’جلد تبدیلی کے لئے سیاسی جماعتیں متحدہوں‘

0
0

سیکولر۔جمہوری جماعتیں ریاست کے درجہ اور جمہوریت کی بحالی کے لئے متحد ہوں:پروفیسر بھیم سنگھ
لازوال ڈیسک

جموں؍؍جموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی (جے کے این پی پی) کے صدر اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پروفیسر بھیم سنگھ نے جموں وکشمیر میں سرگرم تمام سیکولر اور جمہوری سیاسی جماعتوں سے جموں وکشمیر کے ریاست کے درجہ کی بحالی کے لئے متحد ہونے کی اپیل کی جس کی بنیاد ڈوگرہ مہاراجہ گلاب سنگھ نے 1846میں رکھی تھی۔پنتھر س سربراہ پروفیسر بھیم سنگھ نے کہاکہ یہ ایک عظیم، طاقتور اور سیکولر تحریک تھی جس نے 1947میں جموں وکشمیر کو بچایا جب سیکولر ہندستان کو محمد علی جناح نے تقسیم کیا جس کے تینجہ میں نئے تقسیم شدہ ہندستان میں لاکھوںلوگوں کا قتل عام ہوا۔انہوں نے کہاکہ یہ جموں کشمیر تھا ،خاص طورپر پوری وادی کشمیر جہاں کشمیری پنڈت (ہندو) اقلیت میں تھے۔کیا دنیا کے لوگ جانتے ہیں کہ وادی کشمیر کے ایک بھی غیرمسلم باشندے کو مسلمان بھائیوں کی مطلق اکثریت سے کوئی نقصان نہیں پہنچا یہاں تک کہ مہاتما گاندھی نے سیکولر مسلمان بھائیوں کی تعریف کی اور ایک بھی اقلیتی فرد کو 90فیصد مسلم اکثریت نے وادی کشمیر میں چھوا تک نہیں ۔1947میں وادی کشمیر میں مسلمان اکثریتی بھائیوں کی طرف سے پیش کی گئی یہ سیکولرزم کی نایاب مثال ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ اور جموں وکشمیر کے انقلابی نوجوانوں نے لال چوک، سری نگر پر قومی پرچم لہراکر 40سال پہلے نیشنل پنتھرس پارٹی قائم کی تھی۔بدقسمتی سے جموں وکشمیر میں سیکولر پریزنٹیشن 47میں سال بدل گیا ہے۔ یہ پنتھرس پارٹی تھی ، جس کی بنیاد پروفیسر بھیم سنگھ نے1982 میں کا نگریس کے رکن اسمبلی کے عہدہ سے استعفی دیکر اور لال چوک ، سری نگر اور پرانی منڈی، جموں میں قومی پرچم لہراکر رکھی تھی۔پروفیسر بھیم سنگھ اور پنتھرس پارٹی اور اسمبلی میں ان کے کئی ساتھیوں نے جمہوریت کی آواز بلند کرنے اور سیکولرزم کو مضبو ط کرنے کے لئے جیلوں میں بندوقوںکا سامنا کیا۔پروفیسر بھیم سنگھ نے خود ساڑھے آٹھ سال تک کانگریس، نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کی حکومتوں میں جموں وکشمیر کے کئی اضلاع میں جیلوں میں کاٹے ہیں۔پنتھرس پارٹی جموں وکشمیر کے ہر ضلع کی تقریباً ہر جیل میں اذیتوں کے باوجود زندہ ہے۔ پنتھرس پارٹی نے ایک ہاتھ میں سیکولر جھنڈا اور ودسرے ہاتھ میں قومی پرچم اٹھا رکھا ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے آر ایس ایس کے جھنڈے والی بی جے پی حکومت کے باوجود ریاست کا درجہ قائم رکھنے اور سیلوکرلزم کا پرچم بلند رکھنے کے لئے جموں وکشمیر اور لداخ کے نوجوانوں کو مبارکباد دی۔پروفیسر بھیم سنگھ نے جموں وکشمیر کے تمام کے زمروں، مذاہب،ذاتوں اور سیاسی نظریات سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں سے 1947کی طرح متحد ہونے کی اپیل کی ۔پروفیسر بھیم سنگھ نے ان لوگوں سے بھی اپیل کی کہ جوبی جے پی کا جھنڈا پکڑے ہوئے ہیں، وہ اس نایاب مثال قوم پرستی اور سیکولرزم کو یاد رکھیں جسے وادی کشمیر میں شیخ محمد عبداللہ ، مرزا افضل بیگ اور دیگر کی قیادت میں پیش کیا گیا تھا جس نے پورے جموں وکشمیر کو 1947میں یونین آف انڈیا کے ساتھ جوڑے رکھا۔ انہوں نے جموں وکشمیر کے تمام باشندوں سے اپیل کی کہ آو ہم تمام جموں وکشمیر میں سیکولرازم ، قوم پرستی اور جمہوریت کی ان مثالوں کو زندہ رکھنے کا عہد کریں۔انہوں نے کہاکہ ہم مہاراجہ ہری سنگھ کے انتہائی جرات مندانہ موقف کو فراموش نہ کریں جنہوں نے 26اکتوبر ، 1947کو الحاق نامہ پر دستخط کرکے جموں وکشمیر میں تمام فرقہ وارانہ نعروں کو ہمیشہ کے لئے ختم کردیا۔جمہوریت زندہ باد اور پورے ایشیا میں سیکولرازم زندہ باد۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا