یہ راشن لینا۔۔۔ کسی مصیبت سے کم نہیں!!!

0
0

وَن نیشن وَن راشن کارڈکا فرمان جموں وکشمیر کیلئے بھی جاری ہوا تھا ،سماج میں چہ مگوئیاں ہونے کے بعد یہ سلسلہ آگے بڑھا ۔آن لائن آئی ڈیز اور ان میں درستگی کے معاملات بھی سامنے آئے ۔پھر راشن کارڈوں کو آدھار کارڈ سے منسلک کیا گیا ۔بایو میٹرکس کا نظام بھی لاگو ہوا ۔شفافیت کے نعرے بلند ہوئے لیکن اس راشن کیلئے آج بھی ایک عام انسان پریشانیوں کا سامنا کرتا ہے۔ زمینی سطح سے خبریں منظر عام پر آرہی ہیں کہ کئی افرادکے نام دو دو جگہ درج ہیں اور وہ دوجگہوں سے غذائی اجناس حاصل کر رہے ہے، جبکہ دوسری جانب ایسے صارفین بھی ہیں جواپنے آدھار نمبرات آن لائن کرنے کے بعد بھی امورصارفین وعوامی تقسیم کاری کی جانب سے فراہم ہونے والے راشن کیلئے دربدر ہوتے ہیں خبر رساں ایجنسی اے پی آ ئی کے مطابق جموں وکشمیر میں فوڈ اینڈ سپلائز محکمہ کی جانب سے جوراشن کارڈ اجراء کئے گئے ہے ان میں 78700راشن کارڈ ایسے ہے جن میں ایک نام دو جگہوں پرراشن کارڈوں میں درج ہے اور وہ ان راشن کارڈوں پردومقامات یادو راشن گھاٹوں سے غذائی اجناس معمول کے مطابق حاصل کررہے ہے ۔دریں اثناء 2015-16میں جموںو کشمیر سرکار کی جانب سے راشن کارڈ اجراء کئے گئے اور اس وقت جو افراد خانہ کی تعداد راشن کارڈوں میںدرج کی گئی ان میں وہ لڑکیاں بھی تھی جوبلوغت کی حدود میں تھیں ان کی شادیاں ہوئی وہ اپنے سسرال میں زندگی گزار رہی ہیں مگران کے نام میکے کے راشن کارڈوںمیں بدستور درج ہیں ۔اے پی آئی کے مطابق دولاکھ کے قریب ایسے صارفین ہیں جنہوںنے اپنے آدھار نمبرات امورصارفین عوامی تقسیم کاری کے پاس آن لائن کرا دیئے مگر انہیں راشن گھاٹوں سے اس لئے غذائی اجناس فراہم نہیں کیاجاتاہے کہ ابھی تک وہ آن لائن نہیں ہوئے ہے ۔سرکار کی جانب سے فراہم ہونے والے اس راشن کیلئے ایک جانب مستحق افراد راشن کیلئے پریشان ہیں اور دوسری جانب کئی ایسے افراد بھی موجود ہیں جو دو دو مقامات سے راشن وصول رہے ہیں ۔کہیں آدھار کارڈ کو منسلک کروانے ،کہیں بایو میٹرکس پر انگوٹھے کا قبول نہ ہونا اور کہیں راشن ڈیلروں سے کھری کھوٹی سماعت کرنے کے بعد بھی راشن کیلئے پریشانیوں کا سامنا کررہا انسان بے بس و بے کس نظر آ رہا ہے جس کی جانب موجودہ دور کے اقتدار کی نظر پہنچنی وقت کا تقاضہ ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا