عاشق وانی
بونجواہ؍؍دور دازا اور پہاڑی علاقوں میں بچوں کو سکول جانے اور اپنی پڑھائی پڑھنے کا وقت موسمی حالات خراب ہونے کی وجہ سے بہت کم ملتا ہے ، اس میں ایک دور دراز اور پسماندہ پہاڑی علاقہ بونجواہ جہاں اس کرونا وائرس کی مہماری نے تعلیمی معیار کو بالکل ختم کیا ۔اسلئے یہاں ایک تو ان علاقوں میں بچوں کے والدین بہت کم پڑھے لکھے ہیں اور ان کے پاس سماٹ فون دستیاب نھیں ہیں اور کچھ گاؤں جن میں نیٹ ورک کی سہولیات دسیاب نھیں ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں بچوں نے ایک حرف بھی نھیں پڑھا۔ جسکی کے وجہ سے اس ڈیجیٹل اور کمپیٹیشن کے وقت میں بچوں کی زندگیوں پہ بہت بڑا دھچکا ہے ۔دن بہ دن ان علاقوں کے بچوں کا مستقبل خراب ہوتا جا رہا ہے۔ہم انتظامہ اور موجودہ سرکار سے مودبانہ التماس کرتے ہیں۔ایسے علاقوں میں جہاں اسکولوں میں بچوں کی تعدار بہت کم ہیں اور سکول بھی ایک دوسے سکول سے دور ہیں۔ایسے علاقوں میں بچوں کے پڑھنے کا کوئی نہ کوئی انتظام کیا جاوے تا کہ ان دور دراز اور پسماندہ علاقے کے بچوں کے گرتا ہوا تعلیمی معیار بچ سکے۔ اور ان دور داز دیہاتی بچوں کا مستقبل بھی روشن ہو، ہم لیفٹننٹ گورنر سے درخواست کرتے ہیں اس کو باریکی سے دیکھا جائے اور ہماری درخواست پہ کوئی راحت برا قدم اٹھایا جاوے تاکہ غریب اور عام بچے کا مستقبل بھی روشن رہے۔