدین خود بھی موبائل اور آئی فون کے عادی ہوتے ہیں ایسے دور میں بچوں کے ہاتھ سے موبائل لے کر کتاب پکڑانا ایک انقلابی کام تھا لیکن مریم جمیلہ نے اپنے خواب کو سچ کر دکھایا اور اپنے علاقے کے غریب بچوں کے لئے ایک محلہ لائبریری کا افتتاح کر کے تاریخ میں ایک روشن دور کا آغاز کیا ہے اور اس پہلی لائبریری کا نام ” ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام محلہ لائبریری ” رکھ دیا پھر دیکھتے ہی دیکھتے علاقے کے دوسرے محلوں میں بھی ایسی لائبریریاں وجود میں آتی گئیں اور صرف نو مہینے کی قلیل مدت میں اب تک پچیس لائبریریاں کھل چکی ہیں
مرزا عبد القیوم ندوی جو کہ مریم جمیلہ کے والد ہیں وہ خود بھی ایک این جی او Read And Lead Foundation سے جڑے ہوئے ہیں اور پیشے سے کتب فروش بھی ہیں وہ کہتے ہیں کہ میری بیٹی جب میری دکان پر آتی تو اپنی من پسند کتابیں گھر لے جاتی اور اس طرح اس کی لائبریری میں 156 کتابیں جمع ہو گئیں تھیں ۔
جب مرزا مریم جمیلہ نے اپنے خواب کا تذکرہ اپنے والد محترم سے کیا تو انہیں بہت خوشی ہوئی اور اپنی بیٹی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے مزید 150 کتابیں دے کر ایک الماری میں کتابوں کو سلیقے سے رکھا اور اس لائبریری کا افتتاح 8 جنوری 2021 کو راجیہ سبھا کی ممبر آف پارلیمنٹ محترمہ فوزیہ تحسین کے ہاتھوں کرا دیا اور اس طرح سے ایک مشن ایک تحریک جو بارہ سالہ مریم جمیلہ نے شروع کیا تھا اب علاقہ در علاقہ واقف ہو چکا ہے اور بڑی تیزی سے لوگ اس تحریک سے جڑ رہے ہیں اور اپنے اپنے علاقوں میں ایسی لائبریریاں جو صرف بچوں اور بچیوں کے لئے ہو کھولنے کی کوشش کر رہے اب تک پچیس لائبریریاں قائم ہو چکی ہیں اور ہزاروں بچے اور بچیاں استفادہ بھی کر رہے ہیں آپ بھی اس لائبریری سے جڑیں اور اپنے علاقوں میں ایسی لائبریریاں کھولنے کی کوشش کریں ۔