ریاست میں کمزور نوزائیدہ بچوں کی شناخت میں اضافہ ہوا ہے
پٹنہ //وزیر صحت منگل پانڈے نے بدھ کے روز یہاں کہا کہ ریاست میں نوزائیدہ بچوں کے لیے چلائے جانے والے ‘کمزور نوزائیدہ بچے کی دیکھ بھال’ پروگرام بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما میں مدد دے رہا ہے اور ریاست میں کمزور نوزائیدہ بچوں کی شناخت بھی آسانی سے کی جا رہی ہے۔اس کی وجہ سے نہ صرف بچے عدمِ غذائیت کے شکار ہو نے سے بچ رہے ہیں بلکہ بچوں کی شرح اموات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 15 ملین بچے 37 ہفتوں سے پہلے پیدا ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے وہ کمزور ہوتے ہیں۔ 5 فیصد نوزائیدہ بچے پیدائشی کمزور ہوتے ہیں۔
وزیر صحت نے کہا کہ کمزور نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کے پروگرام کے تحت صحت مراکز، گھر اور نجی اسپتالوں میں پیدا ہونے والے کمزور بچوں کی شناخت اور انہیں بہتر دیکھ بھال فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس کے لیے شناخت شدہ بچوں کے والدین کو ایک ایسا پاسپورٹ فراہم کیا جاتا ہے۔ جس کی مدد سے بچوں میں بہتری کی نگرانی کی جاتی ہے۔ ہیلتھ یونٹ سے ڈسچارج ہونے کے بعد پہلے، تیسرے، ساتویں، چودھویں اور اٹھائیس دن، آشا کارکنان شناخت شدہ بچوں کے گھروں کا دورہ کرتی ہیں۔ متعلقہ پرائمری ہیلتھ سنٹر کے میڈیکل انچارج کی نگرانی میں آشا ورکر کو پہلے، تیسرے، پانچویں اور ساتویں دن بلایا جاتا ہے اور ان سے دورے کی تفصیلات لی جاتی ہے۔ نیز، دوسرے، چوتھے، چھٹے، چودھویں اور تیسویں دن، آشا کی طرف سے کیے گئے دورے کی تصدیق بچے کے والدین سے بذریعہ فون کی جاتی ہے۔ دیہی صحت، صفائی اور غذائیت کے دن اے این ایم شناخت شدہ کمزور بچوں کی فہرست تیار کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، وہ بہتر انتظام کو یقینی بنانے کی کوشش کرتی ہے۔ آشا گھر کے دورے کے دوران مقرر کردہ معیارات پر عمل کرتے ہوئے شناخت شدہ کمزور نوزائیدہ بچوں کے والدین کو مناسب مشورے دیتی ہے۔علاوہ ازیں خطرے کی صورت میں، متعلقہ پرائمری ہیلتھ سنٹر سے رابطہ کر کے وہ بچے کے لیے ریفرل کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔
جناب پانڈے نے بتایا کہ کمزور بچوں کی دیکھ بھال کا پروگرام ریاست کے تمام بلاکوں میں چلایا جا رہا ہے۔ اس میں قبل از وقت پیدائش (حمل کے 37 ہفتوں سے پہلے پیدائش)، پیدائش کے وقت 2 کلو یا اس سے کم وزن والے نوزائیدہ بچے اور پیدائش کے دن سے دودھ نہ پلانے والے بچے شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہیلتھ یونٹ اور کمیونٹی کی سطح پر ان کی شناخت اور انہیں مناسب دیکھ بھال فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ ‘کمزور نوزائیدہ کیئر’ کے بہتر نفاذ کی وجہ سے مثبت تبدیلیاں بھی دیکھنے میں آئی ہیں۔ پہلے 2.5 کلو سے کم وزن والے بچوں کی رپورٹنگ بہت کم تھی جس میں اب مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔