یواین آئی
کابل؍؍ افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد ملک بھر میں خواتین کے حقوق کے مطالبے کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں اور اسی دوران میں دارالحکومت کابل میں جاری مظاہرے نے پرتشدد شکل اختیار کر لی ہے ۔طلوع نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان کی اسپیشل فورسز نے کابل کے پل محمود خان علاقے سے ہفتے کی دوپہر صدارتی محل کی طرف مارچ کررہے مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ طالبان نے کہا کہ مظاہرین کے ’ قابو سے باہر ‘ ہونے کی وجہ سے آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔مظاہرین میں سے ایک نے طلوع نیوز کو بتایا ’’ ہم اپنے حقوق کے دفاع کے لیے خواتین کے ایک گروپ میں شامل ہو کر صدارتی محل کی طرف مارچ کر رہے تھے ، تبھی طالبان نے ہم پر حملہ کر دیا ، آنسو گیس چھوڑی اور کئی خواتین کو پیٹا‘‘۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ طالبان کی حکومت کے بعد سے خواتین اپنے حقوق کے لیے مسلسل احتجاج کر رہی ہیں۔ اسی کڑی میں ہفتے کے روز مسلسل دوسرے دن ایک ریلی نکالی گئی ، جس میں زیادہ تر شرکت کرنے والی خواتین تھیں۔ گزشتہ ہفتے ہرات میں اسی طرح کی ریلی کا اہتمام کیا گیا تھا۔طالبان نے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کے بعد آر ٹی اے (افغانستان میں نیشنل ریڈیو اور ٹیلی ویژن) میں کام کرنے والی بہت سی خواتین کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔