جنگ آزادی کے مجاہد، امیر احرار اسلام ہند و شاہی امام پنجاب مولانا حبیب الرحمٰن ثانی لدھیانوی کا انتقال
لازوال ڈیسک
لدھیانہ؍؍ شیرِ پنجاب کے نام سے مشہور، جنگ آزادی کے مجاہد، امیر احرار اسلام ہند و شاہی امام پنجاب مولانا حبیب الرحمٰن ثانی لدھیانوی کا گزشتہ شب لدھیانہ کے ایک اسپتال میں انتقال ہو گیا۔ وہ کافی دنوں سے بیمار چل رہے تھے۔ جمعہ کی صبح 8.30 بجے فیلڈ گنج چوک جامع مسجد قبرستان میں مولانا حبیب الرحمٰن کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ مولانا حبیب الرحمٰ کے انتقال کی خبر سے ان کے دنیا بھر میں چاہنے والوں کو شدید جھٹکا لگا ہے اور پنجاب کے کئی وزرا نے ان کی رحلت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔مولانا حبیب الرحمٰن پنجاب کی درجنوں مساجد کو سکھوں اور غیر مسلموں سے بغیر لڑے جھگڑے آزاد کرایا اور انہیں آباد کیا۔ آپ پنجاب کے مسلمانوں کے لیے ایک مضبوط قلعہ کی حیثیت رکھتے تھے، پنجاب کی سرکاریں بھی آپ کا لحاظ کرتی تھیں اور آپ کی باتوں پر عمل پیرا ہوتی تھیں۔مولانا حبیب الرحمٰن ثانی لدھیانوی ہندوستانی سطح پر حکومت کے ہر غلط فیصلے کے خلاف آواز اٹھانے میں پیش پیش رہتے تھے، آپ نے ہمیشہ مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف احتجاج کیا، میڈیا پر مکمل بے باکی سے بیان دینا اور مسلمانوں کے حوصلوں کو بڑھانا ان ہی کی شان تھی۔آپ کی خصوصیات میں سے ایک یہ تھی کہ آپ ہمیشہ اپنے ساتھ تلوار رکھا کرتے تھے، بیان کرنے بیٹھتے تب بھی تلوار ہاتھوں میں ہوا کرتی تھی۔کانگریس کے اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی نے مولانا حیب الرحمٰن لدھیانوی کی وفات پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ ایک معروف عالم دین تھے، آپ کا جانا ملت کے لئے ایک بڑا نقصان ہے۔اُن کے صاجزادے محمدعثمان لدھیانوی نے یہ دردناک اطلاع اپنے فیس بک پیج پرشیئرکرتے ہوئے لکھا’’میرے پیارے ابو جان شیر اسلام حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی امیر احرار ہند ، شاہی امام پنجاب کا ابھی لدھیانہ میں انتقال ہو گیا ہے ۔انا للہ و انا الیہ راجون، نماز جنازہ آج رات بعد نماز عشاء فیلڈ گنج چوک جامع مسجد لدھیانہ کے سامنے ادا کی جائیگی‘‘۔ قائد الاحرار و شاہی امام پنجاب حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی کاانتقال یقینااُمت مسلمہ کیلئے خاص طورپرمسلمانان ِ ہندکیلئے ایک بڑاسانحہ ہے کیونکہ وہ نہ صرف پنجاب بلکہ پورے ہندوستان میں مسلمانوں کی ایک نڈرآوازتھے اور ہرموقع ومقام پرظلم وستم کیخلاف آوازبلندکرتے تھے۔ان کے انتقال پرملال کر پورے ملک میں رنج والم کاماحول بناہواہے۔ان کی رحلت پرتعزیت کااظہارکرنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے، ایک فیس بک صارف شاہد محمود لکھتے ہیں’’اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین۔ حضرت کی رحلت عالم اسلام کی نہ پْر ہو سکنے والا خسارہ ہے۔‘‘۔ایک اور شخص محمود علی خان لکھتے ہیں’’اللہ تبارک وتعالی مغفرت فرمائیں درجات بلند فرما کر اعلی علیین میں جگہ عطا فرمائیں۔ آپ سب اہل خانہ کو صبر عطا فرمائیں آمین،وہ سراپا احرار تھے اور اپنے اکابر کے فکر اور مشن کو لے کر چل رہے تھے اللہ ان کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائیں اور ان کے پسماندگان و رفقاء کو ختم نبوت کے لیے کی گء ان کی جدوجہد کو جاری رکھنے کی توفیق نصیب فرمائیں آمین‘‘۔محمد یوسف ضیاء لکھتے ہیں’’انا للہ وانا الیہ راجعون!بڑی دکھ بھری خبر امیر احرار حضرت مولانا حبیب الرحمان صاحب لدھیانوی علیہ الرحمہ شاہی امام جامع مسجد لدھیانہ کا ابھی انتقال ہوگیا ہے،یہ اہل پنجاب اور ملک کے لئے بہت بڑا سانحہ ہے،مولانا کی شخصیت پنجاب کے مسلمانوں کے لئے ایک ڈھال تھی،حق مرحوم کو غریق رحمت کرے اور ان کے جملہ پسماندگان بالخصوص برادر مکرم مولانا عثمان لدھیانوی صاحب کو صبر جمیل عطا فرمائے،آمین ثم آمین یا رب العالمین‘‘۔نذیراحمدقاسمی نے لکھا’’اناللہ وانا الیہ راجعون،بہت ہی دکھ بھری خبر ہے اللہ تعالیٰ مرحوم کو غریق رحمت کرے ،جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے اور تمام لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔
کڑے سفر کا تھکا مسافر
تھکا ہے ایسا کہ سو گیا ہے
خود اپنی آنکھیں تو بند کر لیں
ہر ایک آنکھ لیکن بھگو گیا ہے‘‘
گورپریت ایس چاولہ نے لکھا’’موت کے بارے میں سن کر بہت دکھ ہوا۔ خدا مرحوم کی روح کو سلامت رکھے۔‘‘۔محمد موسیٰ سرہندی لکھتے ہیں’’اَللّٰہ پاک ہمارے حضرت کو جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطاء فرمائے گھر والوں کو صبر جمیل عطاء کرے آمِین یَا رَبَّ العٰلَمِین‘‘صحافی جان محمد لکھتے ہیں’’اللہ تعالیٰ مرحوم کواپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین۔بہت بڑا نا قابل یقین اور ناقابل تلافی نقصان اْمت مسلمہ کی عظیم اور بے باک ہستی ہم سے رخصت ہوئی۔۔‘‘ساموں علی خان لکھتے ہیں’’اللہ تبارک وتعالی مغفرت فرمائیں درجات بلند فرما کر اعلی علیین میں جگہ عطا فرمائیں۔ آپ سب اہل خانہ کو صبر عطا فرمائیں آمین،وہ سراپا احرار تھے اور اپنے اکابر کے فکر اور مشن کو لے کر چل رہے تھے اللہ ان کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائیں اور ان کے پسماندگان و رفقاء کو ختم نبوت کے۔ لیے کی گء ان کی جدوجہد کو جاری رکھنے کی توفیق نصیب فرمائیں آمین‘‘۔گورنیت سنگھ لکھتے ہیں’’بہت افسوسناک … یہ میرے لیے ذاتی نقصان ہے۔ وہ ایک عظیم شخصیت تھی …‘‘