دُکانوں اور رہاشی مکانوں کے اندر پانی گھس جانے کے باعث تاجر طبقہ کا نقصان انتظامیہ بے بس اور خاموش تماشائی
سرفرازقادری
مینڈھر؍؍قصبہ مینڈھر کی عوام نے کئی بار وقتی انتظامیہ سے اپیل کی کہ قصبہ کے لئے ایک ماسٹر پلان بناکر بازار سے باہر گوہلد ہسپتال ،پولیس اسٹیش ،میشاہ مارکیٹ،جامع مسجد و دیگر گوہلد سے آنے والے پانی کو مین بازار کے باہر کونوں سے ہی دریا میں ڈالا جائے تاکہ مین بازار اور گلی کوچوں والی عوام اس طوفانی پانی سے بچ سکے مگر ایسا نہ کر کے انتظامیہ مینڈھر نے یہاں کی عوامل کے ساتھ بہت بڑا کھلواڑ کیا ہے جس کی وجہ مامولی بارش جب ہوتی ہے تو پانی گھس جانے سے عوام کا نقصان ہوتا ہے۔ محمد اعظم فانی،سرفراز حسین شاہ،سوفیاز علی خان،ابرار حسین شاہ،محمد یاسن خان،پرویز احمد خان نے کہا کہ گذشتہ بیس سال کے عوام و دکاندار قصبہ میں ہر سال بارش کے پانی معقول نکاس نہ ہونیکی وجہ سے ہر سال لاکھوں کا نقصان ہوتاہے۔ باوجود اس کے سرکار اور متعلقہ انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک رنگ رہی ہے ۔ہر عوام مینڈھر کو طفل تسلیاں دے کر ٹال دیتے ہیں کہ قصبہ کے پانی کے چار پانچ جگہ سے نکاس کے لئے ماسٹر پلان تیار کر کے منظوری کے لئے سرکار کو بھیجا ہوا ہے لیکن مقامِ تعجب ہے کہ اس ماسٹر پلان کی نہ ہی کوئی منظوری ہوئی اور نہ ہی اس کی عملی شکل زمینی سطع پر دیکھی گئی۔گزشتہ ایک روز قبل جب بارش شروع ہوئی تو دس منٹ کے اندر پورا قصبہ مینڈھر اور تحصیل دفتر سے متصل بازار اور گلی کوچے اور مکانات پانی سے بھر گئے۔جس کے باعث غریب دکانداروں کا کافی نقصان ہوا۔باقی جگہوں سے کروٹ اور نالیاں بند کر کے پورے قصبہ کا پانی مین بازار کی ایک چھوٹی سی نالی میں ڈالا ہوا ہے ۔ اس سارے جمع شدہ پانی کا رخ صرف ایک نشیبی گلی میں دریا کے شکل میں داخل ہو کر لوگوں کی دکانوں،مکانوں اور تجارتی اداروں میں گھس کر لاکھوں روپے کا نقصان کر دیا۔تاجر طبقہ اور رہاشی لوگوں نے پر امن احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پانی کے نکاس کا ماسٹر پلان کے تحت چار پانچ جگہوں سے نکاس کیا جائے اور عوام کو نقصان سے بچایا جائے بصورتِ دیگر عوام قصبہ مینڈھر بڑے پیمانے پر احتجاج کرئے گئی اور آئندہ ہونے والے احتجاج کی ذمہ دار وقتی انتظامیہ اور سرکار ہو گی۔