بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری کے شعبۂ حیوانات میں’’شہد کی مکھی اور شہد سازی‘‘کے موضوع پہ یک روزہ قومی سیمینار

0
0

لازوال ڈیسک

راجوری؍؍بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری( جموں وکشمیر)کے شعبۂ حیوانات میں ’’شہد کی مکھی اور شہد سازی ‘‘پر ایک کامیاب سیمینار کا انعقاد کیاگیا جس میں کووڈ19کے تمام احتیاطی تدابیر کا خیال رکھا گیا۔ یہ سیمینار وزارت ِماحولیات،جنگلات اور تغیر پذیرآب وہوا ،نئی دہلی(NMHS)کے مالی تعاون سے منعقد کیا گیا۔ یہ سیمینار یونیورسٹی کے کانفرنس ہال میں پورے گیارہ بجے تلاوت کلام پاک سے شروع کیا گیا ۔تلاوت کاشرف شعبۂ اردو کے ایک ریسرچ اسکالر ساجد منیر نے حاصل کیا ۔بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر اکبر مسعود نے شعبہ ٔ حیوانات کے تمام اساتذہ کو مبارک باددی کہ انھوں نے ایک اہم موضوع پر اس سیمینار کا انعقاد کیا اور خوشی کا اظہار کیا کہ بہت حد تک بہ فضل اللہ کورونا وائرس جیسی عالمی وبا کاخاتمہ ہورہا ہے ۔انھوں نے اس بات کی امید ظاہر کی کہ بہت جلد حالات بہتر سے بہتر صورت اختیار کریں گے ۔انھوں نے شہد کی خوبیاں،اُس کے فوائد اور شہد سازی کو بڑھاوا دینے پر بھی اپنے زریں خیالات کا اظہار کیا۔ایوان صدارت میں پروفیسر اقبال پرویز،محمد اسحاق رجسٹرار وکنٹرولر، مہمان پروفیسر وکاس نندہ سنت لونوگوال انسٹی ٹیوٹ آف باغبانی اور ٹکنالوجی پنجاب ،محترمہ پروفیسر منزہ شیر کشمیریونیورسٹی برائے زراعت اور ٹکنالوجی ،ڈاکٹر محمدحنان اور ڈاکٹر سجاد احمد پرے منتظم یک روزہ قومی سیمنار موجود تھے۔ پروفیسر اقبال پرویز ڈین آف اکیڈمک افیرس کہ جو شعبۂ حیوانات کے بھی ڈین ہیں اس سیمینار میں موجود تھے ۔انھوں نے باہر سے آئے ہوئے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور اپنے شعبے کے تمام اساتذہ کی بہتر کارکردگی سے حاضرین کو آگاہ کیا ۔ڈاکٹر سجاد پرے نے سیمینار کے اغراض ومقاصد بیان کئے اور شہد کی مکھی اور شہدسازی کا اجمالی جائزہ پیش کیا ۔پنجاب سے آئے ہوئے مہمان پروفیسر وکاس نندہ نے ہندوستان کے مختلف علاقوں میں شہد سازی کے بارے میں ایک انتہائی معلوماتی اور پُر اثر لیکچر دیا جس میں انھوں نے باضابطہ بوڈ اسکرین پہ اپنے تیار کیے لیکچرکے عملی نمونے بھی ناظرین کو دکھائے ۔انھوں نے خاص طور پر راجستھان میں شہد سازی کی کئی تصویری جھلکیاں دکھاکر ناظرین وسامعین کی معلومات میں اضافہ کیا۔پروفیسر نندہ کے لیکچر کے بعد وقفۂ سوالات میں پروفیسرجی ایم ملک ڈین آف اردو ،عربی اور اسلامک اسٹڈیز نے سوالات کیے ۔ان کے علاوہ ڈاکٹر شمس کمال انجم صدر شعبۂ عربی اور اردو نے قرآن پاک کی چند آیات پڑھیں اور اُن کی روشنی میں پروفیسر وکاس نندہ سے کچھ سوالات پوچھے۔جن کا جواب پروفیسر موصوف نے دیا۔ پروفیسر وکاس نندہ کے لیکچر کے بعد محترمہ پروفیسر منزہ نے بھی شہد کی مکھیوں کی شہد سازی پر ایک بصیرت افروز لیکچر دیا ۔انھوں نے کشمیر میں شہد سازی کے مسائل اور امکانات پر بھی کئی اہم اور بنیادی مسائل پر روشنی ڈالی ۔انھوں نے کہا کہ اس صنعت کو بڑھاوا دینے اور عوام کے لئے منافع بخش بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔ہماچل پردیش سے آئی مہمان ڈاکٹر اندو کماری اسسٹنٹ پروفیسر نے بھی اپنے لیکچر سے سیمینار میں تشریف فرماحاضرین کو معلوات فراہم کیں۔ اس دوران ڈاکٹر سجاد پرے اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ حیوانات کی مرتب شدہ شہد کی مکھیوں کی دنیا سے متعلق کتاب کی رسم رونمائی بھی انجام دی گئی ۔باہر سے آئے ہوئے تمام مہمانوں کو مومینٹوز اور اسناد دی گئیں ۔اُن کے علاوہ شعبہ کے تمام اساتذہ کو بھی مومنٹو زاور اسناد سے نوازا گیاکیونکہ یہ یک روزہ سیمینار اُنہی کی بہتر کاوشوں سے کامیاب اور معلومات افزا قرارپایا ۔جن ریسرچ اسکالرز، طلبہ وطالبات نے اس سیمینار میں کام کیا اور اپنی علمی صلاحیتوں کا اظہار کیا انھیں بھی اسناد دی گئیں ۔ڈاکٹر مشتاق احمد وانی سابق صدر شعبۂ اردو بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری کو یونیورسٹی کا پریس رپورٹر ہونے کے طور پر سند سے نوازا گیا ۔اس سیمنار کی نظامت شعبہ حیوانات کی اسسٹنٹ پروفیسر محترمہ شہناز انجم نے انجام دیے جب کہ مہمانان گرامی اور حاضرین مجلس کا شکریہ ادا کرنے کی ذمہ داری ڈاکٹر سلیم ریشی اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ حیوانات نے نبھائی ۔اس سیمینار میں مختلف شعبہ جات کے صدور صاحبان اور انتظامیہ آفیسران موجود تھے ۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا