تحصیل کھڑی بٹیباس شگن میں عوام کئی ماہ سے پینے کے پانی سے محروم

0
0

متعلقہ محکمہ خواب غفلت میں،لوگ قومی شاہراہ بند کرنے پر ہیں مجبور
سجاد کھانڈے

کھڑی ؍؍ تحصیل کھڑی کے علاقہ بٹیباس شگن میں مقامی لوگوں نے محکمہ جل شکتی کے خلاف مردہ باد کے فلک شگاف نعرے بلند کرتے ہوئے کہا کہ آج سے تیس پینتیس سال پہلے بانہال کے سابق ممبر اسمبلی فاروق احمد میر نے سترون سے بٹیباس کے لئے ایک پائپ لائن دی تھی مگر تب سے لے کر آج تک متعلقہ محکمہ کی غفلت شعاری کی وجہ سے وہ پائپ لائن خستہ ہو چکی ہے۔ مقامی لوگوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ پانی کی بوند بوند کے لئے ترس رہے ہیں مگر ان کا پرسان حال کوئی بھی نہیں ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ محکمہ کے ملازم جان بوجھ کر ان کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کے ملازم چندا اثر رسوخ لوگوں کے کہنے پر ہی کبھی کبھار لائن کی نظر گزر کرنے آتے ہیں اور عام لوگ خدا کے رحم و کرم پر ہی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کا ایک مقامی ملازم وہاں کے ایک پی ایم جی ایس وائی روڈ میں ٹھیکیداری کر رہا ہے اور اپنے اولین فرائض کو انجام دینے سے قاصر رہتا ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ وہاں کے سپروائزر اور جے ای کا بھی کچھ یہی صورت حال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی اس علاقے میں جے ای کو اپنی ڈیوٹی کرتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں پانی کی شدید مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ محکمہ کی جانب سے ایک نئی پائپ لائن کے لئے کچھ پائپ تو ضرور واگزار کی گئی تھی مگر ابھی تقریبا دو سو پائپ اس لائن کو پوری کرنے کے لیے درکار ہیں مگر نہ جانے کن وجوہات کی بنا پر محکمہ آناکانی کر رہا ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ جو نئی پائپ لائن بچھائی گئی ہیں وہ بھی جے ای کی غیر موجودگی میں صحیح طریقے سے نہیں بچھائی گئی ہیں کیونکہ جے ای کو کبھی ڈیوٹی پر آتے ہوئے نہیں دیکھا گیا ہے۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ سے پر زور اپیل کی ہیں کہ انہیں بقیہ پائپ واگزار کی جائے اور تب تک موجودہ پائپ لائن کو بھی مرمت کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ لوگوں کو اس مصیبت سے کچھ حد تک چھٹکارا مل سکیں۔ان لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کی مانگ کی ہیں جو اپنی ڈیوٹی دینے سے قاصر رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر اس حوالے سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو وہ مرد وزن لے کر نیشنل ہائی وے کو بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا