عالمی برادری اقوام متحدہ کی موزونیت اور ساکھ کو بچائے: مودی

0
0

جو ملک دہشت گردی کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں، دہشت گردی ان کیلئے بھی خطرناک ہے: وزیراعظم
مودی نے چین اور پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا
یواین آئی

نیویارک؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے چین اور پاکستان کا نام لیے بغیر ان کے اقدامات کے لیے عالمی برادری سے دہشت گردی اور توسیع پسندی کے خطرے سے نمٹنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے عالمی جمہوری نظام ، عالمی قوانین اور عالمی اقدار کے تحفظ کے لیے کام کرنا ہوگا۔مسٹر مودی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دنیا میں ہونے والے واقعات کے حوالے سے بلا خوف و خطر آگے آئے۔اپنے خطاب کے آغاز میں مسٹر مودی نے مالدیپ کے وزیر خارجہ عبداللہ شاہد کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے نئے صدر بننے پر مبارکباد دی اور کہا کہ عالمی ادارے کے سپریم ہائوس کے صدر کے طور پر ان کی تقرری سب کے لیے باعث فخر ہے۔ترقی پذیر ممالک ، خاص طور پر چھوٹے جزیرے والے ممالک کیلئے یہ انتہائی قابل فخر لمحہ ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پوری دنیا کو صدی کی سب سے بڑی وبا کا سامنا ہے۔ انہوں نے دنیا کے کروڑوں لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے اس خوفناک وبا میں اپنی جانیں گنوائیں۔ اس موقع پر مسٹر مودی نے ہندوستان کی جمہوریت میں ریلوے اسٹیشن پر چائے بیچنے والے باپ کے بچے کی حیثیت سے 20 سال تک گجرات کے وزیر اعلیٰ اور ہندوستان کے وزیر اعظم کے طور پر کام کرنے کا تجربہ شیئر کیا اور کہا کہ جمہوریت نتائج دے سکتی ہے، اور جمہوریت نے نتائج پیدا کیے ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی موزونیت اور ساکھ پر اٹھائے گئے سوالات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آج عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی نظم و نسق کے تحفظ کے لیے کام جاری رکھے۔ قوانین اور عالمی اقدار کو مضبوط کرنا ہو گا۔خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے اس اعلیٰ ادارے کی بگڑتی ہوئی ساکھ پر انتہائی بے لاگ تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا "اگر اقوام متحدہ کو خود کو متعلقہ بنائے رکھنا ہے تو اسے اپنی فعالیت کو بہتر بنانا ہوگا ، اعتماد پیدا کرنا ہوگا۔ آج اقوام متحدہ پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ہم نے یہ سوالات کووڈ کے دوران موسمیاتی تبدیلی کے بحران میں دیکھے ہیں۔ دنیا کے کئی حصوں میں جاری پراکسی وار دہشت گردی اور اب افغانستان کے بحران نے ان سوالات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ کووڈ کی ابتدا کے حوالہ سے اور ایز آف ڈوئنگ بزنس رینکنگ کو لیکر اور کاروبار میں آسانی کی درجہ بندی کے تناظر میں کئی عالمی اداروں نے کئی دہائیوں کی محنت پر قائم ان کی ساکھ کو ختم کیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم عالمی نظم و نسق ، عالمی قوانین اور عالمی اقدار کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کو مضبوط کریں۔وزیر اعظم نے نوبل انعام یافتہ رابندر ناتھ ٹیگور کی ایک نظم سے چند سطریں سنائیں اور ان کے معنی بیان کرتے ہوئے کہا ، "اپنے نیک اعمال ، تمام کمزوریوں ، تمام شبہات کو دور کرتے ہوئے دلیری سے آگے بڑھیں۔” انہوں نے کہا کہ یہ سطور نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ ہر ذمہ دار ملک کے لیے موزوںہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں امن اور ہم آہنگی بڑھانے اور دنیا کو صحت مند اور محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔انہوں نے شہرہ آفاق پالیسی ساز چانکیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کام کی کامیابی صحیح وقت پر صحیح کام نہ کرنے سے ختم ہوتی ہے۔اقوام متحدہ کے لیے عصری ترجیحات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ یقینی بنانا بہت ضروری ہے کہ افغانستان کی سرزمین دہشت گردی اور دہشت گردانہ حملوں کو پھیلانے کے لیے استعمال نہ ہو۔ ہمیں وہاں بھی محتاط رہنا ہوگا کہ کوئی بھی ملک نازک صورتحال کو اپنی خود غرضی کے لیے بطور آلہ استعمال کرنے کی کوشش تونہیں کرتا۔ افغانستان کے لوگوں ، عورتوں ، بچوں اور اقلیتوں کو مدد کی ضرورت ہے۔ اس میں ہمیں ذمہ داری لینی ہے۔پاکستان کا نام لیے بغیر مسٹر مودی نے کہا کہ رجعت پسندانہ ذہنیت کے حامل ممالک جو دہشت گردی کو سیاسی آلے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں انہیں سمجھنا چاہیے کہ دہشت گردی ان کے لیے اتنا ہی بڑا خطرہ ہے۔ہند- بحرالکاہل کی سلامتی اور امن کے لیے عالمی خدشات اپنا خیال ظاہر کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا ، "ہمارے سمندر بھی ہمارا مشترکہ ورثہ ہیں ، لہٰذا ہمیں اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ ہم سمندری وسائل استعمال کریں اس کا غلط استعمال نہ کریں۔ ہمارے سمندر بین الاقوامی تجارت کی لائف لائن بھی ہیں۔ ہمیں انہیں توسیع پسندی اور اجارہ داری کی دوڑ سے بچانا ہے۔انہوں نے شہرہ آفاق پالیسی ساز چانکیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کام کی کامیابی صحیح وقت پر صحیح کام نہ کرنے سے ختم ہوتی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا