اُردوکومِٹانے کی مہم میں جموںیونیورسٹی کابھی ایک خنجر؟ـ

0
0

CBCSکے تحت اُردوMILقراردیکرجموںیونیورسٹی نے اُردوطلباوطبقہ کیساتھ بڑی ناانصافی کی:ڈاکٹرنصیب علی چوہدری
لازوال ڈیسک

جموں؍؍یونیورسٹی آف جموںکے ڈین اکیڈمک آفیئرس کی جانب سے جاری کردہ مندرجہ نوٹیفکیشن (21/اگست/جنرل/27) نوٹیفکیشن نمبر F.Acd./II/18/4129-4203 مورخہ: 24.05.2018 کے تسلسل میں، نوٹیفکیشن F.Acd./II/19/2120-2179 مورخہ: 13.06.2019 اور نوٹیفکیشن نمبر F.Acd۔ /II/20/1856-1955 مورخہ: 26.08.2020 ،کے تحت وائس چانسلر کی منظوری سے آرٹس اور میڈیکل/نان میڈیکل انڈر گریجویٹ لیول پر چوائس بیسڈ کریڈٹ سسٹم کے تحت تعلیمی سیشن 2021-2022 کے نصاب میںنظرثانی شدہ سبجیکٹ کمبی نیشن کی فہرست جا ری کی ہے جس میں اردو لٹریچر اور جنرل اردو کو نظر اندازکیا گیا ہے۔جس سے تمام اردو حلقے میں مایوسی کی لہر چھا گئی ہے۔اس قدم کیخلاف اُردوداں طبقے واُردوکیلئے سرگرم تنظیموں نے صدائے احتجاج بلندکیاہے،اسی سلسلے میں لیکچررورکن نیشنل کونسل برائے فروغِ اُردوزبان ڈاکٹر نصیب علی چوہدری نے بھی سخت ردِعمل ظاہرکرتے ہوئے سوالیہ لہجے میں کہاہے کہ اُردوزبان کیساتھ ناانصافی کی مہم میں جموں یونیورسٹی نے ایک ایک خنجرگھونپنے کی کوشش کی ہے جوسراسرناانصافی اور ناقابل قبول ہے۔انہوں نے اپنے ایک صحافتی بیان میں جموں یونیورسٹی کے متعلقہ حکام سے اس فیصلے پرنظرثانی کی مانگ کرتے ہوئے کہاکہ اُردوایک قدیم زبان ہے جوگنگاجمنی تہذیب کی عکاس ہے، اِسے ماڈرن انڈین لیگویجزکے زمرے میں ڈال کر اس کیساتھ ناانصافی ہورہی ہے جس کااثراُردودان طبقے خاص طورپر طلبا وطالبا ت پر پڑے گا اور اس عظیم وشیرین زبان کیساتھ ایک بڑی سازش ثابت ہوگا،جسے محبانِ اُردوکسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے۔واضح رہے کہ اس نوٹیفکیشن کے میں ہندی اور انگریزی کو بطور خاص مضمون کے جگہ دی گئی ہے جبکہ اردو کو بطور ماڈرن انڈین لینگویجزمیںرکھا گیا ہے۔اس کا اثر کالج ، یونیورسٹی کے ساتھ دیگر شعبہ جات میں بھی دیکھنے کو ملے گا جواردو طلبا کے مستقبل کے ساتھ ایک کھلواڑ ہے ۔ ڈاکٹرنصیب علی چوہدری نے بلاتاخیراس فیصلے پرنظرثانی کرنے اوراُردوکوہندی وانگریزی کیساتھ خاص زبان کے زمرے میں شامل کرنے کی مانگ کی ہے۔اُنہوںنے کہاکہ بصورت دیگر معاملہ بڑے زوروشورکیساتھ حکامِ بالاکیساتھ اُٹھایاجائیگا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا