وگیان پرسار اور سنیٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے زیر اہتمام دو روزہ قومی سائنس کانگریس 2021 کااختتام

0
0

ماحولیاتی اور موسمی تبدیلی کی ایک بڑی وجہ انسانی سرگرمیاں ہیں:جامعہ ہمدرد کے پرو چانسلر پروفیسر سید اقبال حسنین کا خطاب
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍کشمیر یونیورسٹی کے گاندھی بھون میں وگیان پرسار ( حکومت ہند ) کی جانب سے سنیٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے اشتراک سے ’’ سائنس کی ترسیل ، ترویج اور توسیع ، امکانات اور مستقبل ‘‘ کے عنوان سے دو روزہ قومی سائنس کانگریس 2021جمعرات کو اختتام پذیر ہوئی ۔وہیں اس دو روزہ کانفرنس کی اختتامی تقریب میں جامعہ ہمدرد کے پرو چانسلر پروفیسر سید اقبال حسنین نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ ان کے ہمراہ ایوان صدارت میںاسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی اونتی پورہ کے وائس چانسلر پروفیسر شکیل رومشی ،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر عین الحسن ، ڈائریکٹر وگیان پرسار ڈاکٹر نکول پرشار ،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر اسلم پرویز ، سنیٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے وائس چانسلر پروفیسر معراج الدین میر ، رجسٹرا ر پروفیسر محمد افضل زرگر ، اور دین اسکول آف میڈیا سٹیڈیر پروفیسر شاہد رسول موجود تھے ۔ اس موقعہ پر اختتامی تقریب میںمہانوں کا استقبال کرتے ہوئے یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر محمد افضل زرگر نے سائنسی تحقیق پر مختصر روشنی ڈالی جبکہ تقریب کے مہمان خصوصی اور جامعہ ہمدرد کے پرو چانسلر پروفیسر سید اقبال حسنین نے اپنی تقریر میں موجود ہ دور میں سائنس کی ضروریات اور اس کی تخلیق سے پیدا ہوئی تبدیلی کے بارے میں مفصل روشنی ڈالی ۔ا نہوں نے کہا کہ موجودہ دورہ میں جو ماحولیاتی اور موسمی تبدیلی رونما ہوئی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ انسانی سرگرمیاں اور انڈسٹرئیل شعبے میں آئی تبدیلی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سب کے پیچھے جو وجہ ہے وہ صرف یہ ہے کہ انسانی زندگی میں سائنس نے ایک نیا انقلاب رونما کیا ہے جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں ایسے ترقی یافتہ ممالک کو دیکھنے کو ملی جس سے انسان آج کے اس دور میں کبھی سوچ نہیں سکتا تھا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ میں ایک نئی تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کشمیر میںلوگ اب چاول کی فصل کو اگانے کے بجائے میوہ باغات بنانے کی جانب توجہ مرکوز کرتے ہیں اور اس کے پیچھے بھی یہی وجہ ہو ہو سکتی ہے کہ ہمارے کئی سارے ماحولیات چیلنجزوںکا سامنا ہوتا ہے ۔ جن سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اونتی پورہ کے وائس چانسلر پروفیسر شکیل احمد رومشی نے کہا کہ سائنس کی ترقی سے جو انقلاب پیدا ہو گیا ہے اس کا ہم نے کبھی بھی سوچا نہیں تھا ۔ انہوں نے با پ دادائوں کی مثال دیکھ کر کہا کہ ان کی سوچ میں کب آسکتا تھا کہ موبائیل جیسے ایک چیز آئیں گی اور اس کے ذریعے ہم گھر بیٹھ کر دنیا کے کسی بھی کونے سے گھر والوں یا دیگر رشتہ داروں سے بات سکتے ہیں ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ایک انسان کے تصور میںیہ نہیں ہوتا کہ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں رہ کر اپنے ملک یا علاقے کا اخبار پڑ کر خبروں سے با خبر رہ سکتا ہے لیکن یہ سار اس کی وجہ سے ممکن ہوا کہ سائنس نے ترقی کی نئی راہ پیدا کی ۔ اختتامی تقریب سے ڈائریکٹر وگیان پرسار ڈاکٹر نکول پرشار نے بھی خطاب کرتے ہوئے سنیٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے منتظمین خاص طور وائس چانسلر اور دین اسکول میڈیا سٹیڈیز پروفیسر شاہد رسول کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی کاوشوں کی بدولت ہی یہ اس طرح کی کانفرنس کشمیر میں منعقد کرانے میںمدد ملی ۔اختتامی تقریب میں پوسٹر اور ماڈل مقابلوں کا بھی انعقاد ہوا جن میں مختلف اسکولوں سے تعلق رکھنے والے بچوں نے شرکت کی اور اپنے ہنر اور فن کا مظاہر کیا جس کی بنیاد پر انہیں اسناد اور انعامات سے نوازا گیا ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا