0
0
’امن کی تلاش میںدِلی نئی پالیسی تلاش میں‘
بات چیت کے عمل کو یقینی بنانے کیلئے میٹنگ کے دوران تبادلہ خیال :ذرائع
اے پی آئی
سر ینگر؍؍ریاست جموں و کشمیر میں حالات کو بہتر بنانے ،اعتماد سازی بحال کرنے اور اسمبلی کے الیکشن کو یقینی بنانے کیلئے آنے والے 6ماہ کے دوران مرکزی حکومت اقدامات اٹھانے پر سنجید گی کے ساتھ غور و فکر کر رہی ہے جبکہ پاکستان میں وفاقی اسمبلی الیکشن کے بعد مذاکرات کے امکانات کا بھی جائزہ لیا جائیگا ۔ اے پی آئی کو اس ضمن میں ذرائع نے جو تفصیلات فراہم کی ہے ان کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں این ڈی اے کی مرکزی حکومت ریاست جموں و کشمیر میں امن و امان کو بحال کرنے ،اعتماد سازی کی فضا پیدا کرنے اور ریاست خاصکر وادی کے لوگوں میں پائی جانے والی ناراضگی کو دور کرنے کیلئے ایک نئی پالیسی مرتب کرنے جا رہی ہے جس کے تحت عسکریت کو کچلنے کے ساتھ ساتھ سیاسی فضا بحال کرنے کی بھر پور کوشش کی جائیگی تاکہ ریاست میں امن و امان کو بحال کرنے کیلئے اقدامات اٹھا ئے جا سکے ۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی بیرونی ملک منگولیا سے وطن واپس لوٹنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈویول اور داخلہ سیکریریٹری کے ساتھ خصوصی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں خفیہ اداروں کے سربراہوں نے بھی شرکت کی ۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں ریاست جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ ریاست میں اسمبلی الیکشن کرانے کے سلسلے میں غورو خوض کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ کے دوران یہ بات شدت کے ساتھ محسوس کی گئی کہ ریاست میں فی الحال گڑ جوڑ کر کے نئی حکومت کا قیام عمل میں لانے کی کوئی بھی کوشش بارآور ثابت نہیں ہو سکتی اور نہ ہی نئی حکومت کا قیام عمل میں لانے سے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے بلکہ اس کیلئے ضروری ہے کہ گورنر راج کے دوران اعتماد سازی بحال کرنے کے اقدامات کو سنجیدگی کے ساتھ اٹھا یا جائے ۔مرکزی حکومت کی جانب سے علیحدگی پسند قیادت کو بات چیت کی جو آفر کی گئی ہے اس پر سنجیدگی کے ساتھ کام کیا جائے ۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ کے دوران ٹریک ٹو ڈپلومیسی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور وزیر اعظم ہند نے اپنے 45ویں من کی بات کے ایڈیشن میں اشارہ کیا کہ تشدد اور طاقت کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ پُر امن طریقے سے ہی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق جنوبی ایشیا میں بھارت پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی ،عسکریت پسندوں کی درانداز ی ،جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور پاکستان میں وفاقی قومی اسمبلی کے انتخاب کے پیش نظر فی الحال ہمسایہ ملک کے ساتھ کسی بھی طرح کی بات چیت کو موخر کر دینے پر رجا مندی ظاہر کی گئی اور پاکستان میں قومی اسمبلی ا لیکشن کے نتائج منظر عام پر آنے کے ب بعد منتخب ہونے والی نئی حکومت کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے وزیر داخلہ ،قومی سلامتی کے مشیر اور خفیہ اداروں کے سربراہوں پر زور دیا کہ وہ ریاست جموں و کشمیر میں حالات کو بہتر بنانے کیلئے تمام مسائل بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ گورنر کی کارکردگی پر کڑی نظر رکھنے کے علاوہ انتظامیہ کی جانب سے اٹھا ئے جانے والے اقدامات پر بھی نظر رکھیں تاکہ لوگوں کو درپیش مشکلات کا ازالہ کرنے ،تعمیر و ترقی کے کاموں کو یقینی بنانے کیلئے بھر پور طریقے سے اقدامات اٹھائے جا سکے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا