چار روز قبل ملک کے ٹرانسپورٹ اینڈ روڑ منسٹری نے ٹویٹ کرکے اس بات کی جانکاری دی کہ جموں و کشمیریوٹی میں سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کو مذید مظبوط کرنے کے لئے پونچھ کے بی جی مقام پر ٹنل کی تعمیر ہوگی۔ وزیر موصوف نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ بارڈ روڑ ارگنائزیشن کی طرف سے مشن سمپرک کے تحت اس کے لئے 734.64کروڑ روپے کا بجٹ سنکیشن کیا گیا ہے ۔ اس خبر کے آتے ہی سوشل میڈیا پر یوٹی کے بھاجپا لیڈ ر ان اور خاصکر پیر پنجال کے بھاجپا لیڈروں نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس پروجیکٹ کو پیر پنجال کی ترقی میں ایک نئے باب کا اضافہ بتا یا ہے ۔ جبکہ دوسری سیاسی پارٹیوںنے اس کو جموں و کشمیر میںایکس پیریمنٹ کرنے کا ایک نیا جتن بتایا ہے۔ ا ور کہا کہ ملک میں سرکارہی ٹویٹ پر چل رہی ہے ۔ ہمیں تبھی یقین ائے گا جب یہ ٹنل بن جائے گا ۔ لیکن اگر یہ ٹنل بن جاتا ہے تو پیر پنجال کی عوام کے لئے ملک میں بر سراقتدار بھاجپا سرکارکی طرف سے اس دور دراز سرحد پر رہنے والی عوام کے لئے ایک بڑا تحفہ ہوگا ۔ یہ ٹویٹ ٹویٹ ہی رہے گا یاپھر اس پر کچھ کام ہوگا یہ دیکھنا ابھی باقی ہوگا ۔ نتن گڈگری نے اپنے ٹویٹر ہینڈل سے اس ٹویٹ کو کرکے جموں و کشمیر یوٹی کے ایل جی منوج سنھا کوٹیگ بھی کیا ہے ۔ نیشنل کانفرنس کے ایک لیڈر نے کسی نجی سوشل میڈیا چینل پلیٹ فارم پر کہا کہ یہ اس ٹنل کی مانگ یوپی اے کے وقت سے ہے جب یہاں پر عمر عبد اللہ وزیر اعلیٰ تھے تب سے چل رہی ہے اور سڑکوں کی تعمیر سے سرکاروں روٹین پروسس ہوتا ہے ۔ خیر ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ یہ بہت اچھی بات ہے کہ ملک کی سرکار بنیادی ڈھانچے کو مظبوط کرنے کے لئے اس طرح کے کاموں کو ترجیحی بنیادوں پر کرنے کا من بنائے ہوئے ہے لیکن اس بات کی طرف بھی دھیان دینا ہوگا کہ بقیہ اسکیموں کے تحت جاری چھوٹے چھوٹے پروجیکٹوں کا کام بہت اہستہ چل رہا ہے پوری یوٹی کے دو ر دراز علاقہ جات میں سڑکوں کا بہت برا حال ہے جسکو صحیح کرنا بھی ملک کی سرکار کا کام ہے ۔ اس طرف دھیان دینے کی ضرورت ہے ۔ خاصکر پیر پنجال کی پہاڑیوں میں عوام کی بہت ساری زرعی زمین کی سڑکو ںکے نام پر کٹائی ہوئی ہے لیکن کٹائی کرکے بہت ساری سڑکوں کو چھوڑ دیا گیا ہے جو کہ عوام کی ترقی کے بجائے عوام کے لئے وبال جان بنا ہوا ہے ۔ سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی سے مذید اور بھی بہت طرح کے مسائل عوام کے حل ہونگے ۔